کرای میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جان کی بازی ہار گیا۔ یہ واقعہ کراچی کی گلیوں میں ایک اور سنگین حادثے کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس کے بعد شہر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرتے ہوئے مشتعل افراد نے پانچ واٹر ٹینکروں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک موٹر سائیکل سوار جیل چورنگی پل کے قریب واٹر ٹینکر کی ٹکر کا شکار ہوگیا اور اس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
جیسے ہی یہ حادثہ سامنے آیا، مشتعل افراد کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور پانچ واٹر ٹینکروں کو نذر آتش کر دیا، جس سے پورے علاقے میں انتشار پھیل گیا۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری فورا موقع پر پہنچ گئی، جب کہ فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے کے لیے پہنچ گیا تاکہ مزید نقصان کو روکا جا سکے۔

(فائل فوٹو/گوگل)
اس دوران ٹینکر کے مالک نے دعویٰ کیا کہ حادثہ کسی دوسری گاڑی کی جانب سے کیا گیا تھا لیکن پھر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑیوں کو جلا دیا۔ پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔
کراچی میں یہ واقعہ ایک معمولی حادثہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ مسئلے کی عکاسی کرتا ہے۔ شہر میں ہیوی ٹریفک کی بڑھتی ہوئی تعداد، بالخصوص ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی وجہ سے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں جس نے عوام کو بے حد پریشان کر دیا ہے۔
اس سے قبل بھی کراچی میں ڈمپرز اور دیگر ہیوی گاڑیوں کے حادثات میں درجنوں شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں لیکن حکام کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہیوی ٹریفک سے ہلاکتیں رکوانے کے لیے جماعت اسلامی عدالت پہنچ گئی
یہ حادثہ اس وقت ایک اور سنگین مسئلے کو اجاگر کرتا ہے جو شہر میں تیزی سے پھیل رہا ہے، گلیوں اور سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کی بلا روک ٹوک آمد۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں کراچی کے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر شہر میں دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کو روکا نہ گیا تو حالات سنگین ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں شہر کے شہریوں میں انتہائی غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ شہر ایک غیر محفوظ مقام بن سکتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے بھی اس حوالے سے آفاق احمد کے موقف کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں میں موجود غم و غصہ کسی آتش فشاں کی طرح ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
ان کے مطابق 100 سے زائد شہری ڈمپرز اور کنٹینرز مافیا کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور اس صورتحال کا فوری حل ضروری ہے تاکہ مزید جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
کراچی میں بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایک اور خط چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو لکھا جس میں شہر میں انتظامی غفلت کو حادثات کی بڑی وجہ قرار دیا۔
اس کے بعد کمشنر کراچی حسن نقوی نے تیز رفتار ڈمپرز کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس حکومتی اقدام کے تحت پولیس کو ہدایت دی گئی کہ وہ ان ڈمپرز کے ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج کریں اور ان کی دستاویزات کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے۔
اس صورتحال کے بعد سندھ حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شہر میں ڈمپرز کو دن کے اوقات میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ پابندی رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک نافذ ہوگی۔ اس کے علاوہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ اپنی آپریشن کی شفٹ رات کے اوقات میں منتقل کرے تاکہ شہر میں بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔
کراچی کی سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں اور ڈمپرز کی موجودگی اب ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے، اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ کراچی کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کا حل ناگزیر بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: بھتیجی کے ہمراہ وزیرِاعظم اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کرنے میں مصروف ہیں، حافظ نعیم الرحمان