Follw Us on:

آئی ایم ایف قدرتی آفات سے نمٹنے کی ’پاکستانی پالیسیوں‘ کا جائزہ لے گا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Imf
آئی ایم ایف کے بورڈ نے رواں سال مئی میں پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کا نیا قرض منظور کیا تھا۔ (فوٹو: آئی ایم ایف)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے آئندہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے جائزہ مشن میں یہ جانچا جائے گا کہ آیا پاکستان کی مالیاتی پالیسیاں اور ہنگامی اقدامات اس بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر ہیں یا نہیں۔

آئی ایم ایف کے پاکستان میں مقیم نمائندے ماہر بنچی نے کہا کہ مشن یہ دیکھے گا کہ مالی سال 2026 کا بجٹ، اس کے اخراجات کی تقسیم اور ہنگامی اقدامات سیلاب کے باعث بڑھنے والی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی لچکدار ہیں یا نہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک ان اچانک آنے والے سیلابوں میں 972 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ان سیلابوں نے پنجاب میں فصلیں، مویشی اور مکانات تباہ کر دیے ہیں اور اب یہ پانی سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے غذائی افراط زر اور مزید معاشی مشکلات کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق پاکستان کا مرکزی بینک پیر کو اپنی کلیدی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کی توقع ہے، کیونکہ پالیسی ساز زرعی تباہی سے بڑھتے افراط زر اور سست معیشت کے درمیان توازن تلاش کر رہے ہیں۔

ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ زرعی نقصان سے رواں سال کی شرح نمو میں 0.2 فیصد پوائنٹس تک کمی آ سکتی ہے، البتہ تعمیر نو کی طلب اس کمی کا جزوی ازالہ کر سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کے بورڈ نے رواں سال مئی میں پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کا نیا قرض منظور کیا تھا تاکہ ملک کو ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے خطرات کے مقابلے میں معاشی لچک پیدا کرنے میں مدد مل سکے۔

ان فنڈز کا اجرا ایف ایف کے تحت کامیاب جائزوں کی تکمیل سے مشروط ہے۔

عالمی ماحولیاتی خطرات کے اشاریے کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس