چین نے پہلی بار دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک کی فہرست میں شامل ہو کر یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
گلوبل انوویشن انڈیکس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کا پہلا نمبر برقرار ہے جو 2011 سے اس پوزیشن پر ہے۔
اس کے بعد سویڈن، امریکا، جنوبی کوریا، سنگاپور، برطانیہ، فن لینڈ، نیدرلینڈز، ڈنمارک اور چین دسویں نمبر پر آ گیا ہے۔
چین کی جانب سے تحقیق و ترقی میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نجی شعبے کی مالی معاونت کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے تحقیق و ترقی پر خرچ کرنے والے ممالک میں شامل ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جدت کا مستقبل غیر یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے۔
اس سال ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کی توقع ہے جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد شرح سے کم ہے اور یہ 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
2024 میں چین سے عالمی پیٹنٹ درخواستوں کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ آیا جو دنیا میں سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکا، جاپان اور جرمنی کی 40 فیصد درخواستوں میں معمولی کمی آئی ہے۔

جرمنی کے گیارویں نمبر پر آنے کے حوالے سے گلوبل انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش نے کہا کہ جرمنی کو اس درجہ بندی پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ درجہ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ تجارتی محصولات کے اثرات کی عکاسی نہیں کرتی۔
ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی طویل عرصے سے قائم صنعتی جدت کی طاقتور حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مرکز کے طور پر ابھرنے کی کوشش کرے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر سرمایہ کاری میں کمی کے باوجود چین کی تحقیق و ترقی پر خرچ کرنے کی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس راہ پر گامزن ہے کہ نجی شعبے کی معاونت سے دنیا میں سب سے بڑا خرچ کرنے والا ملک بن جائے۔
اس کے باوجود عالمی سطح پر جدت کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال موجود ہے اور 2024 کے بعد پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد میں مزید کمی متوقع ہے۔
واضع رہے کہ یہ پیشرفت بیجنگ میں کمپنیوں کی جانب سے تحقیق و ترقی کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔