سرحدی خلاف ورزی پر ابھی نندن کو چائے پلاکر واپس بھیجا تھا مگر اس بار نہ چائے پلائیں گے اور نہ ہی رخصت کریں گے، سعید غنی

صوبائی وزیرِ بلدیات و صدر پی پی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ پہلے انڈیا نے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی تھی، ابھی نندن کو چائے پلا کر واپس بھیجا، لیکن اس بار نہ چائے پلائیں گے اور نہ رخصت کریں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے زیرِ اہتمام یومِ مئی کے موقع پر ٹاور تا سندھ اسمبلی ‘پاکستان زندہ باد ریلی’ کا انعقاد کیا گیا، جس نے جلسے کی صورت اختیار کرلی۔ ریلی کی قیادت صوبائی وزیر بلدیات اور پی پی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی، جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، صوبائی وزرا، ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی، سینیٹرز اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے کی۔ ریلی کے شرکاء ٹاور سے مارچ کرتے ہوئے سندھ اسمبلی چوک پر پہنچے، جہاں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء کا جوش و جذبہ دیدنی تھا، جب کہ پارٹی پرچموں اور نعرہ بازی سے فضا گونجتی رہی۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریلی کے تین بنیادی مقاصد ہیں۔ پہلا مقصد یومِ مئی کے موقع پر شکاگو کے شہداء کو سرخ سلام پیش کرنا ہے۔ دریائے سندھ پر کینالوں کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرا مقصد سندھ کے عوام، صدر آصف زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ نے یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی سندھ کے حقوق پر سودے بازی نہیں کی اور ہمیشہ ان کے تحفظ کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ریلی کے تیسرے مقصد پر بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ یہ ریلی انڈین وزیراعظم مودی کی ‘بدمعاشی’ کا جواب ہے۔ انڈین خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ امریکہ میں پکڑے گئے اور انڈیا کینیڈا کے شہریوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے بیشتر واقعات میں بھی انڈیا براہ راست ملوث ہے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان نے بروقت مؤقف اپنایا اور عالمی سطح پر دہشتگردی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا بہار کے ریاستی انتخابات جیتنے کے لیے دہشت گردی کا سہارا لے رہا ہے، لیکن پاکستانی قوم متحد ہے۔ ان کا کہنا تھاپہلے انڈیا نے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی تھی، ابھی نندن کو چائے پلا کر واپس بھیجا، لیکن اس بار نہ چائے پلائیں گے اور نہ رخصت کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہمارے پاس جیتا جاگتا کلبھوشن موجود ہے اور اب ہم نہ جان لینے سے پیچھے ہٹیں گے اور نہ جان دینے سے پیچھے ہٹیں گے۔ ریلی کا اختتام نعرہ پاکستان زندہ باد کے ساتھ کیا گیا، جب کہ شرکاء نے انڈین جارحیت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان نے 150 افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

وزارت خارجہ نے  تصدیق کی کہ پاکستان نے 150 افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، جس کا مقصد افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنا ہے۔ یہ فیصلہ اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کی باضابطہ درخواست کے جواب میں کیا گیا، جس میں 28 اپریل کو ٹرانزٹ ٹریڈ کی معطلی کی وجہ سے پاکستان کے مختلف ٹرانزٹ پوائنٹس پر پھنسے ہوئے افغان ٹرکوں کی رہائی کی اپیل کی گئی تھی۔ دفتر خارجہ کے مطابق صرف ان افغان ٹرکوں کو بھارت جانے کی اجازت دی گئی ہے جو 25 اپریل سے پہلے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ ایسے 150 ٹرکوں کی تفصیلی فہرست متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی ہے تاکہ سرحد پار سے نقل و حرکت کو آسان بنایا جا سکے۔ وزارت خارجہ نے افغان سفارتخانے کو لکھے گئے اپنے جوابی خط میں کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان خوشگوار اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ افغان انڈیا ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیوں کی وجہ سے ٹرکوں کو کئی چیک پوائنٹس پر کئی دنوں سے روکے رکھا گیا تھا۔  دفتر خارجہ نے افغان حکام سے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی باقی پھنسے ہوئے ٹرکوں کی تفصیلات پیش کریں جن کے لیے کلیئرنس کی ضرورت ہو سکتی ہے، یہ تجویز کرتے ہوئے کہ اس معاملے کا مزید جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

LIVE پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈیٹرز کا لاہور قلندرز کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کا 21واں میچ آج قذافی اسٹیڈیم لاہور میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین کھیلا جارہا ہے، جس میں گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے قلندرز کو بلے بازی کی دعوت دی ہے۔ لاہور قلندرز کی قیادت شاہین شاہ آفریدی، جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کپتانی شعود شکیل کررہے ہیں۔

اسلام آباد، راولپنڈی طوفان کی لپیٹ میں: محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارش کی پیشگوئی کردی

اسلام آباد اور روالپنڈی میں طوفانی بارش کے ساتھ تیز ہوا نے گرمی کا زور توٹ دیا ، محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارش کی پیشگوئی کی ہے۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بارش کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے موسم میں وسیع تر تبدیلی کی پیش گوئی کی ہے۔ جاری گرمی کی لہر، جو چھوٹے قصبوں اور بڑے شہروں دونوں کو متاثر کر رہی ہے، بارش کے نظام کے داخل ہونے کے ساتھ ہی کم ہونے کی توقع ہے۔ اسلام آباد اور گردونواح میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کی توقع ہے، جبکہ کہیں کہیں تیز بارش اور ژالہ باری کا امکان ہے۔ خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں بشمول چترال، دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ، وزیرستان، کوہاٹ اور ہنگو میں بھی اسی طرح کے موسم کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ لکی مروت، باجوڑ، مہمند، کرک، خیبر، پشاور اور صوابی جیسے اضلاع میں ژالہ باری اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔ مردان، کرم، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں بھی بارش اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پنجاب میں راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم اور منڈی بہاؤالدین میں بارش کا امکان ہے، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد اور سیالکوٹ میں بھی ایسی ہی صورتحال کا امکان ہے۔ لاہور، نارووال، ساہیوال، قصور، اوکاڑہ، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خوشاب، سرگودھا، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، بہاولنگر اور بہاولپور میں بھی بارش اور ژالہ باری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ سندھ میں سکھر، گھوٹکی، شکارپور اور جیکب آباد میں شام یا رات تک گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور خیرپور میں بھی بارش کا امکان ہے۔ اسی طرح بلوچستان میں کوئٹہ، زیارت، ژوب، موسیٰ خیل، چمن اور مستونگ میں شام یا رات کے وقت بارش کا امکان ہے۔ پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، بارکھان، سبی، خضدار، چاغی اور نوشکی میں بھی بارش کا امکان ہے۔

پی ایس ایل 10: کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو 87 رنز سے شکست دے کر پلے آف کی دوڑ سے باہر کردیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے 20 ویں میچ میں کراچی کنگز نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملتان سلطانز کو 87 رنز سے شکست دے کر پلے آف مرحلے سے باہر کر دیا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 204 رنز بنائے۔ کراچی کنگز کی بیٹنگ لائن نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ جیمرونس نے 65 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، عرفان خان نے 40، خوشدل شاہ نے 33، کپتان ڈیوڈ وارنر نے 30، جب کہ ٹم سائفرٹ نے 22 رنز بنائے۔ ملتان سلطانز کی جانب سے فاسٹ بولر عبید شاہ نے 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ جواب میں ملتان سلطانز کی ٹیم مطلوبہ ہدف کے تعاقب میں بری طرح ناکام رہی اور پوری ٹیم 17 ویں اوور میں صرف 117 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ ملتان کی جانب سے کامران غلام 29 اور یاسر خان 26 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، تاہم دیگر بلے باز بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔ کراچی کنگز کی جانب سے ناقابلِ یقین گیندبازی دیکھنے کو ملی۔ محمد نبی نے 3 وکٹیں حاصل کیں، میر حمزہ اور خوشدل شاہ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ اس فتح کے ساتھ کراچی کنگز نے نہ صرف ایونٹ میں اہم کامیابی حاصل کی بلکہ ملتان سلطانز کو پلے آف کی دوڑ سے بھی باہر کر دیا، جو اس سیزن کا بڑا دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے۔

پاک-انڈیا کشیدگی کے باوجود پاکستانی کارگو جہاز انڈین بندرگاہ پر موجود

پاک-انڈیا تعلقات میں جاری کشیدگی اور جنگ کے خدشات کے باوجود پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کا پرچم بردار کارگو بحری جہاز انڈین بندرگاہ کلکتہ کے ہالدیہ پورٹ پر موجود ہے، جہاں وہ ملائشیا سے لایا گیا کوئلہ اتارنے کے مرحلے میں مصروف ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز نے پی این ایس سی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بحری جہاز ‘سبی’ حالیہ کشیدگی سے قبل طے پانے والے چارٹر ایگریمنٹ کے تحت انڈین بندرگاہ پر پہنچا ہے۔ یہ جہاز ملائشیا سے تقریباً 26 ہزار ٹن کوئلہ لے کر انڈیا پہنچا، جسے ہالدیہ پورٹ پر اتارا جا رہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاک-انڈیا کشیدگی کے باوجود 2008ء میں طے پانے والے انڈو-پاک میری ٹائم پروٹوکول پر عملدرآمد جاری ہے، جس کے تحت دونوں ممالک کے پرچم بردار بحری جہاز ایک دوسرے کی بندرگاہوں پر آمد و رفت کر سکتے ہیں۔ پی این ایس سی حکام کا کہنا ہے کہ ادارہ حکومتی پالیسیوں اور احکامات کے تحت کام کر رہا ہے، اور مذکورہ جہاز کا معاہدہ دونوں ممالک کے موجودہ تناؤ سے قبل طے پا چکا تھا۔

انڈیا کی عسکری مہم جوئی کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، عاصم منیر

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے کہا ہے کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، انڈیا کی عسکری مہم جوئی کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائےگا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجز کا دورہ کیا اور فوج سے خطاب کیا،انہوں نے ہیمر اسٹرائیک کی مشق کا مشاہدہ بھی کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے افسروں اور جوانوں کے بلند حوصلے، پیشہ ورانہ صلاحیت اور جنگی جذبے کو سراہا اور اس سے پاک فوج کی آپریشنل برتری کا عملی عکس قرار دیا۔ اس موقع پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہماری تیاری مکمل ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ انڈیا کی کسی بھی قسم کی عسکری مہم جوئی کا فوری، دوٹوک اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کا خواہاں ہے مگر قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہماری تیاری اور عزم غیر متزلزل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکسرسائز “ہیمر اسٹرائیک” پاک فوج کی مسلسل پیشہ ورانہ ترقی، جنگی حکمت عملی میں جدت اور تکنیکی جدیدیت کے سفر کی ایک اہم مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اعلیٰ عسکری قیادت، فارمیشن کمانڈرز اور مختلف سروسز سے تعلق رکھنے والے معززین نے مشق کا مشاہدہ کیا۔

اظہارِ رائے پر قدغن: انڈیا میں پاکستانی نیوز چینلز کے بعد شاہد آفریدی کا یوٹیوب چینل بھی بلاک 

پہلگام حملے میں پاکستان پر الزام تراشی کے بعد بیانات سے بچنے اور پراپوگینڈا پھیلانے کے لیے انڈیانے  پاکستان کے نیوز چینل اور اداکاروں کے سوشل میڈیا کو بلاک کرنے کے بعد سابق کپتان شاہد آفریدی کا بھی یوٹیوب چینل بلاک کر دیا ہے۔ انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر مجموعی طور پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس میں 3 سابق پاکستانی کرکٹرز کے یوٹیوب چینلز بھی شامل ہیں۔ تاہم بھارت کو دوٹوک جواب دینے والے سابق کپتان شاہد آفریدی کا سچ ہضم نہ ہوا، نریندر مودی کی انتہاپسند حکومت نے آل راؤنڈر کا یوٹیوب اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا تاکہ بھارتی انکے ردعمل کو نہ سُن سکیں۔ قبل ازیں بھارت نے سابق کپتان راشد لطیف، اسپیڈ اسٹار شعیب اختر اور باسط علی کے یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی تھی۔ گزشتہ دنوں پہلگام واقعہ پر مودی حکومت اور بھارتی فوج کی ناکامی پر شاہد آفریدی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ “وہاں پر پٹاخہ بھی پھٹ جائے تو پاکستان پر نام لگادیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج ہونے کے باوجود یہ واقعہ ہوگیا اس کا مطلب تم نالائق اور نکمے ہو جو لوگوں کو سکیورٹی نہیں دے سکے”۔ سابق کپتان کے بیان کے بعد بھارتی کرکٹر شیکھر دھون اور ملک مخالف شہرت کے حامل دانش کنیریا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم شاہد آفریدی اپنے موقف پر قائم رہے۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ قومی سلامتی کے باعث شاہد آفریدی کا یوٹیوب چینل ملک میں بلاک کیا گیا ہے۔

سال 2025: کیا عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہو سکے گی؟

 سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں دائر اپیلوں کے حوالے سے  اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے کہا ہے کہ ان کی اپیلوں پر رواں سال سماعت کا امکان نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے ایک سرکاری بیان کے مطابق، تمام اپیلیں صرف ان کی باری اور عدالت کی طے شدہ پالیسی کے مطابق ترجیح کی بنیاد پر سماعت کے لیے مقرر کی جائیں گی، جو قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی کے فیصلوں سے ہم آہنگ ہے۔ رجسٹرار آفس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی تحریری رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کی 31 جنوری 2025 کو دائر کی گئی اپیل ابھی بھی زیر سماعت ہے اور اسے فہرست میں شامل ہونے سے پہلے کاغذی کتابیں تیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔ پالیسی کے مطابق، کیس کو مقررہ وقت پر طے کیا جائے گا، جس کی 2025 میں سماعت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ رجسٹرار آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت سزا یافتہ مجرموں کی 279 اپیلیں زیر التوا ہیں، سزائے موت کیخلاف 63 اور عمر قید کی سزا کے خلاف 73 اپیلیں زیر التوا ہیں، سات سال سے زائد قید کی 88 جبکہ سات سال سے کم قید کی 55 اپیلیں زیر التوا ہیں، سزائے موت کے خلاف سب سے پرانی زیر التوا اپیل 2017 کی ہے، اپیلیں دائر ہونے کے بعد اپنی اپنی باری پر مقرر ہوتی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 14 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل 31 جنوری 2025 کو دائر ہوئی، بانی پی ٹی آئی کی اپیل ابھی موشن اسٹیج پر ہے، اس اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گا اس کے بعد اپنے نمبر پر لگے گا۔ رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ڈائریکشنز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اپیل 2025 میں مقرر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

سندھ طاس معاہدہ: پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازع کا محور آخر ہے کیا؟

میں اور میرے شوہر پانی پوری کھا رہے تھے کہ اچانک فوجی وردی میں ملبوس ایک آدمی آیا اور میرے شوہر کو کہنے لگا شاید تم مسلمان نہیں ہو اور ہندو ہونے کی بنا پر گولی  ماردی۔ یہ کہنا تھا ایک سیاح لڑکی کا جو اپنے شوہر کے ساتھ چھٹیاں منانے کشمیر میں آئی ہوئی تھی۔ ایسے میں سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا پہلگام واقعہ ایک دہشتگردانہ حملہ تھا یا پھر ایک سوچی سمجھی سازش تھی؟ کیا اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ تھا یا پھر مودی سرکار کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی؟ دنیا کی سب سے بڑی جیل کہلانے والی مقبوضہ وادیِ کشمیر میں 7 لاکھ بھارتی فوجی اہلکاروں کے ہوتے ہوئے آخر یہ حملہ کیسے ہو گیا؟ میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں ماہ 22 اپریل کو بھارتی شہری کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ اچانک فوجی وردیوں میں ملبوس چند مشتعل افراد نے انہیں گھیر لیا۔ ہندو سیاحوں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس افسوسناک واقع میں کم از کم 26 افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری “دی ریزسٹنس فرنٹ” نے قبول کی لیکن بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری سے انکار کر دیا۔ ایسے میں ایک اور بات قابلِ غور ہے کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اس حملے کے محض 20 منٹ بعد پاکستان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی لیکن حملے کے متاثرین تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔ حملے کے بعد انڈین حکومت نے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 3 میں سے 2 حملہ آوروں کا تعلق پاکستانی سے تھا۔ دوسری جانب پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ مودی سرکاری کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ ایسے میں عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کشمیر میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کا سندھ طاس معاہدے سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان میں تو آئے روز ایسے حملے ہوتے رہتے ہیں جن میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوت میں ملتے ہیں لیکن اس کے باوجود کیا پاکستان نے انڈیا کے ساتھ کیا ہوا کوئی بھی معاہدہ معطل کیا؟ اب بات کرتے ہیں سندھ طاس معاہدے کی کہ آخر یہ معاہدہ ہے کیا اور کیوں انڈیا حیلے بہانے کر کے اس کو معطل کرنا چاہتا ہے؟ تو ناظریں سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں 1960 میں طے پایا۔ انڈیا کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو جبکہ پاکستان کی جانب سے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان کے درمیان کراچی میں طے پایا تھا۔ معاہدے کے تحت 3 دریا راوی، بیاس اور ستلج انڈیا انڈیا کے حصے میں آئے جبکہ جموں کشمیر سے نکلنے والے 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کے حصے میں آئے۔ اس معاہدے کے تحت ہر سال دونوں ممالک کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کی غرض سے کمشنز کی سطح پر اجلاس بھی ہونا طے پایا تھا جو انڈین حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث گزشتہ 3 برسوں سے ہو رہا۔ اب واپس چلتے ہیں پہلگام واقع کی جانب جس کو جواز بنا کر انڈیا کی جانب سے معاہدہ معطل کرنے کی ایک بار پھر کوشش کی گئی ہے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ انڈیا کی جانب سے اس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کی ہو۔ اس سے پہلے پلوامہ حملے کو جواز بنا کر بھی انڈیا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی ناکام کوشش کر چکا ہے۔ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ انڈیا مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس کے منصوبے مستقبل میں پاکستان کو اس کے حصے کے پانی سے محروم کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب انڈیا کا مؤقف ہے کہ وہ پانی ذخیرہ نہیں کر رہے صرف بہتے پانی سے بجلی پیدا کر رہے ہیں جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ انڈیا کی جانب سے بار بار سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی کوششیں جاری ہیں ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا انڈیا یک طرفہ طور پر اس معاہدے پر عملدرآمد روک سکتا ہے؟ ماہر بین الاقوامی قوانین احمر بلال صوفی نے بی بی سی کو اس بارے بتایا کہ انڈیا کو یکطرفہ اس معاہدے کو منسوخ یا معطل کرنے کا حق ہی حاصل نہیں ہے۔ اس معاہدے میں ایسی کوئی شق ہی نہیں ہے کہ اسے معطل کیا جا سکے۔ تاہم اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک باہمی رضامندی سے اس معاہدے میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔ احمر بلال کے مطابق پاکستان اس اقدام کو اقوام متحدہ میں چیلنج کر سکتا ہے اور انڈیا کے خلاف اسی نوعیت کے اقدامات بھی اٹھا سکتا ہے۔ اس سارے معاملے بعد اب یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے کہ کیا انڈیا کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان پاکستان کے لیے کسی قسم کی مشکلات پیدا کر سکتا ہے؟ سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن نے اس بارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قلیل مدتی لحاظ سے اس کا پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ انڈیا پاکستان کے حصے کا پانی روک نہیں سکتا کیونکہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائل نہیں جہاں وہ ان دریاؤں کے پانی کو جمع کر سکے۔ لیکن اگر یہ تعطل جاری رہتا ہے تو طویل مدت میں اس کا نقصان پاکستان کو اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ انڈیا جو ڈیمز، بیراج یا پانی ذخیرہ کرنے کے انفراسٹرکچر بنا رہا ہے وہ پاکستان کو مطلع کیے بغیر ان کا ڈیزائن تبدیل کر سکتا ہے۔ سابق وفاقی سیکریٹری واٹر اینڈ پاور محمد یونس ڈھاگا کا کہنا ہے کہ “یہ ایک عالمی معاہدہ ہے جس کے ثالت عالمی ادارے ہیں اور اس کی معطلی انڈیا کے لیے ممکن نہیں۔ یہ محض ایک سیاسی بیان سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔” تاہم شیراز میمن