کیا پاکستان میں ٹیکنالوجی سے دوری کرپٹو کی راہ میں رکاوٹ ہے؟

پاکستان میں ٹیکنالوجی سے دوری کا براہِ راست اثر کرپٹو کرنسی کے فروغ پر پڑتا ہے۔ چونکہ کرپٹو کرنسی مکمل طور پر ڈیجیٹل اور جدید ٹیکنالوجی جیسے بلاک چین پر مبنی ہے، اس کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے بنیادی واقفیت ضروری ہے۔ جب عوام کی اکثریت انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز، اور ڈیجیٹل مالیاتی نظام سے نابلد ہو، تو وہ نہ صرف کرپٹو کرنسی کے مواقع سے محروم رہتے ہیں بلکہ اس کے خطرات کو بھی سمجھ نہیں پاتے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یا تو وہ مکمل طور پر اس میدان میں قدم رکھنے سے ڈرتے ہیں، یا جعلی اسکیموں کا شکار بن جاتے ہیں۔ اسی طرح، جب حکومت یا پالیسی ساز ادارے خود اس ٹیکنالوجی سے پوری طرح واقف نہ ہوں، تو وہ واضح اور مؤثر قوانین نہیں بنا پاتے، جس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ یہ غیر یقینی ماحول سرمایہ کاروں، ڈیولپرز اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو پاکستان سے دور رکھتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے دوری صرف عوامی شعور کی کمی تک محدود نہیں، یہ تعلیمی نظام، سرکاری پالیسیوں، اور کاروباری مواقع کے فقدان تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر پاکستان کو کرپٹو کرنسی جیسے جدید شعبوں میں ترقی کرنی ہے تو سب سے پہلے ٹیکنالوجی کی تعلیم اور رسائی کو بہتر بنانا ہوگا۔

حکومت اور کسانوں میں گندم کی قیمت کا تنازع، آخر مسئلہ کیا ہے؟

پاکستان میں زرعی معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور گندم اس کا بنیادی ستون ہے، جو نہ صرف خوراک کی ضروریات پوری کرتی ہے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔ ہر سال گندم کی خریداری کے موسم میں حکومت اور کسانوں کے درمیان قیمت، پالیسی اور خریداری کے عمل کو لے کر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک بار پھر یہی منظر سامنے آیا ہے جہاں کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ ملنے کی شکایات ہیں، جبکہ حکومت اپنے مالی و انتظامی چیلنجز کا حوالہ دے رہی ہے۔ اس کشمکش نے ایک اہم قومی مسئلے کی صورت اختیار کر لی ہے، جس کے اثرات نہ صرف دیہی معیشت بلکہ ملک کے غذائی تحفظ پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

فلسطینی بچوں سے اظہارِ یکجہتی: پاکستان میں کم عمر طلبا کا احتجاج

غزہ میں جاری ظلم و بربریت نے پوری دنیا کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے، لیکن سب سے زیادہ دل دہلا دینے والا پہلو ان معصوم بچوں کی شہادت ہے جو نہتے، بے قصور اور زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہی موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس المیے نے پاکستان کے بچوں کے دلوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جو ایک طرف فلسطینی ہم عمر بچوں کی قربانیوں پر رنجیدہ ہیں اور دوسری طرف عالمی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان معصوم پاکستانی بچوں نے اپنے جذبات کے اظہار اور فلسطینی بچوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہروں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ بچوں کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کا ساتھ دینا ہے۔ یہ احتجاج صرف ایک سیاسی ردعمل نہیں بلکہ انسانیت کی پکار اور ضمیر کی آواز ہے، جو دنیا کو جھنجھوڑنے اور مظلوموں کا ساتھ دینے کے لیے اُٹھ رہی ہے ۔

پیسے نہیں تو مفت پیئں، کراچی میں صحت افزا تربوز کا شربت

کراچی کی تپتی دھوپ، لو کے تھپیڑے اور پسینے سے شرابور دنوں میں جسم و جان کو راحت دینے کے لیے کچھ ٹھنڈا، فرحت بخش اور قدرتی ہو تو اس کا جواب ہے: تربوز کا جوس۔ گرمیوں میں جب سورج اپنے جوبن پر ہوتا ہے اور درجہ حرارت آسمان کو چھو رہا ہوتا ہے، تب تربوز نہ صرف ایک مزیدار پھل کی صورت میں سامنے آتا ہے بلکہ اس کا جوس پیاس بجھانے اور جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے ایک قدرتی نسخہ بن جاتا ہے۔ کراچی جیسے مصروف اور گرم شہر میں جہاں دن بھر کا تھکاوٹ بھرا معمول جسم کو بے حال کر دیتا ہے، وہیں تربوز کا ٹھنڈا، ہلکا اور میٹھا جوس تازگی کا پیغام لیے آتا ہے۔ یہ صرف ذائقے کی بات نہیں بلکہ تربوز اپنے اندر وہ غذائی خوبیاں رکھتا ہے جو گرمیوں میں جسم کو درکار ہوتی ہیں – پانی، وٹامنز اور معدنیات کا قدرتی امتزاج۔

فلسطین پر اسرائیلی قبضہ: تاریخ کے اوراق میں کیا لکھا ہے؟

فلسطین کا مسئلہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کا ایک دیرینہ اور سنگین مسئلہ ہے، جو دہائیوں سے انسانی حقوق، عالمی سیاست اور عالمی انصاف کا امتحان بنا ہوا ہے۔ یہ مسئلہ محض زمین کے ایک ٹکڑے کا نہیں بلکہ ایک مظلوم قوم کی بقاء، شناخت اور آزادی کا ہے۔ اسرائیلی قبضے، ظلم و بربریت، اور معصوم شہریوں پر ہونے والے مظالم نے نہ صرف امت مسلمہ کو جھنجھوڑا ہے بلکہ پوری انسانیت کو سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت، آزادی اور انصاف کے حصول کے لیے اخلاقی، سفارتی اور سیاسی سطح پر آواز بلند کی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستانی ریاست اور عوام، فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ چاہے وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف ہو یا اسرائیلی مظالم کی مذمت، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطین کے لیے حمایت کا بھرپور اظہار کیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا وجود پاکستان کے لیے ضروری ہے: عالیہ حمزہ ملک

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ ملک کا کہنا ہے کہ ملک میں استحکام کے لیے اس وقت عمران خان کا موجود ہونا بے حد ضروری ہے۔ عوام صرف عمران خان کی آواز سنتے ہیں اور اگر ملک میں آگ کو ٹھنڈا کرنا ہے تو عمران خان کو سیاسی منظرنامے پر لانا ناگزیر ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی 9 مئی کے مقدمات میں لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر عالیہ حمزہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم معزز عدلیہ کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہمارے خلاف مختلف شہروں میں ایک ہی وقت میں ایف آئی آرز درج کی گئیں، تو سوال یہ ہے کہ ہم ایک ہی وقت میں متعدد شہروں میں کیسے موجود ہو سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی کی رہنما صنم جاوید نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی کسی سے ریلیف نہیں مانگا، ہم تو صرف انصاف کی طلب رکھتے ہیں۔ ہم ہر پیشی پر عدالت میں موجود ہوتے ہیں، پھر بھی ہمیں انصاف نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر بار کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس  ریکارڈ موجود نہیں، جبکہ ہم ڈیجیٹل دور میں رہ رہے ہیں، یہ 1970 نہیں کہ ریکارڈ دستی طور پر نکالنا پڑے۔ تمام ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جانا چاہیے اور غیر ضروری بہانے بازی بند ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کی ایک اور رہنما صائمہ کنول نے پاکستان میٹرز سے گفتگو میں کہا کہ پچھلی پیشی پر مجھے عدالت کے گیٹ پر روک لیا گیا اور اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ سب کچھ عدالتی احکامات پر نہیں بلکہ حکومتِ پنجاب کے احکامات پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی حلقے اس قدر خوفزدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کہ عدالت کی جانب سے پیشی کی تاریخ دیے جانے کے باوجود، ہمارے ایم پی ایز پر دباؤ ڈال کر انہیں عدالت میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

حکومت گندم کا ریٹ چارہزار روپے فی من مقرر کرے، کسان رہنماؤں کا مطالبہ

جماعت اسلامی کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گندم کا ریٹ چار ہزار فی من مقرر کیا جائے، حکومت کی طرف سے فی من 2700 روپے مقرر کرنا  کسانوں کے ساتھ معاشی قتل ہے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کسان دشمنی کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔ گندم کی امدادی قیمت پر عدم خریداری، نقل و حمل پر پابندی اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کا خاتمہ حکومت کی کسان کش پالیسیوں کا ثبوت ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے گندم کی کاشت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، اور فصل کے نقصان دہ حالات پچھلے سال سے بھی زیادہ ابتر دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی پنجاب کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیے گئے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت چار ہزار روپے فی من مقرر کی جائے اور روٹی 10 روپے میں عوام کو فراہم کی جائے،ٹیوب ویل کے لیے فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے،زرعی ادویات، کھاد، بیج اور زرعی آلات کی قیمتوں میں کمی کی جائے،کسانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں اورگندم کی مارکیٹ اوپن کی جائے اور نقل و حمل پر سے پابندیاں ختم کی جائیں۔ جاوید قصوری نے کہا کہ 15 اپریل  کو پنجاب کے تمام اضلاع میں مظاہرے، دھرنے اور احتجاج کیے جائیں گے۔ اگر حکومت نے کسانوں کے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی اس ہدایت کی شدید مذمت کی جس میں کہا گیا ہے کہ گندم 2700 روپے سے زیادہ قیمت پر خریدنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔ یہ کسانوں پر ظلم ہے، حکومت شوگر مافیا کو تو قابو نہیں کر سکتی لیکن کسان پر جبر کرتی ہے۔ جاوید قصوری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کا غذائی تحفظ کسان کے معاشی تحفظ سے جڑا ہے۔ پنجاب 70-80 فیصد غذائی ضروریات پوری کرتا ہے، لیکن کسان آج بدترین معاشی حالات کا شکار ہے۔ آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے گندم کا ریٹ 4000 مقرر نہ کیا تو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

طاغوت کے ہتھیار کو طاغوت کے خلاف استعمال کریں گے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ آج کے حکمران امریکہ و اسرائیل کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی امریکہ و اسرائیل کی مزمت کرو، ٹرمپ سے آشیرباد وصول کرنے کے لیے سب لائن بنا کر کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب سے جہاد کا فتویٰ اور بائیکاٹ مہم شروع ہوئی ہے تو ن لیگ نے اس کے خلاف مہم شروع کردی۔ مسلم لیگ ن سن لے اگر تم جہاد اور اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کے خلاف مہم چلارہے ہو تو کھل کر سامنے آؤ یا پیچھے ہٹ جاؤ۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ہم طاغوت کے ہتھیار کو طاغوت کے خلاف استعمال کریں گے۔ ہم اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔ ہم جہاد کے فتوے کے بعد مسلم امہ کے افواج کا کام ہے کہ وہ جہاد کریں۔ ہم الاقصی اور فلسطین کے بچوں کے لیے مرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکہ و اسرائیل کے غلاموں تم اپنی سازشوں سے امت کے جذبہ جہاد کو کم نہیں کرسکتے۔

مسلم فوجوں کا یہ کام ہے کہ وہ جہاد کریں، حافظ نعیم الرحمان

حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جب سے جہاد کا فتویٰ اور بائیکاٹ مہم شروع ہوئی ہے تو ن لیگ نے اس کے خلاف مہم شروع کردی۔ مسلم لیگ ن سن لے اگر تم جہاد اور اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کے خلاف مہم چلارہے ہو تو کھل کر سامنے آؤ یا پیچھے ہٹ جاؤ۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں کہاں ہیں، امریکہ و اسرائیل کے خلاف بات کیوں نہیں کرتے۔ آپ اپنی پارٹی کے لیے سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن 7 ہزار شہداء کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ پاکستان کے حکمران کیوں بزدلی دکھاتے ہیں، رازق اللہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جب معرض وجود میں آیا تھا، اس وقت لکھنے کے لیے کاغذ اور قلم نہیں تھا۔ اللہ کے راستے مظلوم کی مدد کرو گے تو اللہ تعالیٰ پاکستان کو ترقی دے گا۔ اس وقت لیاقت علی خان سے کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو مان لو ہم تمہیں بہت کچھ عطا کردیں گے۔ لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کی اور کہا کہ ہم پاکستان قوم کی فروخت نہیں کرسکتے۔

مسلم امہ تاریخ سے سبق حاصل کرے اور فلسطینیوں کی مدد کرے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے شاہراہِ فیصل پر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے یکجہتی غزہ مارچ کے لاکھوں کی تعداد میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج شہر کراچی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ شہر عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اہل کراچی کا لاکھوں کی تعداد میں شرکت کا جذبہ ضرور رنگ لائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اہل غزہ جس مصیبت میں ہے وہ بیان سے باہر ہے، 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دریا برد کردیا گیا ہے، طاقت ور کی حکمرانی ہے، استعمار اور سامراج فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ آج اگر غزہ کے حالات خراب ہیں، حماس کی لیڈر شپ کو ختم کیا جارہا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا یہودی امت مسلمہ کے غداروں کو نہیں چھوڑیں گے۔