April 19, 2025 10:37 pm

English / Urdu

Follw Us on:

امریکا کی غزہ کو’جہنم بنانے‘ کی دھمکی، قیدی رہا نہ کیے گئے تو جنگ بندی ختم کرنے کا کہوں گا: ٹرمپ

زین اختر
زین اختر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ” اگر ہفتے تک تمام اسرائیلی اپنے گھروں کو نہ پہنچے تو ہمیں جنگ بندی کا معاہدہ ختم کر دینا چاہیے”۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی جانب سے ہفتے تک تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں جنگ بندی ختم کرنے اور غزہ کو جہنم بنانے کی دھمکی دی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے کہا گیا کہ”اگر اردن اور مصر غزہ کے لوگوں کو اپنے ملک میں آنے نہیں دیں گے تو ان کی امداد بند کرنا ہوگی”۔

پیر کے روز اوول آگس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ”جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام قیدیوں کو ہفتے کی دوپہر 12 بجے تک واپس نہیں کیا جاتا، تو میرے خیال میں یہی مناسب وقت ہوگا کہ فائر بندی منسوخ کر دی جائے اور سب کچھ ختم ہو جائے۔ میں کہوں گا کہ انہیں ہفتے کے روز دوپہر 12 بجے تک واپس آ جانا چاہیئے”۔
انہوں نے فلسطینی حکران جماعت حماس کی جانب سے رہا کیے گئے تین قیدیوں کی صحت اور اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا کہ فلسطینی گروپ مزید قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ “وہ چاہتے ہیں کہ تمام قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے، نہ کہ تھوڑے تھوڑے کر کے۔ ہم سب کی واپسی چاہتے ہیں”۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر پورا نہیں اتر رہا۔ (فوٹو: بی بی سی)

عالمی میڈیا کے ایک انٹرویو کے دوران جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ کیا غزہ کے لوگ جنگ مصر جانے کے بعد واپس اپنے وطن آ سکیں گے۔ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ”نہیں، وہ واپس نہیں آئیں گے بلکہ وہ غزہ سے بہتر رہائش تلاش کر لیں گے”۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہیں فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی صحت پر تشویش ہے۔

اقوام متحدہ نے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے”۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دونوں فریقین جنگ بندی کے  اصولوں کے تحت اپنے بیان کردہ معاہدوں کی پاسداری کریں اور یہ اہم ہے کہ وہ معاہدوں کے تمام متعلقہ پہلوؤں کو برقرار رکھیں”۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فلسطینی حکران جماعت حماس کا پیر کے روز سامنے آنے والا بیان جنگ بندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’ جنگ بندی میں کسی بھی طرح کی تاخیر‘ ایک ’مسئلہ‘ ہے اور حالات کو مزید خراب کر سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ امن کی جانب جو عمل چل پڑا تھا اُس میں کوئی تاخیر نہ ہو، کوئی تعطل نہ ہو اور معاہدے پر عمل درآمد پہلے سے طے شدہ
منصوبے کے مطابق ہو۔‘

فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے سربراہ ابو عبیدہ نے کہا کہ “حماس معاہدے کی شرائط پر تب تک وابستگی کا اعادہ کرتی ہے جب تک کہ صہیونی غاصبانہ تسلط بھی ان کی پاسداری کرتا رہے گا۔ حماس نے اپنی تمام ذمہ داریاں مقررہ وقت پر پوری کی ہیں۔ قابض حکومت معاہدے کی شرائط کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور متعدد خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے”۔

طے پایا تھا کہ ہر دن 50 فیول ٹرک دیے جائیں گے لیکن صرف 15 فیول ٹرک دیے جا رہے ہیں۔ (فوٹو رائٹرز)

غزہ میڈیا آفس کے مطابق جنگ بندی معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے  12 ہزار امداد کے ٹرک دیے جائیں گے۔ لیکن ابھی تک صرف 8 ہزار پانچ سو ٹرک دیے گئے ہیں۔ یہ بھی طے پایا تھا کہ ہر دن 50 فیول ٹرک دیے جائیں گے لیکن صرف 15 فیول ٹرک دیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 60 ہزار موبائل گھر اور دو لاکھ ٹینٹس بنانا طے پایا تھا لیکن ابھی تک ایک بھی موبائل گھر تعمیر نہیں کیا گیا ہے جبکہ صرف 20 ہزار ٹینٹس دیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ شمالی غزہ میں بے گھر افراد کی واپسی میں تاخیر، ہمارے لوگوں کو بم دھماکوں اور گولیوں سے نشانہ بنانا، غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بہت سے لوگوں کو ہلاک کرنا۔ ضروری پناہ گاہوں کے سامان کے داخلے میں رکاوٹ ڈالنا، بشمول خیمے، پہلے سے تیار شدہ گھر، ایندھن، اور ملبہ ہٹانے کا سامان جو لاشیں نکالنے کے لیے درکار ہیں۔

ہسپتالوں کے لیے ادویات اور ضروری سامان کے ساتھ ساتھ ہسپتال اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کی مرمت کے لیے درکار سامان کے داخلے میں تاخیر۔

فلسطینی حکمران جماعت حماس نے اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی ہے اور معاہدے میں ثالث ممالک کو مسلسل اپ ڈیٹس فراہم کی ہیں، اس کے باوجود قابض اپنی خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ “حماس معاہدے پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کرتی ہے۔ قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنا قبضے کے لیے ایک انتباہی پیغام ہے اور اس پر معاہدے کی مکمل تعمیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا ایک ذریعہ ہے”۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ”حماس نے جان بوجھ کر اس فیصلے کا اعلان طے شدہ قیدیوں کی رہائی سے پانچ دن پہلے کیا ہے تاکہ ثالثوں کو کافی وقت دیا جائے کہ وہ قابض کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکیں اور اگر قابض کی تعمیل ہو تو تبادلے کے لیے منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھنے کا دروازہ کھلا رکھا جائے”۔

فلسطینی حکمران جماعت حماس کے حکام سمی ابو ظہری نے آج کہا ہے کہ” اسرائیلی یرغمالی اسی صورت میں اپنے گھروں کو پہنچ سکتے ہیں اگر غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر پورا اترا جائے گا۔ انہوں نے ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانِ جس میں انہوں نے غزہ کو جہنم بنانے کا کہا ہے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ٹرمپ کو یہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ جو معاہدہ ہوا ہے، دونوں فریقین کو اس کی پاسداری کرنی چاہیے”۔

امریکی صدر کے بیان کے بعد غزہ میں کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے۔ لوگ جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے بے چینی کا شکار ہیں۔

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس