یوکے بلدیاتی انتخابات 2025: ریفارم پارٹی کو میئر کی نشستوں پر کامیابی کی امید، سروے جاری

Uk election

یو کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر عالمی شماریاتی ادارہ یوگوو (YouGov)نے سروے کیا ہے جس میں ریفارم پارٹی کی واضح طور پر برتری دکھائی دے رہی ہے،یہ سروے 9 اپریل سے 23 اپریل کے درمیان کیا گیا، جس میں دکھایا گیا کہ گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کو 15 پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے جبکہ ہل اور ایسٹ یارکشائر میں 14 پوائنٹس کی برتری ہے۔ یو کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر یوگوو (YouGov)نے سروے کیا ہے جس میں ریفارم پارٹی کی واضح طور پر برتری دکھائی دے رہی ہے،یہ سروے 9 اپریل سے 23 اپریل کے درمیان کیا گیا، جس میں دکھایا گیا کہ گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کو 15 پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے جبکہ ہل اور ایسٹ یارکشائر میں 14 پوائنٹس کی برتری ہے۔ عالمی جریدے دی گارڈین کے مطابق یہ نتائج نائیجل فراژ کی قیادت میں ریفارم پارٹی کے لیے ایک بڑا سیاسی پیش رفت ہیں، جو اب خود کو لیبر اور کنزرویٹو پارٹیوں کے مقابل ایک بڑی انتخابی قوت کے طور پر منوانے کے قریب ہے۔ انگلینڈ میں یکم مئی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں چار میٹرو میئر نشستوں پر ووٹنگ ہوگی، جن میں گریٹر لنکنشائر، ہل و ایسٹ یارکشائر، ویسٹ آف انگلینڈ، اور کیمبرج شائر و پیٹربرو شامل ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ گریٹر لنکنشائر اور ہل و ایسٹ یارکشائر میں مجتمعہ میئر کے انتخابات ہو رہے ہیں اور ریفارم ان دونوں نشستوں پر سبقت میں ہے۔ یوگوو کے سروے کے مطابق، گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کی امیدوار، سابق ٹوری رکن پارلیمنٹ اور وزیر، ڈیم اینڈریا جینکنز کو 40 فیصد ووٹ مل رہے ہیں۔ کنزرویٹو امیدوار روب والتھم 25 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، جبکہ لیبر کے جیسن اسٹاک ووڈ 15 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ دوسری جانب، ہل و ایسٹ یارکشائر میں سروے نے ریفارم کے امیدوار اور سابق اولمپک گولڈ میڈلسٹ باکسر، لیوک کیمبل کو 35 فیصد ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے دکھایا گیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹ امیدوار مائیک روس 21 فیصد کے ساتھ دوسرے اور لیبر کی مارگریٹ پنڈر 20 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ریفرم یوکے کے ترجمان نے نئے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ووٹ کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ مگر اب یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ اگر آپ ریفارم کو ووٹ دیتے ہیں، تو آپ کو ریفارم ہی ملے گا۔ یہ سروے ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ویسٹ منسٹر میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑتی جا رہی ہیں کہ آیا ریفارم اور ٹوریز کسی قسم کا انتخابی اتحاد کر سکتے ہیں۔ رابرٹ جینرک کی جانب سے اس وقت افواہیں مزید بڑھ گئیں جب اسکائی نیوز کو ایک آڈیو موصول ہوئی جس میں وہ دائیں بازو کو متحد کرنے کی خواہش ظاہر کر رہے تھے تاکہ سر کیئر اسٹارمر کو اگلے عام انتخابات میں آسان فتح نہ مل سکے۔ اس بیان نے کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سے متعلق قیاس آرائیوں کو بھی ہوا دی، اگرچہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ریفارم کو کاروبار سے باہر نکالناچاہتے ہیں۔

ٹائم 100 سمٹ: ’میں ستارہ ہوں‘ برطانوی شہزادی کا پیغام

Uk prince

نیویارک میں ہونے والے ٹائم‑100 سمٹ میں میگھن مارکل پوری توجہ کا مرکز رہیں، جبکہ پرنس ہیری بار بار پس منظر میں دکھائی دیے۔ باڈی لینگویج تجزیہ کار جوڈی جیمز کے مطابق ہیری کی حرکات و سکنات ایک بار پھر اُن کی یادداشتوں کی کتاب کے عنوان “اسپیئر” (’فالتو‘) جیسا تاثر دے رہی تھیں. میگھن بظاہر پراعتماد اور کیمروں کے رخ پر اور ہیری کچھ فاصلے پر خاموش معاون کے طور پر کھڑے دکھائی دیے۔ آمد پر میگھن نے مشہور شخصیات کا رویہ اختیار کیا, ہاتھ ڈھیلے چھوڑے، کندھے پیچھے، اور عوامی توجہ بے جھجک قبول کرتی ہوئیں. جب کہ ہیری نے کار کا دروازہ کھول کر انہیں اندر پہنچایا اور پھر ایک طرف ہٹ کر کھڑا رہا۔ تجزیہ کار کے مطابق اس لمحے میگھن کی باڈی لینگویج “میں ستارہ ہوں” کا پیغام دیتی تھی، جبکہ ہیری قدرے بےچین نظر آئے۔ اسٹیج پر گفتگو کے دوران ڈچس آف سسیکس نے اپنی موجودہ مصروفیات (نیا نیٹ فلکس شو، پوڈکاسٹ اور لائف اسٹائل برانڈ) اور والدین ہونے کے تجربے پر بات کی۔ اُنہوں نے بتایا کہ بیٹے آرچی کا پہلا دانت ڈھیلا ہے اور خواہش ظاہر کی کہ سمٹ ختم ہوتے ہی گھر پہنچ جائیں۔ میگھن نے تقریب میں رالف لارین کا تقریباً دو ہزار پاؤنڈ کا سوٹ، منولو بلانِک کی ہیلز اور پینتیس ہزار پاؤنڈ سے زائد کے زیورات پہن رکھے تھے، جن میں شہزادی ڈیانا کی وراثتی گھڑی بھی شامل تھی۔ یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی، ملتان اور کراچی کے بعد پی ایس ایل کا میلہ آج لاہور میں سجے گا ایونٹ کے بعد جوڑے کو سکیورٹی حصار میں سائیڈ دروازے سے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔ یہاں بھی جیمز نے نوٹ کیا کہ میگھن کیمرے کی لائن میں، اور ہیری ایک عجیب سا خمیدہ پوز لیے پیچھے رہ گئے، گویا انہیں پھر سے اپنی جگہ کے لیے کوشش کرنا پڑ رہی ہو۔ ممکن ہے کچھ لوگ ہیری کے اس رویّے کو وفادار شوہر کی سپورٹ سمجھیں، مگر باڈی لینگویج کے نقّاد اسے جوڑے کی دیرینہ طاقت کے توازن کی جھلک قرار دے رہے ہیں: منظرِعام پر میگھن کی قیادت، اور ہیری کا نسبتاً دبِے رہنا۔

برطانیہ میں مسلمانوں کی 85 قبروں کی بےحرمتی، پولیس نے اسلاموفوبک جرم قرار دے دیا

Uk graveyard

لندن کے علاقے ہارٹفورڈشائر میں ایک چونکا دینے والی خبر ملی ہے، جس میں کارپینڈرز پارک لان قبرستان میں واقع مسلم سیکشن میں 85 قبروں کو بےرحمی سے نقصان پہنچایا گیا۔ جن قبروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں اکثریت نومولود بچوں اور کم سن معصوموں کی تھی۔ پولیس نے ابتدائی طور پر کئی امکانات پر غور کیا مگر جیسے جیسے شواہد سامنے آئے، معاملہ صاف ہوتا گیا کہ یہ ایک سوچی سمجھی، مذہبی نفرت پر مبنی واردات تھی۔ ہارٹفورڈشائر پولیس کے چیف سپرنٹنڈنٹ جون سمپسن نے تصدیق کی کہ “ہم اب اس دل دہلا دینے والے واقعے کو اسلاموفوبک جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔” پولیس کی تحقیقات مقامی اتھارٹی، برینٹ کونسل، کے ساتھ قریبی تعاون سے جاری ہیں۔ چونکہ قبریں ان خاندانوں کی تھیں جو ممکنہ طور پر اب مقامی علاقے میں مقیم نہیں لہٰذا ان متاثرہ خاندانوں سے رابطہ ایک حساس اور وقت طلب عمل بن چکا ہے۔ ہیرٹفورڈشائر ایسوسی ایشن آف مسلم پولیس کے چیئر، سارجنٹ عرفان اسحٰق نے اس افسوسناک واقعے پر مسلمانوں کے اندر پیدا ہونے والی بے چینی اور غصے کا کھل کر اظہار کیا۔ اُن کے مطابق “ہم پوری مسلم کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ تاخیر سے نفرت انگیز جرم قرار دینا ان کے لیے تکلیف دہ تھا۔” یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں ایم پوکس وائرس: ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک وائرس قرار دے دیا قبرستان میں اب بھی پولیس کی مسلسل موجودگی ہے تاکہ عوام کو تحفظ کا احساس دلایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ خاندانوں کو ذہنی و جذباتی مدد فراہم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس واقعے کی خبر جیسے ہی عام ہوئی، لندن بھر میں مذمت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ برینٹ کونسل کے رہنما، کونسلر محمد بٹ نے قبرستان کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ انھوں نے اس حملے کو “قابل شرم اور انسانیت سوز” قرار دیا اور کہا کہ “یہ شہر سب کا ہے یہاں نفرت اور تعصب کی کوئی جگہ نہیں۔” سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ تنظیم ‘ان-نسا سوسائٹی’ نے اپنے بیان میں کہا کہ “کارپینڈرز پارک کے مسلم حصے میں قبروں کی بےحرمتی کا علم ہمیں میڈیا سے نہیں بلکہ ذاتی طور پر ہونا چاہیے تھا۔ ہمارے پیارے یہاں دفن ہیں اور ہم غمزدہ اور پریشان ہیں۔” پولیس اب عوام سے اپیل کر رہی ہے کہ 11 اپریل بروز جمعہ دوپہر 1 بجے سے لے کر 12 اپریل بروز ہفتہ شام 5 بجے تک اگر کسی نے قبرستان کے آس پاس مشکوک سرگرمی دیکھی ہو تو فوری اطلاع دیں۔ مزید پڑھیں: چائلڈ پروٹیکشن افسر سے مجرم تک، برطانوی رکن پارلیمنٹ کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

نا قابلِ یقین تفریحی ماحول: برطانیہ نیا یونیورسل تھیم پارک بنائے گا

Uk theme park

برطانیہ میں ایک نیا یونیورسل تھیم پارک کھولنے کی تیاری مکمل ہو گئی ہے۔ حکومت نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اور توقع ہے کہ یہ پارک 2031 میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ بیڈفورڈ شائر میں بننے والا یہ پارک یورپ کے سب سے بڑے اور جدید تھیم پارکوں میں سے ایک ہوگا، جس میں ایک 500 کمروں کا ہوٹل اور ایک شاپنگ و تفریحی کمپلیکس بھی شامل ہو گا۔ پارک کے پہلے ہی سال میں 85 لاکھ زائرین کی آمد متوقع ہے۔ یونیورسل کا اندازہ ہے کہ 2055 تک یہ منصوبہ ملکی معیشت کو تقریباً 50 ارب پاؤنڈز کا فائدہ دے گا۔ حکومت نے اسے ملک کی ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ تقریباً 28,000 ملازمتیں پیدا کرے گا، جن میں 20,000 تعمیراتی مراحل کے دوران اور 8,000 اس کے بعد موقع پر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اعدادوشمار کا معاملہ نہیں، بلکہ برطانیہ میں لوگوں کے لیے حقیقی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ پارک کو عوام کے لیے باآسانی قابل رسائی بنانے کے لیے ارد گرد کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور ٹرانسپورٹ پر بھاری سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ منصوبہ آکسفورڈ سے کیمبرج کے درمیانی علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہے، جس میں لوٹن ایئرپورٹ کی توسیع بھی شامل ہے۔ تھیم پارک جس جگہ بنایا جا رہا ہے، وہ پہلے ایک اینٹوں کا کارخانہ تھا۔ اس کے لیے وزارتِ ہاؤسنگ، کمیونٹیز اور لوکل گورنمنٹ سے باقاعدہ اجازت حاصل کی جائے گی۔ مقامی رہائشیوں نے اس منصوبے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے علاقے کو ترقی ملے گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ ایک گودام میں کام کرنے والی ماریا پیریز نے کہا کہ بیڈفورڈ ایک بورنگ شہر ہے، اور تھیم پارک یہاں تفریح کا نیا ذریعہ بنے گا۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے معیشت بہتر ہو گی اور لوگ زیادہ سرمایہ کاری کریں گے، اگرچہ کرایوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ 14 سالہ تنوی مہیش، جو پچھلے سال سعودی عرب سے یہاں منتقل ہوا، نے کہا کہ بیڈفورڈ میں اس کے پاس تفریح کا کوئی ذریعہ نہیں، اور وہ تھیم پارک میں نوکری کا موقع ملنے پر فوراً قبول کرے گا۔ مزید پڑھیں: برطانیہ میں مسلمانوں کی 85 قبروں کی بےحرمتی، پولیس نے اسلاموفوبک جرم قرار دے دیا تھیم پارک میں یونیورسل کی مشہور فلموں اور کرداروں پر مبنی تفریحی سہولیات ہوں گی، جن میں منینز، ای ٹی، جراسک پارک، کنگ فو پانڈا، فاسٹ اینڈ فیوریس، جیسن بورن، وِکڈ اور بیک ٹو دی فیوچر شامل ہیں۔ 60 سالہ نکولا ہارلو نے کہا کہ اس منصوبے سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ ان کی 82 سالہ والدہ جینٹ نے بھی موجودہ وقت میں نوجوانوں کے لیے تفریح کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا۔ یونیورسل دنیا کے دیگر شہروں میں بھی تفریحی مقامات چلا رہا ہے، جن میں امریکا، جاپان، چین اور سنگاپور شامل ہیں۔ 36 سالہ کاروباری تجزیہ کار جگدیپ سنگھ نے کہا کہ اس منصوبے سے بیڈفورڈ میں روزگار اور کاروبار میں بہتری آئے گی، لیکن وہ علاقے میں ٹریفک کے دباؤ اور ہسپتالوں پر ممکنہ بوجھ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ 85 سالہ مارگریٹ ولسن نے کہا کہ وہ خود پارک نہیں جائیں گی، مگر ان کے پوتے ضرور جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چار سال طویل وقت ہے اور کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ ایلسٹائے کی ایک رہائشی نے کہا کہ کووڈ سے پہلے بیڈفورڈ ایک فعال مارکیٹ ٹاؤن تھا، اور اگرچہ یہ منصوبہ اسے پہلے جیسا نہیں بنا سکے گا، لیکن علاقے کے لیے فائدہ مند ضرور ہو گا۔ چانسلر ریچل ریوز نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری برطانیہ میں کاروبار کرنے پر اعتماد کی علامت ہے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر یونیورسل کی پیرنٹ کمپنی کامکاسٹ کے صدر کو ڈاؤننگ سٹریٹ میں خوش آمدید کہا، جہاں انہیں پارک کی تھری ڈی تصویر بھی دکھائی گئی، جس میں سواریوں، تھیم والے علاقوں اور واٹر شو کی تفصیلات شامل تھیں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما پروفیسرخورشید احمد انتقال کرگئے

Khursheed ahmad

پروفیسر خورشید احمد، سید ابوالاعلیٰ مودودی کے فکری جانشین، جماعت اسلامی کے بانی رہنما، ماہر اقتصادیات اور متعدد اداروں کے بانی 92 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ 23 مارچ 1932ء کو دہلی میں جنم لینے والے پروفیسر خورشید احمد کا علمی سفر محض کاغذی ڈگریوں تک محدود نہ تھا بلکہ انہوں نے معیشت، تعلیم، دین، سیاست اور سماج کے ہر زاویے کو اپنی تحقیق کا مرکز بنایا۔ پروفیسر خورشید احمد عالمی سطح کے دانشور اور جماعت اسلامی کے معتبرترین رہنما شمار ہوتے تھے۔  جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودی کے قابل فخرشاگردوں میں سے ایک تھے۔ پروفیسر اسلامی معاشیات کو جدید دنیا میں بطور علیحدہ علم متعارف کرانے والے اولین شخص تھے۔ ان کی 70 سے زائد تصانیف اردو اور انگریزی میں فکری تشنگی مٹاتی ہیں۔ 1949ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بنے، پھر 1956ء میں سید مودودی کی جماعت اسلامی سے وابستہ ہوکر پوری زندگی نظریۂ اسلام کے فروغ میں گزار دی۔ اس کے علاوہ تین بار سینیٹر بھی منتخب ہوئے اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی رہے اور کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازے گئے جن میں شاہ فیصل ایوارڈ، اسلامی ترقیاتی بینک پرائز اور نشان امتیاز شامل ہیں۔  مرحوم کو اقتصادیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی بینک نے 1990 میں اعلیٰ ترین ایوارڈ بھی دیا تھا، امریکن فنانس ہاؤس نے 1998 میں اسلامک فنانس اعزاز بھی عطا کیا۔ پروفیسر خورشید احمد عالمی جریدے ترجمان القرآن کے مدیر بھی تھے۔ آخری دم تک اس ادارے کو چلاتے رہے۔ان کی لائبریری میں ہزاروں نایاب کتب تھیں، جو انہوں نے مختلف اداروں کو وقف کردیں۔ وہ نہ صرف ایک محقق بلکہ تحریکِ اسلامی کے سچے داعی تھے۔ آج وہ خاموش ہو گئے، مگر ان کی تحریریں، تقاریر اور فکری میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔ ۔۔پروفیسر خورشید احمد اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ بھی رہے مزید پڑھیں: نبیوں کے قاتل کیا کل عرب ممالک کو چھوڑ دیں گے؟ حافظ نعیم الرحمان کا حکمرانوں سے سوال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان، سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم ۔ نائب امرا لیاقت بلوچ میاں محمد اسلم ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹرعطاء الرحمٰن،پروفیسر محمد ابراہیم ودیگر رہنماؤں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ پروفیسر خورشید احمد جماعت اسلامی کے بزرگ اعلیٰ اوصاف کے حامل سیاسی رہنما عالمی معاشی دانشور اور کئی کتابوں کے مصنف اور کئی عالمی ادا روں کے سربراہ تھے ۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا پروفیسر خورشید احمد کی ملی قومی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

برطانیہ میں ایم پوکس وائرس: ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک وائرس قرار دے دیا

Uk virus

برطانیہ میں ایم پی اوکس کے ایک نئے کیس کے سامنے آنے کے بعد ہیلتھ چیفس نے الرٹ جاری کیا ہے۔ یہ مہلک وائرس کا پہلا کیس ہے جو برطانیہ میں بیرون ملک کے بجائے مقامی طور پر منتقل ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تازہ کیس اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ ایم پی اوکس مقامی کمیونٹیز میں پھیل رہا ہے۔ نیا تناؤ، کلیڈ 1 بی، کو ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک قرار دیا ہے، کیونکہ یہ متاثرہ افراد میں سے ایک تہائی کی جان لے سکتا ہے اور یہ اسقاط حمل کی لہر کے پیچھے بھی ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی  کے مطابق، اس نئے کیس کی تشخیص مارچ میں انگلینڈ کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئی تھی۔ تاہم، حکومتی حکام نے کہا ہے کہ اس وائرس کا مجموعی خطرہ ‘کم’ رہتا ہے۔ برطانیہ میں اس سے پہلے کے تمام کیسز یا تو کسی متاثرہ ملک سے واپس آنے والے افراد سے متعلق تھے یا ان افراد کے ساتھ تھے جنہوں نے ان سے براہ راست رابطہ کیا تھا۔ جنوری 2023 میں برطانیہ میں اس مہلک تناؤ کے ساتویں کیس کا پتہ چلا تھا، جس کا تعلق یوگنڈا سے تھا۔ کلیڈ 1بی کے پہلے کیس کا پتہ چلنے پر مریض میں فلو جیسی علامات ظاہر ہوئیں، اور بعد میں اس نے جدوہ اور دیگر پیچیدگیاں پیدا کیں، جس کے باعث مریض کو شمالی لندن کے رائل فری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ وہاں اسے اعلیٰ سطحی تنہائی یونٹ میں رکھا گیا، جو کہ 2015 میں ایبولا کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق، عالمی سطح پر ایم پی اوکس وبا، جو مئی 2022 میں افریقہ میں شروع ہوئی، نے وسطی افریقہ میں کم از کم 1,000 افراد کی جانیں لی ہیں۔ تاہم، ترقی یافتہ ممالک جیسے برطانیہ میں اس تناؤ کی اموات کی شرح میں کمی کی توقع ہے کیونکہ یہاں صحت کی سہولتیں زیادہ بہتر ہیں۔ ایم پی اوکس ویکسین، جو چیچک کے قریبی رشتہ دار وائرس کے خلاف بنائی گئی ہیں، 2022 میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں استعمال کی گئیں۔ مگر یہ ویکسین زیادہ طاقتور کلیڈ 1بی تناؤ کے خلاف موثر ثابت ہونے کے بارے میں مزید تجربات کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور این ایچ ایس نے مشورہ دیا ہے کہ کسی بھی شخص کو وائرس کا خطرہ ہونے کی صورت میں، یا علامات ظاہر ہونے کے چار دن کے اندر ویکسین لگوانا ضروری ہے۔ خاص طور پر صحت کے کارکنوں اور ایسے مردوں کو جن کا جنسی تعلق مردوں سے ہو، ویکسین لگوانا تجویز کیا گیا ہے۔ حالیہ کیس نے عالمی سطح پر ایم پی اوکس کے پھیلاؤ اور اس کی شدت کو دوبارہ اجاگر کیا ہے، اور مزید اقدامات کی ضرورت کو ظاہر کیا ہے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

چائلڈ پروٹیکشن افسر سے مجرم تک، برطانوی رکن پارلیمنٹ کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

Dan norris

برطانوی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈین نورس کو کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے سنگین الزامات میں گرفتار کر لیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے سماء نیوز کے مطابق غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ لندن پولیس نے رکن پارلیمنٹ ڈین نورس کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ نورس پر کم عمر بچوں سے جنسی زیادتی کا الزام ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ترجمان کے مطابق متاثرہ فریق کی جانب سے 2024 میں شکایت درج کرائی گئی تھی، تاہم الزامات کا تعلق زیادہ تر واقعات سے ہے جو سن 2000 کی دہائی میں پیش آئے۔ پولیس 2020 میں پیش آنے والے ایک اور مبینہ واقعے کی بھی تفتیش کر رہی ہے۔ مزید پڑھیں: برطانیہ کے شہزادے ہیری پر ہراسانی کے الزامات کیوں لگائے جا رہے ہیں؟ رپورٹس کے مطابق ڈین نورس، رکن پارلیمنٹ بننے سے قبل ٹیچر اور چائلڈ پروٹیکشن آفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ لیبر پارٹی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈین نورس کی جماعتی رکنیت معطل کر دی ہے، جب کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر تحقیقات مکمل ہونے تک پارٹی ان سے لاتعلقی کا اعلان کر چکی ہے۔

‘دفاعی بجٹ پر دباؤ’ برطانیہ اپنے دو بحری جہاز برازیل کو فروخت کرے گا

Uk ship

وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ برازیل کے ساتھ رائل نیوی کے دو بحری جہازوں کی ممکنہ فروخت پر بات چیت کر رہا ہے۔ ان جہازوں کو اخراجات میں کمی کے لیے رائل نیوی سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ایم ایس بلوارک اور ایچ ایم ایس البیئن کا امکاناً فروخت کیا جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ دفاعی بجٹ پر دباؤ بڑھ رہا ہے، باوجود اس کے کہ برطانوی لیبر پارٹی کے رہنما سر کیئر اسٹارمر نے دفاعی اخراجات میں اضافے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ دونوں جہاز ساحل پر رائل میرینز کی تعیناتی کے لیے اہم ہیں، جو عالمی خطرات کے بڑھتے ہوئے وقت میں ایک اہم صلاحیت سمجھے جاتے ہیں۔ یہ خبریں سب سے پہلے لاطینی امریکی میڈیا میں آئیں، جنہوں نے کہا کہ رائل نیوی اور برازیلین نیوی کے درمیان ایک معاہدہ ہو چکا ہے، جس کے تحت برطانیہ برازیلیوں کو جہازوں کی حالت کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا قبل اس کے کہ وہ ان جہازوں کو خریدیں۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ برطانیہ نے ایچ ایم ایس بلوارک اور ایچ ایم ایس البیئن کی ممکنہ فروخت کے حوالے سے برازیلین نیوی کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر میں اعلان کیا گیا تھا کہ ان جہازوں کو رائل نیوی سے نکالا جا رہا ہے اور ان کی سروس 2030 کی دہائی تک ختم ہونے سے پہلے ان کا دوبارہ سمندر میں جانا متوقع نہیں ہے۔ شیڈو ڈیفنس سیکرٹری جیمز کارٹلیج نے اس اقدام پر سوال اٹھایا اور سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وزیر دفاع جان ہیلی نے 6 جنوری کو کہا تھا کہ یہ جہاز حقیقی صلاحیتیں نہیں رکھتے تھے اور اب انہیں برازیل کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے میتھیو سیول نے کہا کہ اس فروخت کا مطلب ہے کہ ان دونوں جہازوں میں ابھی بھی بہت سی صلاحیت موجود ہے۔ ان کے مطابق، یہ فروخت ظاہر کرتی ہے کہ برطانیہ اپنی مفید صلاحیت کو بیچنے کے لیے تیار ہے، جو انخلاء کے مشن یا ان حالات میں استعمال ہو سکتی ہے جہاں ہوائی نقل و حمل مشکل ہو۔ سیول نے مزید کہا کہ برازیل کے پاس برطانیہ کے مقابلے میں زیادہ وسائل اور صلاحیت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس نے پہلے ایچ ایم ایس اوشن کو خریدا تھا، جو برطانیہ کا ہیلی کاپٹر حملہ کرنے والا جہاز تھا۔ ایچ ایم ایس بلوارک اور ایچ ایم ایس البیئن دونوں جہاز دو دہائیاں قبل سروس میں شامل ہوئے تھے۔ یہ دونوں جہاز فی الحال کم تیاری کی حالت میں ہیں اور بالترتیب 2023 اور 2017 سے سمندر میں نہیں گئے ہیں۔ ایچ ایم ایس اوشن، جو کبھی برطانیہ کا سب سے بڑا ہیلی کاپٹر جہاز تھا، 20 سال کی خدمت کے بعد 2018 میں برازیل کو فروخت کر دیا گیا تھا۔

برطانیہ میں یورپی مسافروں کے لیے ای ٹی اے لازمی قرار، یہ کیا ہے اور پاکستان پر کیا اثر پڑے گا؟

Pia in uk

برطانوی حکومت نے یورپی شہریوں کے لیے ای ٹی اے کے حصول کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ یہ اقدام 2023 میں متعارف کرائی گئی سکیم کی توسیع کا حصہ ہے، جس کا مقصد امیگریشن سیکیورٹی کو بہتر بنانا اور ویزا فری سفر کرنے والے افراد کے لیے انٹری کا طریقہ کار آسان بنانا ہے۔ ای ٹی اے ایک ڈیجیٹل سفری اجازت نامہ ہے جو برطانیہ میں مختصر قیام کے لیے ضروری ہوگا۔ یہ ویزا نہیں بلکہ مسافر کے پاسپورٹ سے ڈیجیٹل طور پر منسلک ہوگا، جس کے بعد انہیں برطانیہ جانے والی پرواز یا دیگر سفری ذرائع میں سوار ہونے کی اجازت ملے گی۔ تاہم، برطانیہ میں داخلے کی حتمی منظوری بارڈر کنٹرول حکام دیں گے۔ یہ قانون ان تمام مسافروں پر لاگو ہوگا جو قلیل مدتی قیام کے لیے ویزا کے بغیر برطانیہ جا سکتے ہیں اور جن کے پاس پہلے سے کوئی برطانوی امیگریشن اسٹیٹس نہیں ہے۔ اس سے قبل یہ نظام امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر غیر یورپی ممالک کے شہریوں کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، لیکن اب یورپی شہریوں کو بھی اس کی پابندی کرنی ہوگی۔ وہ افراد جن کے پاس پہلے سے برطانیہ کا مستقل ویزا ہے، جو برطانیہ میں رہائش، ملازمت یا تعلیم کی اجازت رکھتے ہیں، برطانوی یا آئرش شہری ہیں یا برٹش اوورسیز ٹیریٹریز کے پاسپورٹ کے حامل ہیں، انہیں ای ٹی اے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ، جو مسافر برطانوی ہوائی اڈے پر صرف ٹرانزٹ میں ہیں اور بارڈر کنٹرول سے نہیں گزرتے، انہیں بھی اس اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ای ٹی اے کے لیے درخواست دینے کی فیس فی الحال دس پاؤنڈ ہے، تاہم برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نو اپریل سے یہ فیس سولہ پاؤنڈ ہو جائے گی۔ درخواست یو کے ای ٹی اے موبائل ایپ یا برطانوی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پر دی جا سکتی ہے۔ زیادہ تر درخواستیں چند منٹوں میں منظور ہو جاتی ہیں، لیکن حکام نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کم از کم تین ورکنگ دن پہلے درخواست جمع کرائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ جانچ کے لیے وقت میسر ہو۔ درخواست گزاروں کو فیس کی ادائیگی، پاسپورٹ اور رابطے کی تفصیلات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک درست تصویر اپ لوڈ کرنا ہوگی اور مختصر سوالنامے کے جوابات دینے ہوں گے۔ یہ ضروری ہے کہ مسافر وہی پاسپورٹ استعمال کریں جو ای ٹی اے کی درخواست میں درج کیا گیا ہو۔ اگر کسی کی ای ٹی اے درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تو درخواست گزار کو انکار کی وجہ بتائی جائے گی اور وہ دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔ تاہم، اس کے خلاف اپیل کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص ای ٹی اے حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اسے برطانیہ کے لیے ویزا لینا ہوگا۔ ای ٹی اے کی معیاد دو سال یا پاسپورٹ کی مدت ختم ہونے تک، جو بھی پہلے ہو، برقرار رہے گی۔ اس کے تحت مسافر متعدد بار برطانیہ جا سکیں گے، لیکن ہر بار قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت چھ ماہ ہوگی۔ برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ یہ نظام بارڈر سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنائے گا، کیونکہ درخواست گزاروں کو بایومیٹرک اور ذاتی تفصیلات فراہم کرنی ہوں گی، جن میں پس منظر کی جانچ اور مجرمانہ ریکارڈ سے متعلق سوالات شامل ہوں گے۔ ان تفصیلات کا مقصد پیشگی اسکریننگ کو بہتر بنانا اور ممکنہ سیکیورٹی خطرات رکھنے والے افراد کو برطانیہ میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ای ٹی اے کے زمرے میں شامل نہیں ہیں، کیونکہ برطانیہ میں داخلے کے لیے انہیں پہلے سے ویزا درکار ہوتا ہے۔ تاہم، وہ پاکستانی شہری جو برطانوی یا آئرش پاسپورٹ رکھتے ہیں، انہیں ای ٹی اے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یورپ میں رہنے والے پاکستانی نژاد افراد، خاص طور پر وہ جو کاروباری مقاصد یا خاندانی روابط کے سبب برطانیہ کا سفر کرتے ہیں، اس نئی پالیسی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ برطانیہ کی حکومت کا یہ فیصلہ اس کے سخت امیگریشن اقدامات کا حصہ ہے، جو عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے سفری سیکیورٹی اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔

برطانیہ کے شہزادے ہیری پر ہراسانی کے الزامات کیوں لگائے جا رہے ہیں؟

پرنس ہیری پر بڑے پیمانے پر ہراسانی اور دھمکیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ یہ الزامات سینٹیبال کی چیئر صوفیہ چاندوکا نے لگائے، جو 2006 میں پرنس ہیری اور لیسوتھو کے پرنس سیسو نے قائم کی تھی تاکہ لیسوتھو اور بوٹسوانا میں ایچ آئی وی اور ایڈز سے متاثرہ نوجوانوں کی مدد کی جا سکے۔ ہیری، پرنس سیسو اور بورڈ آف ٹرسٹیز نے اس ہفتے کے آغاز میں اس تنظیم سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد چاندوکا نے یہ دعوے کیے۔ چاندوکا نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی کہ ہیری نے جس طریقے سے تنظیم چھوڑی، وہ غیر مناسب تھا۔ نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پرنس ہیری نے منگل کے روز تنظیم سے علیحدگی کی خبر کو عوامی طور پر جاری کرنے کی اجازت دی، لیکن اس بارے میں انہیں، ملک کے ڈائریکٹرز یا ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو پہلے سے مطلع نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم نقصان دہ ثابت ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ خود، تنظیم کے 540 ملازمین اور ان کے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس عمل کو بڑے پیمانے پر ہراسانی اور دباؤ ڈالنے کا عمل قرار دیا۔ پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن کے نمائندوں نے ان الزامات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ اسکائی نیوز کا کہنا ہے کہ دونوں نے انٹرویو پر کوئی باضابطہ جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔ چیریٹی کے ٹرسٹیز اور سرپرستوں کے قریبی ذرائع نے کہا کہ انہیں پہلے ہی اس معاملے کو ایک “تشہیری حربہ” قرار دیے جانے کی توقع تھی اور اسی بنیاد پر انہوں نے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق، وہ اپنے اس فیصلے پر قائم ہیں۔ پرنس ہیری اور پرنس سیسو نے بدھ کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ چیریٹی کے ٹرسٹیز اور چاندوکا کے درمیان تعلقات ناقابل اصلاح حد تک خراب ہو گئے ہیں۔ چاندوکا نے اس سے قبل سینٹیبال میں “کمزور گورننس، غیر موثر ایگزیکٹو مینجمنٹ، اختیارات کا غلط استعمال، ہراسانی، دھمکیاں، عورتوں سے نفرت اور نسل پرستی” جیسے مسائل کی نشاندہی کی تھی۔ ہفتے کے روز فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، چاندوکا نے یہ بھی کہا کہ پرنس ہیری کی ٹیم نے ان سے میگھن مارکل کے خلاف منفی میڈیا رپورٹنگ کے بعد ان کا دفاع کرنے کے لیے کہا تھا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینٹیبال کو جس طریقے سے چلایا جا رہا تھا، وہ 2023 میں بلیک لائیوز میٹر تحریک کے بعد کے دور میں مناسب نہیں تھا کیونکہ فنڈنگ فراہم کرنے والے ادارے مقامی طور پر چلنے والے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے تھے۔ ہیری اور سیسو نے بدھ کے روز یہ بھی کہا کہ ٹرسٹیز نے چیریٹی کے بہترین مفاد میں چاندوکا کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا، لیکن اس کے جواب میں چاندوکا نے سینٹیبال پر مقدمہ دائر کر دیا تاکہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکیں۔