ہم 9 مئی والے نہیں، ہم 10 اور 28 مئی والے لوگ ہیں، مریم نواز

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم 9 مئی والے نہیں، ہم 10 مئی اور 28 مئی والے لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ نفرت اور تقسیم سکھانے والے ناکام ہو گئے، قوم نے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو رد کر کے ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا، پوری دنیا کو ہم نے متحد ہو کر مضبوط قوم کی حیثیت سے پیغام دینا ہے۔ مریم نواز شریف نے فیصل آباد میں طالب علموں میں لیپ ٹاپ تقسیم کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شرکاء کو خوش آمدید کہتی ہوں، بچوں کے جوش اور والہانہ محبت کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارہ ہمارا غرور ہے، شہداء کی یادگاروں کی مخصوص ٹولے نے بے حرمتی کی۔ جنگ میں فتح قربانیوں سے نصیب ہوتی ہے، اپنے سے بڑے دشمن کو افواج پاکستان نے شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور قوم، دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے، ہم نے جنگ ہی نہیں جیتی بلکہ آنیوالی نسل کا مستقبل محفوظ کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے دنیا کی مخالفت مول لے کر ایٹمی دھماکے کیے، نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے ملک کا دفاع نا قابل تسخیر بنایا۔ 28 مئی کو پاکستان نے بھارت کو 6-5 سے شکست دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے سے بڑے دشمن کو افواج پاکستان نے شکست دی، ہم نے جنگ ہی نہیں جیتی بلکہ آنیوالی نسل کا مستقبل محفوظ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس تقریب میں اگلے سال فیصل آباد میں میٹروبس سروس اور گرین الیکٹرک بسیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے،انہوں نے فیصل آباد ڈیژن کے شہروں کے ساتھ ساتھ گاؤں کو بھی ماڈل ویلج بنانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو دنیا کی سب سے بڑ ی قوت اورطاقت بنانا چاہتے ہیں، سارے ادارے ہمارے اپنے ہیں،لوگ ہمارے اپنے ہیں،اندھی نفرت کا شکار نہیں ہونا چا ہے۔
پاکستان نے’روسی ساختہ ایس 400‘ کیسے تباہ کیے؟

روس کا ایس 400 دفاعی نظام جسے دنیا کے سب سے جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز میں شمار کیا جاتا ہے، مبینہ طور پر پاکستانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ S-400 نظام، جو روس نے شام اور ترکی سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں تعینات کیا ہے، فضائی دفاع کی صلاحیتوں میں ایک “گیم چینجر” سمجھا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ رپورٹس کے مطابق ایک فوجی مشق کے دوران S-400 نظام پاکستانی میزائلوں کو نہ تو بروقت شناخت کر سکا اور نہ ہی انہیں روک پایا، جس سے اس کی مؤثریت پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس ویڈیو میں ہم اس واقعے کا تفصیل سے جائزہ لیں گے اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ آیا S-400 نظام واقعی پاکستانی میزائلوں سے چکما کھا گیا، یا یہ محض ایک وقتی تکنیکی خرابی تھی؟ کیا یہ واقعہ عالمی طاقت کے توازن پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ جاننے کے لیے ویڈیو مکمل دیکھیں۔
لائن آف کنٹرول:لوگوں کے حوصلے ابھی بھی بلند، پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کا اعلان

بھارتی جارحیت کے خلاف لائن آف کنٹرول پر پاکستانی عوام کے حوصلے ابھی بھی بلند ہیں اور قوم پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔لائن آف کنٹرول پر بسنے والے ایک شہری نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن اور رواداری کا پیغام دیا یے لیکن بھارت نے ایک پروپیگنڈے کے تحت پاکستان پر جارحیت کی، ہماری تمام مسلح افواج خاص طور پر پاک فضائیہ نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے نہ صرف بھارت بلکہ پوری اقوام عالم کو یہ واضح پیغام دیا ہے کی پاکستان کمزور نہیں بلکہ ایک طاقتور ملک ہے اور اپنا دفاع کرنا اچھی طرح جانتا ہے۔ ایک اور شہری نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام پاکستانی مسلح افواج کو اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم عوام ہمیشہ آپ کے ساتھ ڈٹ کر شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا بھی اسی طرح حل ہو۔
’میں آپ کی گلیاں دیکھ آؤں’ وزیراعلیٰ پنجاب کا اچانک بازار کا دورہ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور ڈویلپمنٹ پلان پراجیکٹ کے معائنے کے دوران اچانک چوبری کے علاقے میں بازار کا دورہ کیا۔ دورانِ دورہ وہ سبزی کی ایک دکان پر پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے سبزیوں کے نرخ دریافت کیے۔ پیاز، آلو، کریلے، گوبھی اور گوار کی پھلیوں کے نرخ پوچھے اور سرکاری نرخنامہ خود چیک کیا۔ انہوں نے ایک خاتون کو گلے لگایا اور ایک بچے کو شفقت سے پاس بلا کر دعائیں دیں۔ مریم نواز نے کہا کہ انہیں سارا دن یہی فکر رہتی ہے کہ کھانے پینے کی چیزیں مہنگی نہ ہو جائیں۔ بازار میں دکاندار اور شہری انہیں دیکھ کر ان کے قریب آ گئے۔ کئی شہریوں نے شکایت کی کہ ان کی گلیاں اور سڑکیں عرصہ دراز سے ٹوٹی ہوئی تھیں، گندگی پھیلی ہوئی تھی، لیکن اب صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟ کچھ شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی گلیاں 40 سال بعد بنی ہیں، پندرہ دن پہلے کام شروع ہوا اور آج مکمل ہو چکا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ وہ خود آ کر دیکھنا چاہتی تھیں کہ شہر کے علاقوں کی حالت کیسی ہے، اس لیے خود آئیں۔ شہریوں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ماضی میں کسی وزیراعلیٰ نے ان کے حالات پوچھنے کی زحمت نہیں کی، وہ پہلی وزیراعلیٰ ہیں جو ان کے پاس آئی ہیں۔ لوگوں نے محمد نواز شریف اور مریم نواز کے لیے دعائیں بھی دیں۔ مریم نواز نے ان سے خیریت دریافت کی اور صفائی و دیگر پراجیکٹس سے متعلق سوالات کیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خدمت ان کے لائق ہو تو ضرور بتایا جائے۔ ان کے اس انداز کو عوامی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے براہِ راست عوام سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔
جنگ کے بعد مذاکرات، پاکستان کو کن نکات پر بات کرنی چاہیے؟

جنگ کے بعد ہونے والے مذاکرات ایک نازک مگر اہم مرحلہ ہوتے ہیں، جہاں فریقین کو اپنی پوزیشن واضح، مدبرانہ اور مستقبل بین حکمتِ عملی کے ساتھ رکھنی چاہیے۔ پاکستان اگر کسی جنگ یا بڑی عسکری کشیدگی کے بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھتا ہے، پاکستان کی انڈیا سے حالیہ جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مزاکرات ہونا طے پایا ہے۔ پاکستان کو ان مذاکرات میں کن نکات پر بات کرنی چاہیے؟
مولانا سید ابوالاعلی مودودی: ایک مردِ حق جو اسلام کو مسجد سے پارلیمنٹ تک لے آیا

ایک بار ایک نوجوان نے اپنے استاد سے پوچھا، “استادِ محترم! کیا آج کے دور میں بھی کوئی ایسا شخص پیدا ہو سکتا ہے جو دین کو صرف مسجد کے اندر نہیں، بلکہ بازار، عدالت، پارلیمنٹ اور میڈیا تک لے جائے؟” استاد تھوڑی دیر خاموش رہا، پھر کہنے لگا: “ہاں بیٹے، ایسا ایک شخص پیدا ہو چکا ہے, اس کا نام ہے سید ابو الاعلیٰ مودودی۔” جس نے دین اسلام کو صرف عبادات تک محدود نہ رہنے دیا، بلکہ اسے ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ مولانا مودودی وہ مردِ حق تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی قلم، فکر اور جدوجہد کے ذریعے اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے وقف کر دی۔ 25 ستمبر 1903 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہونے والے اس شخص نے رسمی تعلیم تو مکمل نہیں کی، لیکن خود مطالعے اور غور و فکر کے ذریعے ایسا علمی مقام حاصل کیا کہ بڑے بڑے علما بھی حیران رہ گئے،عربی، فارسی، اردو اور انگریزی پر عبور، قرآن و حدیث پر گہری نظر، اور زمانے کے تقاضوں کا بھرپور شعور،یہ سب چیزیں ان کی شخصیت کا حصہ تھیں۔ ان کے قلم سے نکلنے والی تحریریں دلوں کو جھنجھوڑ دیتی تھیں۔ انہوں نے “ترجمان القرآن” کے ذریعے دین کی سچائی عوام تک پہنچائی۔ ان کی تفسیر “تفہیم القرآن” آج بھی لاکھوں گھروں میں پڑھی جاتی ہے اور دلوں میں ایمان جگاتی ہے۔ مولانا مودودی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اسلام کو ایک متحرک، مکمل، اور زندہ نظام کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے اسلام کو ایک سیاسی، سماجی، معاشی اور اخلاقی نظام کے طور پر سمجھایا اور اسی نظریے کی بنیاد پر 1941 میں جماعت اسلامی قائم کی۔ جب دنیا مغرب کے فتنوں کی طرف جھک رہی تھی، جب سیکولرزم اور لبرل ازم کے نعرے مسلمانوں کو ان کے دین سے دور کر رہے تھے، تب مولانا مودودی ڈٹ کر کھڑے ہو گئے۔ قید و بند کی صعوبتیں، مقدمے، فتوے،کچھ بھی ان کے عزم کو متزلزل نہ کر سکا۔ ان کی فکر نے صرف برصغیر نہیں، بلکہ مصر، ترکی، انڈونیشیا، حتیٰ کہ یورپ اور امریکہ تک کے مسلمانوں کو متاثر کیا۔ ان کی کتابیں آج بھی نوجوانوں کے ہاتھوں میں چراغِ راہ بنی ہوئی ہیں۔ 11 مئی 1953 جب قادیانی مسئلہ کی کتاب نتیجہ لکھنے کی پاداش میں فوجی عدالت نے ختمِ نبوت کے مجاہد، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کو موت کی سزا سنائی تو ان کے تاریخی الفاظ تھے “زندگی اور موت کے فیصلے زمین پر نہیں، آسمان پر ہوتے ہیں۔ میں کسی سے رحم کی اپیل نہیں کروں گا۔ میں وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے، مگر ان کی سوچ، ان کا نظریہ، اور ان کی جدوجہد آج بھی زندہ ہے۔”22 ستمبر 1979
وہ لمحہ جب پاک فضائیہ نے دنیا کی طاقت کا توازن بدل ڈالا

7 مئی 2025 کی رات ایک عام رات نہیں تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب خاموشی خود چیخ پڑی۔ نہ کوئی دھماکہ ہوا، نہ کوئی وارننگ دی گئی، بس ایک سگنل۔ ایک ایسا سگنل جس نے جنوبی ایشیا کی فضاؤں میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا۔ یہ ایک عام فضائی جھڑپ نہیں تھی بلکہ ایک نیا موڑ، ایک نیا آغاز تھا۔ اس رات بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافال طیاروں کا سامنا پاکستان کے چینی ساختہ J-10CP طیاروں سے ہوا۔ یہ پہلا براہ راست تصادم تھا، اور اس میں وہ ہتھیار استعمال ہوا جسے اب تک صرف ملٹری بریفنگز اور پریزنٹیشنز میں دیکھا گیا تھا۔ چین کا PL-15 میزائل, ایک ایسا میزائل جس نے دنیا کے تھنک ٹینکس اور ملٹری انٹیلیجنس نیٹ ورکس کی نیندیں اڑا دی تھیں، پہلی بار حقیقی میدان میں فائر ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان سب کچھ واضح کر رہا تھا: ہماری فضائیہ ہر پل تیار ہے، دشمن چاہے کوئی بھی ہو۔ اس میزائل نے صرف ایک طیارہ نہیں نشانہ بنایا بلکہ ایک نظریے کو چیلنج کر دیا۔ PL-15، ایک جدید ترین ایئر ٹو ایئر میزائل، جو AESA ریڈار، AI نیٹ ورک اور طویل رینج کی صلاحیت رکھتا ہے، دشمن کو دیکھنے سے پہلے مارنے کی طاقت رکھتا ہے۔ دوسری جانب رافیل طیارے تھے۔ Spectra الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور میٹیور میزائل سے لیس یہ مغرب کی افتخار سمجھے جاتے تھے۔ لیکن اس رات ان کی ٹیکنالوجی بھی ناکافی ثابت ہوئی۔ PL-15 نے انہیں ہدف بنایا اور ہوا میں ایک نیا اصول رقم کیا۔ پاکستان کے J-10CP طیارے نہ صرف جدید تھے بلکہ نیٹ ورک وارفیئر میں مہارت رکھتے تھے۔ ہر طیارہ ایک آنکھ، ایک کان، ایک دماغ بن چکا تھا۔ ڈیٹا نیٹ ورکس اور AI کی مدد سے یہ طیارے دشمن کی ہر حرکت کا فوری جواب دینے کے قابل تھے۔ جیسے ہی رافیلز نے لاک کرنے کی کوشش کی، سگنلز غائب ہونے لگے، سسٹمز جام ہو گئے اور پہلا PL-15 فضا میں روانہ ہو چکا تھا۔ یہ کوئی مشق نہیں تھی۔ یہ ایک واضح پیغام تھا، ایک مظاہرہ کہ پاکستان کی فضائیہ صرف دفاع کی نہیں بلکہ برتری کی جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، یہ ڈیجیٹل جنگ تھی جہاں ردِعمل کا وقت صرف ملی سیکنڈز میں ناپا جاتا ہے۔ اس دوران رافیلز الجھ گئے۔ Spectra ناکام ہوا، ڈیٹا لنکس منقطع ہوئے، سگنلز منتشر ہو گئے، اور بھارتی پائلٹ نے بعد میں کہا کہ مجھے لگا میں شیشے کی بھول بھلیوں میں اڑ رہا ہوں۔ نہ کچھ سچ لگ رہا تھا، نہ ہی کچھ واضح تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب رافیلز فائر کیے بغیر ہی پیچھے ہٹ گئے۔ اور یوں یہ فتح صرف پاکستانی فضائیہ کی نہیں بلکہ چینی ٹیکنالوجی کی بھی تھی، جس نے ساری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ واشنگٹن، پیرس، ٹوکیو، سڈنی, ہر جگہ سوالات اٹھنے لگے۔ کیا مغربی طیارے اب چینی میزائلوں سے محفوظ رہ پائیں گے؟ کیا 150 کلومیٹر دور سے فائر ہونے والا AI کنٹرولڈ میزائل، ڈاگ فائٹ کی پرانی حکمتِ عملی کو ختم کر دے گا؟ یہ صرف ایک میزائل نہیں تھا بلکہ فضائی اجارہ داری کے ایک دور کا خاتمہ تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، ہم دشمن کے ہر ہتھیار کا توڑ رکھتے ہیں اور وقت آنے پر دکھا بھی دیتے ہیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دنیا نے دیکھ لیا کہ جنگ اب صرف گولیاں یا طیارے نہیں لڑتے، بلکہ سگنلز، سافٹ ویئر اور ڈیجیٹل دماغ لڑتے ہیں۔ پاکستانی فضائیہ اب محض ایک قوت نہیں رہی بلکہ ایک جدید نظام بن چکی ہے۔ ہر پرواز، ہر وار، ہر لمحہ, دشمن کے لیے حیرت اور دنیا کے لیے پیغام ہے کہ ہم تیار ہیں، اور آنے والا وقت ہمارے ہاتھ میں ہے۔
نرس: زندگی کی محافظ، معاشرے کی خاموش سپاہی

ہر سال 12 مئی کو دنیا بھر میں “نرسوں کا عالمی دن” منایا جاتا ہے، جو نہ صرف نرسنگ کے پیشے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ ان افراد کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتا ہے، جو دن رات مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ دن جدید نرسنگ کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کی یومِ پیدائش کے طور پر بھی یاد رکھا جاتا ہے وہ عظیم خاتون جنہوں نے جنگی میدان میں زخمیوں کی خدمت کو فرض سمجھ کر نرسنگ کو باقاعدہ شعبے کی حیثیت دلوائی۔ نرس صرف ایک تیماردار نہیں، بلکہ مریض کی نفسیات، صحت، جذبات، درد اور امید کا خاموش ساتھی ہوتی ہے۔ اسپتال کی خاموش راہداریوں میں، ایمرجنسی وارڈ کی بھاگ دوڑ میں، آپریشن تھیٹر کی گھمبیر فضا میں ایک نرس ہمیشہ موجود ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز کا علاج اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک نرس اپنے مشاہدے، مہارت اور ہمدردی سے مریض کی مکمل دیکھ بھال نہ کرے۔ یہ بھی پڑھیں:،’مسئلہ کشمیر کا مستقل حل‘، پاکستان امریکی صدر کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتا ہے، دفتر خارجہ کووڈ-19 جیسی وباؤں کے دوران دنیا نے دیکھا کہ نرسنگ اسٹاف نے فرنٹ لائن پر کھڑے ہو کر اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دیں۔ یہ وہ وقت تھا جب سفید لباس پہنے ان سپاہیوں نے صرف جسمانی خدمت ہی نہیں کی، بلکہ امید اور حوصلے کا استعارہ بھی بن گئیں۔ پاکستان میں نرسنگ کا سفر بیگم رعنا لیاقت علی خان کی کوششوں سے شروع ہوا، جنہوں نے 1949ء میں ادارہ جاتی بنیاد رکھی۔ آج ملک میں 162 نرسنگ ادارے موجود ہیں، مگر افرادی قوت اور سہولتوں کی شدید کمی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں نرسنگ کو وہ عزت حاصل نہیں جس کی یہ مستحق ہے۔ نائٹ شفٹ کرنے والی نرسوں پر قدامت پسند طبقے کی تنقید، خواتین کے لیے اس پیشے میں داخلے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں نرسنگ ایک باوقار، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مالی طور پر مستحکم کیریئر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ پاکستان میں نرسنگ کی تعلیم اب بی ایس سی، ایم ایس سی اور ڈاکٹریٹ سطح تک دستیاب ہے۔ پاکستان نرسنگ کونسل کے تحت مختلف تربیتی پروگرامز جاری ہیں، لیکن عملی میدان میں نرسز کی کمی، اسپتالوں میں سہولتوں کی قلت، اور صنفی امتیاز، اس شعبے کو ترقی سے روک رہے ہیں۔ دنیا بھر میں نرسنگ کا شعبہ زوال کا شکار ہے، تاہم فلپائن جیسے ممالک نے نرسنگ کو عالمی سطح پر ایکسپورت ایبل پروفیشن بنا کر اپنے عوام کو باعزت روزگار فراہم کیا۔ پاکستان بھی اس ماڈل کو اپنا کر نہ صرف مقامی کمی پوری کر سکتا ہے بلکہ عالمی منڈی میں بھی اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ نرس نہ صرف ایک پیشہ ور ہے، بلکہ ہمارے معاشرے کی بیٹی، بہن، بیٹا اور بھائی بھی ہے۔ نرسنگ کو محض ضرورت کا پیشہ نہیں بلکہ خدمت، ہمدردی، سچائی اور قربانی کی علامت سمجھا جانا چاہیے۔ معاشرتی تعصبات، ثقافتی رکاوٹیں اور فرسودہ خیالات کو پیچھے چھوڑ کر ہمیں اپنے ہیروز کو پہچاننا ہوگا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری صحت کا نظام مضبوط ہو، تو ہمیں نرسنگ کو دل سے اپنانا ہوگا۔ یہ پیشہ صرف زندگی بچانے کا نہیں بلکہ زندگی سے محبت کرنے کا نام ہے۔یاد رکھیے، نرسنگ محض ایک ڈگری نہیں یہ انسانیت کی عبادت ہے۔
’یہ انڈیا کی غلطی ہوگی‘، کیا سندھ طاس معاہدہ ختم ہو سکتا ہے؟

دنیا بھر میں پانی کے مسائل تیزی سے سنگین ہوتے جا رہے ہیں، اور جنوبی ایشیا میں یہ مسئلہ خصوصاً پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ پاکستان کے نوجوان طلباء، جو اپنے ملک کے آبی وسائل اور قومی خودمختاری کے تحفظ کے جذبے سے سرشار ہیں، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بھارت چاہ کر بھی سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ طور پر دستبردار نہیں ہو سکتا۔ ان کا مؤقف نہ صرف قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور معاہداتی ذمہ داریوں کے تحت بھی مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ صرف دو ممالک کے درمیان کوئی وقتی سمجھوتہ نہیں بلکہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ، ورلڈ بینک کی ضمانت سے طے پانے والا مستقل معاہدہ ہے، جس کا احترام کرنا دونوں ممالک کے لیے لازم ہے۔ پانی کے اس اہم معاہدے سے جڑے سوالات صرف سیاسی نہیں، بلکہ قانونی، ماحولیاتی اور انسانی بنیادوں پر بھی غور طلب ہیں۔
مودی نے ٹرمپ سے درخواست کی کہ ہمیں بچا لو، عظمیٰ بخاری

صوبائی وزیرِاطلاعات پنجاب عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان، اس کے عوام اور مسلح افواج کو سرخرو کیا، افواجِ پاکستان نے دشمن کو سبق سکھایا، مودی نے ٹرمپ سے درخواست کیا کہ ہمیں بچا لو۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان نے ہمت اور بہادری کی ایک اور داستان رقم کی ہے، جنگی جنون میں مبتلا انڈیا کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کا اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے، شاہینوں نے دشمن کے ٹھکانے تباہ کیے۔ دنیا پاک فضائیہ کو بہترین فضائیہ قرار دینے پر مجبور ہے۔ صوبائی وزیرِاطلاعات نے کہا کہ”آج جب جی ایف-17 تھنڈر طیارے پاکستان کی فضائی قوت کی شان بن چکے ہیں، تو ہمیں میاں محمد نواز شریف کو یاد کرنا چاہیے۔ وہ پہلے رہنما تھے، جنہوں نے ان طیاروں کے منصوبے کو سنجیدگی سے دیکھا اور اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے بنیاد رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اُن کے بعد کئی حکمران آئے، جنہوں نے جی ایف تھنڈر کے ساتھ تصویریں تو بنوائیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس پروگرام کی ابتدائی بصیرت میاں نواز شریف کی قیادت میں سامنے آئی۔” انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ مودی نے ٹرمپ سے درخواست کیا کہ ہمیں بچا لو، پاک فضائیہ نے جنگی تاریخ میں پہلی بار رافیل طیارے گرائے۔ عظیم فتح پر آج پوری قوم یومِ تشکر منارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کے عوام مودی سے ہزیمت کا جواب مانگ رہے ہیں، پاکستان نے دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ پاکستانی شاہینوں نے دشمن کے ایئر بیسز، ہیڈ کوارٹرز اور دفاعی تنصیبات کو مؤثر نشانہ بنایا جس سے انڈیا کا ڈیفنس سسٹم مفلوج ہو کر رہ گیا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جی ایف تھنڈر طیاروں نے جدید ترین رافیل طیاروں کو مار گرایا، جس پر عالمی ماہرین نے پاکستانی فضائی صلاحیتوں کو سراہا۔ فرانس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، جہاں رافیل کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھنے لگے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی سائبر ماہرین نے انڈیا کے ڈیفنس نیٹ ورک کو ہیک کر کے پورا نظام مفلوج کر دیا، جب کہ انڈین میڈیا کو اپنے نقصانات چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کا سہارا لینا پڑا۔ مزید پڑھیں: سکھ فار جسٹس کا انڈین حملوں میں شہید پاکستانیوں کے خاندانوں کی امداد کا اعلان انہوں نے کہا کہ یہ حملہ جنگ نہیں بلکہ انصاف کا قرض چکانا تھا جو کہ ادا کر دیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستانی قوم آج یوم تشکر منا رہی ہے اور پاک فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کر رہی ہے، تمام پاکستانی طیارے اور جوان بحفاظت واپس لوٹے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ پاک فوج تنخواہ کے لیے نہیں، شہادت کے لیے لڑتی ہے۔ پاکستان نے میدان جنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا پر بھی برتری ثابت کر دی۔