
وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کے حالیہ بیان کو ہمارے دوست محمد بلال غوری نے قومی اخبار روزنامہ ‘جنگ’ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں بظاہر حقیقت پسندی اور جرات اظہار کی ایک مثال بن کر پیش کیا۔ مگر درحقیقت یہ تحریر ایک
نجی ٹی وی کے انتہائی دبنگ رپورٹر اور پنجاب حکومت کی آنکھ میں کھٹکنے والے ہمارے کولیگ اور دوست محمد عمیر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں رپورٹ کیا ہے کہ ”لاہور میں رواں سال معاشی حالات، گریلو جھگڑوں اور دیگر وجوہات کی بناء پر اب
یہ کیسی ریاست ہے،جس میں وطن کو ماں کہنے والے بچے روز اس کی چھاتی پر تلوار چلاتے ہیں؟یہ کیسا نظام ہے جہاں حکمران عوام کی نبض پہ ہاتھ رکھنے کی بجائے ان کی شہ رگ پہ چھری رکھ کر کہتے ہیں “صبر کرو،یہ سب تمہارے بھلے کے لیے ہے”
تحریر: سید امجد حسین بخاری ضلع حویلی فارورڈ کہوٹہ آزاد کشمیر میں اتوار کی سہ پہر محکمہ جنگلات کی ایک گاڑی کو حادثہ پیش آتا ہے۔ اس گاڑی میں دو افراد فاریسٹ آفیسر اور ڈرائیور طاہر راٹھور( میرا کلاس فیلو، پڑوسی اور دوست) سوار تھے۔ گاڑی نیلفری چراگاہ سے آرہی
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ”ایکس“ پر کی گئی ٹویٹ نظر سے گذری تو دل و دماغ خواجہ صاحب کے لفظوں میں الجھ گیا، ایک نہیں کئی بار میں نے یہ ٹویٹ پڑھا۔ چند لائنوں کے اس ٹویٹ میں خواجہ
کبھی کبھار ایسا لگتا ہے جیسے یہ ملک،یہ مٹی، یہ آسمان، یہ دھوپ، سب کچھ کسی اور کا ہے۔ جیسے عام آدمی اس سرزمین کا وہ بدقسمت باسی ہے جس کی سانسیں بھی اب قرض کی ضمانت پر چل رہی ہیں۔ جون کی یہ دوپہریں، جب آسمان آگ برساتا ہے
کچھ جاہلوں کو ہر وقت اپنی ہی ریاست کو کوستے دیکھتا ہوں تو افسوس ہوتا ہے۔ ان کی پسند کے خلاف کوئی حکومت آجائے تو یہ آئی آئی ایف کے پاس جا پہنچتے ہیں اور انہیں خط لکھتے ہیں کہ “خبردار پاکستان کو قرض نا دینا”۔یہ دن رات پاکستان کے
بالآخر وہ دن بھی آ ہی گیا جب آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک اور اہم موڑ نے جنم لیا۔ ملک کے معروف بزنس مین، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ سردار تنویر الیاس خان نے نہ صرف اپنی جماعت کو خیرباد کہا بلکہ اپنے
ضرورت ہے کہ ہم جذبات کے ہجوم سے نکل کر عقل، دین اور آئین کی روشنی میں سچائی کو سمجھنے اور بیان کرنے کی جرات کریں۔ سینیٹر پرویز رشید کی سینیٹ میں حالیہ تقریر اور مسلم لیگ ن کی خاموشی نے ایک بار پھر اس زخم کو چھیڑا ہے جو
اکثر ہم سوچتے ہیں کہ موت ایک خاموشی ہے، مگر بعض اموات چیخ ہوتی ہیں — انسان کی تنہائی، اپنوں کی بےحسی، اور دنیا کی بےوفائی کی چیخ۔ کبھی کبھی کوئی خبرنہیں آتی، بس خاموشی چیخ اٹھتی ہے۔ اداکارہ عائشہ خان کی موت کا معاملہ کچھ ایسا ہی تھا… ایک