شہباز شریف کی درخواست پر بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کا اعلان

Bilawal and shahbaz

سابق وزیر خارجہ و پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے رابطہ کر کے انہیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کی اور کہا کہ انہیں وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کے لیے امن کا مقدمہ عالمی فورمز پر پیش کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بلاول نے ایکس پر لکھا کہ”آج وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مجھ سے رابطہ کیا گیا، جنہوں نے پاکستان کے امن کے مؤقف کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے وفد کی قیادت کرنے کی درخواست کی۔ یہ ذمہ داری قبول کرنا میرے لیے باعثِ فخر ہے اور میں ان مشکل حالات میں پاکستان کی خدمت کے لیے پُرعزم ہوں۔ پاکستان زندہ باد” I was contacted earlier today by Prime Minister @CMShehbaz, who requested that I lead a delegation to present Pakistan’s case for peace on the international stage. I am honoured to accept this responsibility and remain committed to serving Pakistan in these challenging times.… — BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 17, 2025 واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب خطے اور دنیا میں سیکیورٹی اور جغرافیائی سیاسی صورتحال پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے اور پاکستان سفارتی محاذ پر فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ تاحال حکومتِ پاکستان کی جانب سے اس بارے میں باقاعدہ کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، نہ ہی وفد کے دیگر ارکان کے نام سامنے آئے ہیں اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ یہ وفد کب اور کن ممالک کا دورہ کرے گا، تاہم وزارتِ خارجہ اور وزیرِاعظم آفس کی جانب سے جلد اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری کیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور جنگ بندی کے بعد انڈین حکومت نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’انڈین حکومت کی جانب سے پانچ اہم دارالحکومتوں میں آل پارٹی وفد کی قیادت کے لیے دعوت ملنے کا مجھے اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جب قومی مفاد کی بات ہو اور میری خدمات درکار ہوں، تو میں کبھی پیچھے نہیں رہوں گا۔‘ I am honoured by the invitation of the government of India to lead an all-party delegation to five key capitals, to present our nation’s point of view on recent events. When national interest is involved, and my services are required, I will not be found wanting. Jai Hind! 🇮🇳 pic.twitter.com/b4Qjd12cN9 — Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) May 17, 2025 انڈین پارلیمنٹ کے ارکان مختلف ممالک میں جاکر جنوبی ایشیا کی صورت حال کے تناظر میں اپنے ملک کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے پریس انفارمیشن بیورو( پی آئی بی) دہلی کی جانب سے جاری کیا گیا ایک سرکاری اعلامیے کی تصویر بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی تھی۔ اعلامیے کے مطابق ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی جاری جنگ کے پس منظر میں، سات جماعتی وفد رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سمیت دیگر اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کرے گا۔

عرب ممالک کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

Arab ijlas

بغداد میں ہونے والے عرب سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے اسرائیل کے غزہ پر شدید ترین حملوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس میں فلسطینی شہداء کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ اسرائیل پر الزام لگایا گیا کہ وہ فلسطینیوں کو مکمل طور پر غزہ سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی کارروائیوں کو “منظم جرائم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد فلسطینیوں کا مکمل خاتمہ اور غزہ میں ان کی موجودگی کا خاتمہ ہے۔ عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی اس اجلاس کی میزبانی کر رہے تھے، انہوں نے اسرائیل پر براہ راست نسل کشی کا الزام عائد کیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کسی صورت قابل جواز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی خاموشی قابل افسوس ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری اقدامات اٹھانے چاہییں۔ لازمی پڑھیں: مودی کی پاکستانی دریاؤں سے ’پانی چوری‘ میں تیزی، سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کیسے کی جارہی ہے؟ اسرائیل نے مارچ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے اپنی فوجی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف حماس کے عسکری اور حکومتی ڈھانچے کو ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ حماس شہری آبادی کے اندر چھپنے کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے تقریباً تمام افراد اپنے گھروں سے بےدخل ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شہداء کی تعداد 53,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس بربریت کے دوران انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی بھی بند ہے جبکہ خوراک اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔ اجلاس کے دوران عراقی وزیر اعظم نے عرب ریاستوں کی تعمیر نو کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت ابتدائی طور پر غزہ اور لبنان کے لیے 2 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے گی۔ لبنان میں گزشتہ سال اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف کارروائی سے جنوبی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس تمام تر صورت حال کے باوجود اسرائیل کو امریکا کی کھلی حمایت حاصل ہے جبکہ عالمی برادری فلسطینی شہداء کے خون اور تباہی پر شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ مزید پڑھیں: ہم پاکستان اور انڈیا پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں، برطانوی وزیرخارجہ 

انڈین ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا پاکستان کے لیے حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار

Jeevti malhotra

انڈیا کی معروف ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا کو ایک پاکستانی شہری سے مبینہ روابط اور حساس معلومات کے تبادلے کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے اے این آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیوتی ملہوترا نے دہلی میں ایک پاکستانی افسر سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر دو بار پاکستان کا سفر بھی کیا۔ ہریانہ پولیس کے مطابق جیوتی ملہوترا کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور انڈیا نیا سَنگھتا (بی این ایس) کی دفعہ 152 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جو قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے سے متعلق ہے۔ ڈی ایس پی کمل جیت کے مطابق “جیوتی ملہوترا مسلسل ایک پاکستانی شہری کے ساتھ رابطے میں تھیں، ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے کچھ مشکوک مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔” مزید پڑھیں: پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنا، کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے لیے نہیں، حافظ نعیم الرحمان واضح رہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ جیوتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ جیوتی ملہوترا کون ہیں؟ بی بی سی اردو کے مطابق جیوتی ملہوترا کا تعلق انڈین ریاست ہریانہ کے ضلع حصار سے ہے اور وہ ایک معروف ٹریول وی لاگر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی بڑی فین فالوئنگ ہے، جن میں یوٹیوب پر 3.5 لاکھ سبسکرائبرز، جب کہ انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زائد فالوورز شامل ہیں۔ ان کے سوشل میڈیا چینلز پر پاکستان کے مختلف شہروں کے سفر کی ویڈیوز موجود ہیں، جن میں وہ پاکستانی عوام سے دوستانہ بات چیت کرتی، کھانے پینے کی اشیاء خریدتی اور دونوں ملکوں کی قیمتوں کا موازنہ کرتی نظر آتی ہیں۔ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں وہ پاکستان میں ایک دکاندار سے سگریٹ اور چپس کی قیمت دریافت کر رہی ہیں، جب کہ ایک اور کلپ میں انہیں چائے پیتے ہوئے اور اس کی قیمت کا تقابل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: لاہور، مصری شاہ میں رنگ سازی کی آڑ میں وارداتیں کرنے والا گینگ گرفتار یاد رہے کہ گزشتہ دنوں انڈین میڈیا کی جانب سے انڈین پنجاب میں 2 افراد کو مبینہ طور پر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انڈین میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں افراد پر پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کے لیے جاسوسی کا الزام ہے، ایک ملزم پر انڈین فوج کی نقل و حرکت کی معلومات لیک کرنے کا الزام ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق جاسوسی کے الزام میں گرفتار2 افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ دوسری جانب انڈین پالیسیوں اور حالیہ بھارت جنگ پر سوالات اٹھانے کی پاداش میں مقبوضہ کشمیر میں بھی 23 افراد کو گرفتار کرکے مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ کشمیری میڈیا کے مطابق انڈین فورسز نے سری نگر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر بدنام زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان پر آن لائن سرگرمیوں میں انڈیا کی مخالفت یا انڈین موقف کے ںرخلسف رائے رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

یقین اور وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

Dgispr

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ’جس طریقے سے نوجوانوں نے پاکستان کے لیے اور پاکستان کی فوج کے لیے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے، اسے دیکھ کر میں بہت یقین اور وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہاتھوں میں ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔‘ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے مطابق اسلام آباد کے ایک اسکول میں طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کے دوران اپنے خطاب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپ کو لوگ کہتے تھے کہ یہ (فوج) اپنا کام نہیں کرتے۔ آج ان سے سوال کریں کہ کیا فوج نے اپنا کام کیا ہے یا نہیں؟ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ فوج اپنے کام سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ احمد شریف چودھری نے طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’کیا ایسے لوگوں کا آپ محاسبہ نہیں کریں گے کہ تم کون ہوتے تھے، جو اپنی فوج کے خلاف بات کرتے تھے۔‘ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے لیے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں اور اس سے ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ مزید پڑھیں: لاہور، مصری شاہ میں رنگ سازی کی آڑ میں وارداتیں کرنے والا گینگ گرفتار ڈی جی آئی ایس پی آر نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’جس طریقے سے آپ نے پاکستان کے لیے اور پاکستان کی فوج کے لیے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے اسے دیکھ کر میں بہت یقین اور وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہاتھوں میں ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ جو دہشتگردی پاکستان میں نظر آتی ہے، اس کے پیچھے انڈیا ہے۔ جب عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا۔ خطاب کے دوران انہوں نے ملک کے تمام اساتذہ کو پاک فوج کی جانب سے سلام پیش کیا۔

لاہور: مصری شاہ میں رنگ سازی کی آڑ میں وارداتیں کرنے والا گینگ گرفتار

Lahore police

ڈی ایس پی احسان اشرف بٹ کی زیر نگرانی لاہور میں مصری شاہ پولیس نے رنگ سازی کے بہانے گھروں میں چوری کی وارداتیں کرنے والا خطرناک گینگ گرفتار کر لیا۔ ایس پی سٹی بلال احمد کے مطابق چند روز قبل ایک کاروباری شخصیت کے گھر میں رنگ و روغن کے بہانے داخل ہو کر لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات چوری کیے گئے تھے۔ واردات کے بعد مصری شاہ پولیس متحرک ہوئی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گینگ کے دو اہم ملزمان سیف اللہ اور کلیم اللہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایس ایچ او مصری شاہ علی دستگیر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو حراست میں لیا، جن کے قبضے سے 13 لاکھ روپے نقدی اور غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنا، کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے لیے نہیں، حافظ نعیم الرحمان ایس پی سٹی بلال احمد کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے واردات کی بروقت ٹریسنگ اور ملزمان کی فوری گرفتاری پر ایس ایچ او علی دستگیر اور ان کی ٹیم کو شاباش دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ لاہور: کوٹ لکھپت میں پولیس مقابلہ، خاتون قتل، ملزم گرفتار دوسری جانب لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت کے بابر چوک میں پولیس مقابلے کے دوران ایک خاتون قتل ہو گئی، جب کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق واقعہ کی اطلاع 15 پر موصول ہوئی، جس پر پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ کے مطابق ملزم نے پولیس پارٹی کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس نے پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن کے مطابق ملزم آصف کی مقتولہ فرحت نامی خاتون سے دوستی تھی، جسے اس نے بہانے سے اپنے گھر بلایا اور وہاں فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ یہ بھی پڑھیں: ہم پاکستان اور انڈیا پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں، برطانوی وزیرخارجہ  پولیس کے مطابق واقعہ کے دوران ملزم گھر کے اندر سے مسلسل پولیس اہلکاروں پر بھی فائرنگ کرتا رہا۔ اخلاق اللہ تارڑ نے بتایا کہ ملزم کو قابو میں لے کر حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

ہم پاکستان اور انڈیا پرزور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں، برطانوی وزیرخارجہ 

David lamy

ڈیوڈ لیمی نے اپنے حالیہ بیان میں دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا پر زور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ، امریکا اور خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان اور انڈیا کی جنگ بندی کو پائیدار بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف اعتماد سازی کے مؤثر اقدامات سے ممکن ہے اور برطانیہ اس ضمن میں دونوں ممالک کے ساتھ تعاون بڑھا رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدے سے متعلق انڈین اقدامات پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی پاسداری ہر فریق کی ذمہ داری ہے اور برطانیہ اس معاہدے کی روح کے مطابق تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں۔ لازمی پڑھیں: ’ایک سنگین جنگی جرم‘، امن مذاکرات کے چند ہی گھنٹے بعد روس کا یوکرین پر حملہ پاکستانی دفتر خارجہ نے برطانوی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان کا قریبی دوست اور اہم شراکت دار ہے جس نے ہمیشہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ترکیہ اور آذربائیجان کو بھی پاکستان کے قابل اعتماد شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سطح پر بھی پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات گہرے اور مضبوط ہیں۔ مزید پڑھیں: جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر کسی امریکی دھمکی سے نہیں ڈرتے، ایرانی صدر

فنکاروں کے بعد انڈیا نے پاکستانی گانوں پر بھی پابندی لگا دی

Sportyfy

انڈیا میں پاکستانی فنکاروں اور ان کے کام پر ایک بار پھر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حالیہ دنوں انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد انڈین حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا پر پاکستانی نژاد مواد کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انڈیا وزارت اطلاعات و نشریات نے اوور دی ٹاپ (OTT) اور اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو نئے آئی ٹی قوانین کے تحت ہدایت جاری کی ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستانی-origin مواد فوری طور پر ہٹا دیں۔ ان ہدایات کے بعد اسپاٹیفائی انڈیا نے کئی پاکستانی گانے جیسے “فاصلہ” اور “ماند” کو اپنی فہرست سے ہٹا دیا ہے جبکہ مختلف فلموں اور ڈراموں کے پروموشنل میٹریل سے پاکستانی اداکاروں کی تصاویر بھی غائب کی جا رہی ہیں۔ لازمی پڑھیں: وزیرریلوے کی وزیراعلیٰ سے ملاقات: ’مریم نواز نوجوانوں کا ماں کی طرح خیال رکھ رہی ہیں‘ اس عمل کی وجہ انڈیا میں حالیہ حادثہ ہے جب پہلگام میں انڈین سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا حالانکہ بعد میں انڈٰین فوج کے ایک اعلیٰ جنرل نے اسے “فالس فلیگ آپریشن” قرار دے کر اعتراف کیا کہ اس کارروائی کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔ پابندی کے فوراً بعد انڈیا میں ریلیز کے منتظر کئی فلمی اور ڈرامائی منصوبے، جن میں پاکستانی فنکار فواد خان اور ہانیہ عامر کے پراجیکٹس شامل تھے، اچانک روک دیے گئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس فیصلے کے بعد پاکستانی فنکاروں نے انڈین حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے انڈین حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کو بھی “بچکانہ” اور “خوف پر مبنی حکمت عملی” قرار دیا۔ شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ انڈیا بار بار پاکستانی فنکاروں پر پابندیاں لگا کر اس خوف کا اظہار کر رہا ہے کہ پاکستانی ٹیلنٹ کہیں ان کی انٹرٹینمنٹ مارکیٹ پر حاوی نہ ہو جائے۔ مزید پڑھیں: ترک سفیر الخدمت کا رضا کار بن گیا 

جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر کسی امریکی دھمکی سے نہیں ڈرتے، ایرانی صدر

Iranian vice president

ایران کے صدر مسعود پزشک‌ کیان نے ہفتے کے روز بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن اور خطرے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم کس بات پر یقین کریں؟ ایک طرف وہ امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف جدید ترین مہلک ہتھیاروں کی دھمکیاں دیتے ہیں۔” صدر پزشک‌کیان کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھے گا مگر کسی بھی دھمکی سے خوفزدہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر سمجھوتہ بھی نہیں کرے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران انکشاف کیا تھا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایک طویل المدتی امن معاہدے پر سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران “کسی حد تک” شرائط پر آمادگی ظاہر کر چکا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ’’ہم ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بہت قریب ہیں۔‘‘ ذرائع کے مطابق عمان میں ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان ایک اور خفیہ دور مکمل ہو چکا ہے جس کے بعد دونوں فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم، ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ یورینیم افزودگی کا اپنا پروگرام جاری رکھے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اختلافی نکات پر جلد سمجھوتا نہ ہوا، تو کسی بھی ممکنہ تاخیر سے صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے اور عسکری کارروائیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ’ایک سنگین جنگی جرم‘، امن مذاکرات کے چند ہی گھنٹے بعد روس کا یوکرین پر حملہ

’امریکا کے لیے خطرناک دن‘، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا

Trump.

امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری سے روک دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی اس متنازع پالیسی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جس کے تحت پانچ لاکھ سے زائد تارکین وطن کو 24 اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تارکین وطن کو بے دخل کرنے سے پہلے قانونی عمل اور بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھنا لازمی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی حمایت‘ کرنے پر انڈیا نے ترکیے سے تجارتی و تعلیمی رابطے معطل کر دیے عدالت نے خاص طور پر وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کے حق میں فیصلہ دیا اور واضح کیا کہ کسی بھی شخص کو بغیر نوٹس اور مناسب سماعت کے ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔ صدر ٹرمپ نے اس فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا تھا۔ ان کے مطابق یہ امریکا کے لیے ایک خطرناک دن ہے۔ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے آغاز سے ہی خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسیاں اپنائی تھیں۔ انہوں نے اپنی اس مہم کو امریکا کی تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری قرار دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں “ایلین اینیمیز ایکٹ” کے تحت حکومت کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا اور مقدمہ واپس اپیل کورٹ کو بھیج دیا تاکہ یہ فیصلہ ہو سکے کہ آیا صدر کا اقدام آئین کے مطابق تھا یا نہیں۔ بوسٹن کی اپیل کورٹ نے بھی تارکین وطن کو تیسرے ممالک بھیجنے کے حکومتی منصوبے کو پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ایک بڑی رکاوٹ ہے بلکہ یہ عدالتی نظام کی خودمختاری اور انسانی حقوق کے تحفظ کا ایک اہم مظہر بھی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں تارکین وطن کے حامیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، اور اسے انسانی وقار کی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔

’پاکستان کی حمایت‘ پر انڈیا نے ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی رابطے معطل کر دیے، کس ملک کو نقصان ہوگا؟

Turkiye india

نئی دہلی اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے بعد انڈیا نے ترک کاروباری اداروں اور تعلیمی اداروں سے اپنے روابط ختم کرنا شروع کر دیے ہیں۔ جس کی وجہ حالیہ پاکستان، انڈیا کشیدگی میں ترکیہ کا کھل کر پاکستان کی حمایت کرنا ہے۔ انڈین حکومت نے ترکی کی بڑی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی سیلیبی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ملک کے ہوائی اڈوں پر کام کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ کمپنی دہلی، ممبئی اور دیگر بڑے ہوائی اڈوں پر طویل عرصے سے کام کر رہی تھی۔ انڈیا کے وزیر مملکت برائے ایویشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ انہیں عوام کی جانب سے متعدد درخواستیں موصول ہوئیں کہ اس کمپنی کو ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دے کر اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ان درخواستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نے سیلیبی کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔ سیلیبی کمپنی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی طریقوں سے فیصلے کو چیلنج کرے گی۔ کمپنی نے سیکیورٹی کلیئرنس کی منسوخی کو “غیر منصفانہ” قرار دیا اور کہا کہ وہ انڈیا کے ایئرپورٹ آپریشنز میں کسی بھی رکاوٹ کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گی۔ تعلیمی شعبے میں بھی اس کشیدگی کے اثرات نمایاں ہوئے ہیں۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سمیت کئی انڈین یونیورسٹیوں نے ترکی کے تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات معطل کر دیے ہیں۔ یہ کشیدگی گزشتہ ہفتے اُس وقت شدت اختیار کر گئی جب انڈیا نے پاکستان پر کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کا الزام لگا کر فضائی کارروائی کی۔ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا، تاہم ترکی اور آذربائیجان نے فوری طور پر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے انڈیا کے حملوں کی مذمت کی۔ ترکی نے یہاں تک کہا کہ وہ “ہر قسم کی جنگ” کے خلاف ہے اور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ان بیانات کے بعد انڈیا میں ترکی اور آذربائیجان کے خلاف سوشل میڈیا پر بائیکاٹ مہم تیزی سے پھیل گئی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر راجیو چندر شیکھر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی کمائی ان ممالک میں خرچ نہ کریں جو انڈیا کے دشمنوں کی حمایت کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کی اس مہم کے بعد اس کا عملی اثر بھی سامنے آیا۔ انڈین ٹریول ویب سائٹس نے ترکی اور آذربائیجان کے لیے بکنگ میں 60 فیصد کمی اور منسوخیوں میں 250 فیصد اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ ویب سائٹ میک مائی ٹرپ کے ترجمان کے مطابق، صارفین نے ان مقامات کے لیے شدید جذبات کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ بکنگ اب بھی ممکن ہے، لیکن زیادہ تر سائٹس نے ان ممالک کے لیے پروموشنز اور ڈسکاؤنٹس ہٹا دیے ہیں۔ دہلی میں ایک ٹریول ایجنٹ روہت کھٹر نے بتایا کہ اُن کے صارفین میں ترکی کا سفر کرنے سے جھجک دیکھی جا رہی ہے۔ خاص طور پر نوجوان طبقہ سوشل میڈیا پر ردعمل کے خوف سے ترکی جانے سے گریز کر رہا ہے۔ اُن کی ایجنسی نے ایسے ٹور پیکجز بند کر دیے ہیں جن پر خطرہ ہو کہ وہ منسوخ ہو سکتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں 3 لاکھ 30 ہزار انڈین شہریوں نے ترکی کا سفر کیا، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 2 لاکھ 74 ہزار تھی۔ آذربائیجان کا سفر کرنے والے انڈین شہریوں کی تعداد بھی بڑھ کر 2 لاکھ 44 ہزار ہو چکی ہے۔ تاہم ترکی کی مجموعی سیاحت میں انڈینز کا حصہ اب بھی 1 فیصد سے کم ہے، جبکہ آذربائیجان میں یہ حصہ تقریباً 9 فیصد ہے۔ وبا کے بعد ترکی اور آذربائیجان انڈین مسافروں کے لیے سستے اور یورپ جیسے تجربات کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ براہِ راست پروازوں اور بجٹ ایئرلائنز نے ان ممالک تک رسائی کو مزید آسان بنایا۔ اگرچہ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین یونان جیسے متبادل مقامات کو فروغ دے رہے ہیں، مگر ٹریول کمپنیوں کے مطابق فی الحال ان ممالک کے لیے کوئی نمایاں دلچسپی سامنے نہیں آئی۔ ویب سائٹ کلیئر ٹرپ کے ترجمان نے بتایا کہ ابھی تک کسی متبادل جگہ پر بکنگ میں بڑا فرق نہیں آیا، کیونکہ صورتحال اب بھی بدل رہی ہے۔ انڈیا اور ترکی کے تعلقات میں یہ کشیدگی صرف حکومتی فیصلوں تک محدود نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، تعلیمی اور سیاحتی تعلقات خطرے میں نظر آ رہے ہیں۔