April 19, 2025 12:58 pm

English / Urdu

Follw Us on:

لاہور سے زیادہ بڑے رقبے کو تباہ کر سکنے والا سیارچہ زمین کی جانب بڑھ رہا ہے، کیا پریشان ہوا جائے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سیارچے  کا زمین سے ٹکرانے کا امکان 1.3 فیصد ہے۔(فوٹو: نیشنل جیوگرافک)

خلائی سائنس کے ماہرین کی یہ اطلاع بہت سے ذہنوں کے لیے تشویش کا باعث ہے کہ ایک سینکڑوں فٹ بڑا سیارچہ زمین کی جانب بڑھ رہا ہے۔ زمین سے ٹکرانے کی صورت میں خدشہ ہے کہ یہ لاہور کے مجموعی رقبے سے زیادہ حصے کو تباہ کر سکتا ہے۔

ماہرین نے ابتدائی اطلاع میں بتایا تھا کہ زمین کی جانب بڑھنے والے سیارچے کا حجم 330 فٹ ہے۔ اسے ‘کرسمس ایسٹیرائیڈ’ (2024 (YR4 کا نام دیا گیا ہے۔

جنوری میں سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اس سیارچہ کے زمین سے ٹکرانے کی صورت بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ تو نہیں لیکن یہ جس شہر سے ٹکرایا اس میں غیرمعمولی تباہی لا سکتا ہے۔

کئی ہفتوں تک سیارچے کی رفتار اور دیگر پہلوؤں کا مطالعہ کرنے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دسمبر 2032 میں زمین تک پہنچے گا۔

البتہ ماضی کی نسبت اس مرتبہ جو اطلاع اطمینان بخش ہے وہ یہ کہ سیارچے  کا زمین سے ٹکرانے کا امکان 1.3 فیصد ہے۔

ایریزونا یونیورسٹی میں سیارچے اور دیگر خلائی اجسام کی تلاش سے متعلق ڈیوڈ رینکن سے پوچھا گیا کہ ‘کیا یہ ایسا معاملہ ہے جو لوگوں کی راتوں کی نیند اڑا دے گا؟’

جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘بالکل نہیں، ایسا نہیں ہے۔’

ماہرین کے مطابق سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کا امکان ڈرا دینے والا ہے۔ اس کا حجم بھی اتنا ہے جو ممکنہ نقصان کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

ڈیوڈ رینکن کے مطابق جہاں  1.3 فیصد اس بات کا امکان ہے کہ یہ زمین سے ٹکرائے گا، وہیں  98.7 فیصد امکان ہے کہ  یہ نہیں ٹکڑائے گا۔

ماہرین کے مطابق زمین سے بہت زیادہ فاصلے پر ہوتے ہوئے اس کا علم ہو جانا ایک اچھی علامت ہے۔

2024 YR4 کی شناخت کب ہوئی؟

ناسا کی جانب سے زمین کی طرف آنے والے خلائی اجسام پر نظر رکھنے کے لیے نصب کردہ چار ٹیلی سکوپس میں سے ایک نے 27 دسمبر کو اس سیارچے کو تلاش کیا۔

چلی میں نصب ٹیلی سکوپ نے اس وقت اسے دیکھا جب یہ مدار میں زمین کے نسبتاً قریب تھا۔ اس کے بعد مذکورہ سیارچہ مدار میں دور اور کمزور ہوتا چلا گیا۔

2024 YR4 کتنا بڑا ہے؟

ماہرین کے مطابق زمین سے بہت زیادہ فاصلے پر ہوتے ہوئے اس کا علم ہو جانا ایک اچھی علامت ہے۔ (فوٹو: نیشنل جیوگرافک)

یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق یہ سیارچہ 130 سے 330 فٹ طویل ہے۔ اس سائز کا اندازہ سورج کی اس روشنی سے لگایا گیا جو اس سے منعکس ہو رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ جانے بغیر کہ سیارچے کی سطح کتنا انعکاس رکھتی ہے، اس کے حجم سے متعلق کئی اندازے قائم کیے گئے ہیں۔

سیارے کے حجم کے متعلق مزید درست اندازہ لگانے کے لیے راڈار کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ یہ تب تک ممکن نہیں جب تک سیارچہ مدار میں گردش کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر قریب نہیں آجاتا۔ امکان ہے کہ 17 دسمبر 2027 کو ایسا ہو گا۔

کیا اس سائز کا سیارچہ تشویشناک ہے؟

ماہرین کا سادہ جواب ہے ‘جی ہاں’۔

130 فٹ کا سیارچہ ٹنگوسکا نامی اس سیارچے جتنا ہے جو سائبیریا میں 1908 میں بھٹا تھا۔ اس سے لاہور شہر سے تقریبا ڈیڑھ گنا رقبہ کا حامل 800 مربع میل کا جنگل تباہ ہو گیا تھا۔

330 فٹ کا سیارچہ اس سے زیادہ تباہی کا باعث ہو سکتا ہے۔ کسی شہر سے ٹکرانے کی صورت میں اس کا بڑا حصہ تباہ کر سکتا ہے۔

اگر سیارچہ خلا میں اپنے سفر کے دوران ضائع نہیں ہوتا اور کسی سمندر کے زمین سے قریبی علاقے میں گرتا ہے تو قریبی ساحلی پٹی پر غیرمعمولی طوفان لا سکتا ہے۔

2032 میں سیارچہ ٹکرانے کا کتنا امکان ہے؟

یہ اب تک کسی سیارچے کو دیا گیا دوسرا سب سے بڑا درجہ ہے۔ (دی انڈیپینڈنٹ)

ناسا کی جیٹ پروپلزن لیبارٹری کیلیفورنیا میں نصب ‘سنتری’ نامی پروگرام اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کون سے خلائی اجسام زمین سے ٹکرا سکتے ہیں۔ جن سیارچوں کے ٹکراؤ کا امکان صفر نہ ہو انہیں یہ پروگرام اپنے مشاہدے میں رکھتا ہے۔

چونکہ کرسمس ایسٹیرائیڈ کے زمین سے ٹکرانے کا خدشہ معمولی سہی باقی ہے اس لیے ‘سنتری’ نے اسے اپنی مانیٹرنگ لسٹ کا حصہ رکھا ہے۔

اس پروگرام کے ابتدائی محدود مشاہدہ کے مطابق زمین سے ٹکراؤ سے متعلق غیریقنی زیادہ تھی۔ جب مشاہداتی ڈیٹا بڑھ کر سینکڑوں میں پہنچا تو اس نے ٹکراؤ کے خدشے کو بڑھانا شروع کر دیا۔ گزشتہ ایک ماہ میں ملنے والے ڈیٹا کے بعد ٹکراؤ کا خدشہ ایک فیصد سے زیادہ ہو چکا ہے۔

ایسے کسی بھی خلائی جسم کے زمین سے ٹکرانے کے خدشے کی سطح جانچنے اور عوامی یا پالیسی میکنگ کی سطح پر اسے کیا ترجیح دی جائے کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک پیمانہ استعمال ہوتا ہے جسے ‘ٹورینو اسکیل’ کہتے ہیں۔

ٹکراؤ کا خدشہ کم ہو تو یہ پیمانہ صفر پر رہتا ہے، زیادہ ہو تو 10 تک بڑھ جاتا ہے۔ اس وقت ‘تورینو اسکیل’ پر کرسمس اسٹیرائیڈ کی سطح تین طے کی گئی ہے۔ اس نمبر کا مطلب ایک دہائی میں ہونے والا ٹکراؤ ہے۔

یہ اب تک کسی سیارچے کو دیا گیا دوسرا سب سے بڑا درجہ ہے۔ ماضی میں افوفیس نامی سیارچے کو خطرہ مان کر اسے مشاہدے میں رکھا گیا جو تورینو اسکیل پر چار تک پہنچا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس