
بھارت کے پاس ہتھیاروں کے انبار ضرور ہیں مگر جذبہ شہادت نہیں۔ پاکستان کے پاس ایمان،قربانی اور غیرت کی وہ دولت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ مودی سرکار اگر یہ سمجھتی ہے کہ عسکری دھونس یا معاشی جکڑ بندیوں سے پاکستان کو جھکایا جا سکتا ہے تو یہ
یہ کوئی نئی بات نہیں کہ پاکستان کی سیاست میں ہر مسئلہ صرف اس وقت اہم سمجھا جاتا ہے جب وہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کے مفاد میں ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف کا متنازع نہری منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا اعلان اور بلاول بھٹو زرداری کے
وہ تین نہیں چار یار تھے،چار روشن ستارے تھے۔ جن کی عمریں قیام پاکستان کے وقت، ۱۵ ۱۵ سال تھیں۔جنہوں نے ۱۹۵۰ کے عشرے میں ایک طالب علم کی حیثیت سے سید ابوالاعلی مودودی کے لٹریچر سے متاثر ہو کر دین اسلام کی ترویج اور اس کو ایک ضابطہ حیات
بڑے لوگوں کی صحبت انسان کو بڑا بنا دیتی ہے’۔ اس مقولے کو مجسم دیکھنا ہو تو پروفیسر خورشید احمد کو دیکھئے۔ ان کے آباؤ اجداد جالندھر کی خاک سے اٹھے اور دلی کے ہو گئے پھر رشتوں ناتوں کا سلسلہ ترکی تک دراز ہو گیا، یوں اس خاندان میں
جب غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی تو سب کا یہی خیال تھا کہ یہ سلسلہ نہیں رکے گا،پھروہی ہوا جس کا ڈرتھا ،دنوں کی جنگ مہینوں پر محیط ہوچکی ہے،فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اور دہشتگرد ریاست اسرائیل اب تک کسی بھی احتجاج، کسی بھی امن کی کوششوں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متنازع معاشی فیصلوں کے دفاع میں یہ بیانات بارہا دہرائےکہ ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گےیہ دوا ہے،جو تکلیف دہ تو ہےمگر ضروری ہےلیکن بدھ کی صبح ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا”BE COOL. Everything is going to work out
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ کے ویژن کے تحت محکمہ جنگلات پنجاب نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے عالمی یوم جنگلات ہرسال 21مارچ کو منایا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 21 دسمبر 2012 کو ایک قرارداد منظور ہوئی۔جس
’ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں بیان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں‘ شاہ جی نے ملتان روڈ کے ڈھابے پر چائے کی چسکی لیتے ہوئے سوال کیا، میں نے ادھر ادھر دیکھا اور جواب دیا کہ یہ تو ٹرمپ کا معمول ہے، میڈیا میں رہنے کا ٹرک ہے،
صوبہ بلوچستان گذشتہ کچھ دہائیوں سے دہشتگردی کے لپیٹ میں ہے۔ پہلے یہ دہشت گرد بلوچستان میں عوامی مقامات کو نشانہ بناتے تھے جن میں بسوں کے اڈے، ریلوے اسٹیشنوں بازار وشاپنگ سینٹر ہدف ہوتے تھےلیکن بعد میں ان دہشت گردوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور زیادہ سے
ڈاکٹر عافیہ صدیقی (یہ ایک پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ہیں، جو اس وقت افغانستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کے قتل کی سازش کے الزام میں امریکا میں پابند سلاسل ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ دوران تفتیش انہوں نے ایک فوجی افسر کی رائفل چھین ان پر فائرنگ کی