پنجاب اسمبلی میں مشہور سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع کرا دی گئی۔
اپوزیشن رکن اسمبلی فرخ جاوید مون کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک معاشرے میں فحاشی، عریانی اور بے راہ روی کو فروغ دے رہا ہے، لہٰذا اس پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کے لائیو چیٹ فیچرز نے نوجوانوں کو غیر اخلاقی سرگرمیوں کی طرف مائل کیا ہے، جب کہ نابالغ بچے بھی اس ایپ پر فحش مواد شیئر کر رہے ہیں۔ اس صورتحال کو اسلامی اقدار اور معاشرتی ڈھانچے کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہماری پہلی ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہے، وزیرِاعلیٰ سندھ
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں ٹک ٹاک کو پابندی کا سامنا ہے۔ ماضی میں بھی عدالتوں اور صوبائی اسمبلیوں نے اس ایپ کے خلاف کارروائی کی اور متعدد بار اسے عارضی طور پر بند بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ عدالتوں نے ٹک ٹاک کو ہدایت کی تھی کہ وہ فحش و نامناسب مواد کے خلاف مؤثر اقدامات کرے، تاہم بڑے پیمانے پر ایسا مواد ایپ پر موجود رہا، جس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرے تاکہ معاشرے میں پھیلتی بے راہ روی کو روکا جا سکے۔