وفاقی وزیر عطا تارڑ نے لاہور میں اے پی پی ایمپلائز یونین پنجاب کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صحافی بھائی احتجاج کر رہے ہیں لیکن پیکا قانون کو روکنے کا کیا جواز ہے؟ کیا غلط خبر چلانا بند نہیں ہونا چاہیے۔”
مجھے ایک شق بتا دیں جو متنازع یا قابل اعتراض ہے۔ جس کا جو دل چاہے وہ کہہ دیتا ہے کہ فلاں بندہ ہم سے مخالف نظریات رکھتا ہے تو اس پر حملہ کر دو۔ مجھے بتائیں کہ کیا سائبر کرائمز کا کوئی ادارہ ایسے واقعات” کو روک سکتا ہے”؟”
انہوں نے کہا جو لوگ ایسا غلط خبریں پھیلاتے ہیں احتساب تو دور کی بات ہے کوئی پوچھ بھی نہیں سکتا۔ ہم نے صرف ایک فورم دیا ہے کہ جاؤ اور اپنی شکایت بتاو”۔ ہم نے یہ قانون اس لیے بنایا ہے وہ واقعات جن میں مذہبی وجوہات پر لوگ قتل کر دیے جاتے ہیں ایسے واقعات کو روکیں۔ کیا یہ معاشرہ اسی طرح چلے گا”۔”

لاپور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “دہشت گرد بھی یہی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔ ٹی ٹی پی بھی استعمال کرتی ہے۔ جس کا جو دل کرے کسی کو نقصان پہنچاتا ہے”۔
یہ صحافیوں کی حفاظت کے لیے ہیں۔ اور ہم اس کی ضمانت دیتے ہیں۔ ہم آگے کی مشاورت بیٹھ کر کر سکتے ہیں”۔”
ہمیں بتائیں تو سہی کہ کوئی شق قابل اعتراز کیوں ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہے گا کہ ہمارے بچوں کو حفاظت نہ دیں۔ یہ قانون آپ کے اور آپ کے بچوں کی حفاظت کا قانون ہے”۔”
جب صحافیوں کے نمائندے اس میں شامل ہیں تو کیسے صحافیوں کا استحصال ہوسکتا”۔”