سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار پولیس اہلکار فرمان خان کی ضمانت بعد از گرفتاری خارج کر دی۔
یہ مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل پشاور میں درج کیا گیا تھا، جس میں چوکی ابوہا، سوات میں تعینات تین پولیس اہلکار اے ایس آئی فہیم خان، ہیڈ کانسٹیبل سید محمد، اور ہیڈ کانسٹیبل فرمان خان کو دسمبر 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے شہری محمد سلیمان کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا اور بعد ازاں جھوٹا مقدمہ درج کرکے گرفتاری ظاہر کی۔ دورانِ حراست پولیس تشدد کے نتیجے میں محمد سلیمان کی موت واقع ہو گئی۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ حراستی تشدد اور غیر قانونی حراست کے خلاف اہم پیش رفت ہے، جس سے قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔