نیو یارک سٹی کے میئر کے امیدوار زہران ممدانی نے اپنے عہدے پر منتخب ہونے کی صورت میں یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی گرفتاری کے لیے نیو یارک پولیس کو حکم دیں گے۔
خبر رساں اشاعتی ادارے نیویارک ٹائمز کے مطابق زہران ممدانی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو ایک جنگی مجرم ہیں اور غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں۔ اگر نیتن یاہو نیو یارک پہنچتے ہیں تو وہ عالمی فوجداری عدالت ‘آئی سی سی’ کے جاری کردہ وارنٹ کو مانتے ہوئے انہیں ایئرپورٹ پر گرفتار کرائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق عملی طور پر ناممکن اور قانونی طور پر غیر ممکن ہے۔ ایسا اقدام وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود زہران ممدانی کا یہ بیان نیو یارک میں کئی ردعمل کا سبب بنے گا جہاں دنیا میں یہودیوں کا دوسرا سب سے بڑا آبادی ہے۔
مزید یہ کہ اگرچہ نیو یارک کے شہری اس وقت عموماً فلسطینیوں کی حمایت کر رہے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ان کے موقف کو اہمیت دے رہے ہیں زہران ممدانی کا یہ وعدہ کچھ یہودی رہنماؤں کے لیے پیچیدگی پیدا کر سکتا ہے جو ان کے موقف پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
زہران ممدانی نے اس سے قبل گلوبلائز کے جملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا تھا لیکن انہوں نے بعد میں کہا کہ وہ اس جملے کے استعمال کی حوصلہ شکنی کریں گے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کو جنگی مجرم قرار دینے کے اپنے موقف پر قائم رہنے کی بات کی۔
زہران ممدانی جو نیو یارک کی ریاستی اسمبلی کے رکن ہیں اور موجودہ پولز میں سب سے آگے ہیں نے کہا کہ ریاستوں اور شہروں کو وہ اقدامات اٹھانے چاہئیں جو وفاقی حکومت نہیں کر سکتی۔
انہوں نے گورنر کیوین نیوسوم کا 2004 کا فیصلہ یاد کیا جب انہوں نے سان فرانسسکو کے میئر کے طور پر وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہم جنس جوڑوں کو شادی کی اجازت دی تھی۔
یاد رہے کہ امریکا عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عدالت کے وارنٹس کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت کا اسرائیل یا امریکا پر کوئی اختیار نہیں۔

نیتن یاہو کی دفتر نے اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، لیکن انہوں نے جولائی میں کہا تھا کہ وہ زہران ممدانی کے الزامات سے پریشان نہیں ہیں۔
مزید براں نیتن یاہو یا روسی صدر ولادی میر پوتن کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے وارنٹس پر عمل درآمد کرانا نیو یارک پولیس کے لیے غیر ممکن ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو ویکسمان نے کہا کہ ایسی گرفتاری کا عمل امریکا میں کبھی نہیں ہوا۔
آئی سی سی کے وارنٹس کے تحت گرفتاری کے لیے مقامی پولیس کے اختیار کا سوال اٹھایا گیا ہے۔ سابق امریکی سفیر برائے عالمی فوجداری انصاف بیٹھی وان شاچ نے کہا کہ گرفتاری ممکن تو ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے واضح قانونی پیچیدگیاں ہیں۔ سابق امریکی سفیر ٹڈ بکھوالڈ نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ نیو یارک پولیس کو یہ اختیار ہو۔
اگر پولیس نے نیتن یاہو کو گرفتار کیا تو اسے ریاستی یا شہری قوانین کی خلاف ورزی کے تحت کارروائی کرنا ہوگی۔ ماہرین نے کہا کہ نیتن یاہو کو صدر مملکت کی حیثیت سے سرکاری تحفظ حاصل ہوگا جو انہیں اس قسم کی گرفتاری سے بچا سکتا ہے۔
زہران ممدانی نے نیتن یاہو کے اقدامات کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا کہ وزیر اعظم نے نیو یارک میں موجودگی کے دوران ایسے فوجی فیصلے کیے جن کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں متعدد افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔ نیتن یاہو نے اس پورے معاملے کو بے وقعت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کئی لحاظ سے مذاق ہے۔
واضع رہے کہ نیو یارک میں یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے اور زہران ممدانی کا موقف سیاسی طور پر اہم ہوتا جا رہا ہے۔ ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو، جو اسرائیل کے حمایت میں ہیں انہوں نے نیتن یاہو کی قانونی دفاع کے لیے خدمات پیش کی ہیں۔ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ زہران ممدانی کا یہ موقف صرف سیاسی مفاد کے لیے ہے۔