میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی، بلاول بھٹو زرداری نے جرمن میڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم تقسیم کے بجائے فاصلوں کو کم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ عالمی سطح پر امن اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
بلاول بھٹو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چین کے مقابلے میں لانے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے، جس کے نتائج خطے کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
ان کے مطابق بھارت سے تجارت اور مذاکرات کی بحالی میں امریکا کا کردار اہم ہے اور اس عمل کے ذریعے خطے میں استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کی موجودگی میں بلاول بھٹو نے دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز کا ذکر کیا، خاص طور پر غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کی جانب اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی بقا کے لیے خطے میں تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
انٹرویو کے دوران بلاول نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اہم منصوبوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں اور ان کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا۔
اس کے ساتھ ہی امریکا کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو نے اپنے حالیہ دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے مذہب کو اتحاد کے طور پر دیکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بین المذاہب پروگرام معاشرتی تقسیم کو روکنے کے لیے اہم ہیں، اور اس حوالے سے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا یہ پیغام نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: سیاست میں گند ڈال کر اسے تباہ کیا گیا، نواز شریف