پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر 40 سے 50 انڈین فوجی مار دیے ہیں، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی میں کہا کہ رافیل طیارے انڈیا کا غرور تھے، لیکن اب ان کا غرور اور حوصلہ ٹوٹ چکا ہے۔ پاک فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر 40 سے 50 انڈین فوجی مار دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کو مؤثر جواب دیا، دشمن بھاگ گیا، اسی لیے ہم نے انہیں ہوم ڈیلیوری دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈین فوج نے سفید جھنڈے لہرائے، جو ہماری فتح کی علامت ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ ہمارے فوجی جوانوں نے بہادری سے بھارتی غرور کو مٹی میں ملا دیا، اور یہ ایوان ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہے۔ ہم نے ماضی میں بھی انڈیا کو کئی بار شکست دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فنانشل وار میں بھی ہماری فوج انڈیا سے زیادہ طاقتور ہے۔ اب بھارت اپنی شرمندگی چھپانے کے لیے ڈرون بھیج رہا ہے، لیکن ان کے پائلٹ خود کہہ رہے ہوں گے کہ ہم کیوں جائیں، وہاں تو مار پڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کے 25 ڈرون مار گرائے ہیں، کچھ کو جام کیا اور کچھ کو ایئر ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا۔ ان میں ایک اسرائیلی ساختہ ڈرون بھی شامل ہے، جس کا ملبہ ہم اپنے میوزیم میں رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہماری ایئر ڈیفنس سسٹم نے انڈیا کو واضح نقصان پہنچایا ہے۔
پاکستان انڈیا کشیدگی: پی ایس ایل کے بقیہ میچز کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ

پاکستان، انڈیا کشیدگی کے باعث پی ایس ایل کے باقی میچز کراچی میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے پی سی بی حکام نے ملاقات کی ہے، ملاقات میں پی ایس ایل کے میچز جاری رہیں گے یا نہیں اس سے متعلق بات چیت ہوئی۔ آج راولپنڈی اسٹیڈیم میں ہونیوالا کراچی اور پشاور کے درمیان میچ ری شیڈول کردیا گیا ہے جبکہ پی ایس ایل ٹین کے بقیہ میچز کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب پی ایس ایل میں شامل انگلش کھلاڑی پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں۔ برطانوی اخبار کا کہنا ہے انگلش کھلاڑی پی ایس ایل کھیلتے رہیں گے، جیمز ونس، ٹام کَرن، سیم بلنگز، کرس جارڈن، ڈیوڈ ولی، لوک ووڈ اور ٹام کوہلر کیڈمور بھی پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہیں۔ پی ایس ایل کا جاری دسواں ایڈیشن اپنے آخری مرحلے کے قریب ہے، صرف چار ناک آؤٹ میچز اور چار پلے آف میچز باقی ہیں۔
پاکستان، انڈیا کشیدگی: ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت نے ہدایات جاری کر دیں

انڈین جارحیت کے پیشِ نظر پنجاب حکومت نے شہری دفاع کو مؤثر بنانے اور عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صوبے بھر کے کمشنرز اور ریجنل پولیس افسران نے شرکت کی، جہاں سیکیورٹی صورتحال اور حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں تمام ڈویژنل انٹیلیجنس کمیٹیوں کو فوری طور پر اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی۔ سیکرٹری داخلہ نے تمام اضلاع کو ہدایت دی کہ وہ جاری کردہ ڈرون پروٹوکول پر سختی سے عملدرآمد کریں اور کسی بھی مشکوک علاقے کو بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذریعے کلیئر کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں سائرن بجانے کا طریقہ اپنایا جائے تاکہ عوام کو بروقت خبردار کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سول ڈیفنس اداروں کو مشقوں کی تعداد بڑھانے اور شہریوں میں آگاہی مہم تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایمرجنسی حالات میں جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے، سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی روک تھام، اور عوامی دفاع کے لیے سول ڈیفنس اور ریسکیو 1122 کی فیلڈ میں موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے اہم تنصیبات اور حساس مقامات کی سیکیورٹی بڑھانے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ چوبیس گھنٹے الرٹ رہے۔ انہوں نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کو فوری طور پر فعال کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام ادارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی یا دھماکہ خیز مواد کی اطلاع محکمہ داخلہ کے واٹس ایپ نمبر-03334002653 پر دیں۔
انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والا ہاروپ ڈرون کیا ہے؟

(HAROP)ہاروپ ڈرون ایک خودکش حملہ آور ڈرون ہے جسے اسرائیل کی دفاعی کمپنی اسرائیل ایروسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے۔ اسے دشمن کے ریڈار، کمانڈ سینٹرز اور دیگر حساس تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ڈرون خود کو دشمن کے ہدف پر گرا کر تباہ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں خود بھی مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے۔ اس میں دھماکہ خیز مواد نصب ہوتا ہے اور اسے اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ دشمن کی دفاعی صلاحیت کو اچانک اور مؤثر طور پر متاثر کیا جا سکے۔ یہ ڈرون لمبے وقت تک فضا میں رہ کر نگرانی کر سکتا ہے اور کسی بھی وقت ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے زمینی آپریٹر کنٹرول کرتا ہے یا یہ خودکار طور پر بھی ہدف تلاش کر کے اس پر حملہ کر سکتا ہے۔ HAROP تقریباً 1000 کلومیٹر تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کئی گھنٹوں تک فضا میں رہ سکتا ہے۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق حالیہ کشیدگی میں بھارت نے HAROP ڈرونز کا استعمال کیا، جنہیں مختلف شہروں میں نشانہ بنا کر مار گرایا گیا۔ ان حملوں کے بعد پاکستان میں فضائی نگرانی اور شہری دفاع کے انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ HAROP جیسے ڈرون دشمن کو اچانک اور بغیر کسی وارننگ کے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو انہیں جدید جنگوں میں ایک خطرناک ہتھیار بناتا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان دنیا کی سب سے ’بڑی اور طویل‘ ڈاگ فائٹس، 125 لڑاکا طیارے شامل تھے

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپ، جسے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این نے ہوابازی کی تاریخ کی “سب سے بڑی اور طویل” ڈاگ فائٹس میں شمار کیا ہے، ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی اور اس میں مجموعی طور پر 125 لڑاکا طیارے شامل تھے۔ ایک سینئر پاکستانی سیکیورٹی افسر نے سی این این کو بتایا کہ اس غیرمعمولی فضائی جھڑپ میں پاکستانی فضائیہ نے پانچ انڈین طیارے مار گرائے، جن میں تین جدید فرانسیسی ساختہ رافال جیٹ شامل تھے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کے لڑاکا طیارے اپنی اپنی فضائی حدود میں رہے اور میزائلوں کا تبادلہ طویل فاصلے یعنی 160 کلومیٹر یا اس سے بھی زیادہ دوری سے کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک نے 2019 کے واقعے کو مدنظر رکھتے ہوئے پائلٹس کو سرحد پار نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، جب پاکستان نے ایک انڈین طیارہ مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کرکے ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔ اس واقعے نے بھارت کے لیے عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بنا تھا، اور دونوں فریق اب ایسی صورتحال سے بچنے کے خواہاں نظر آئے۔ رپورٹ کے مطابق جھڑپ کے دوران انڈین فضائیہ کو بعض اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد بار حملے کرنے پڑے، جبکہ پاکستان نے بھرپور طریقے سے ممکنہ متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو پیشگی خبردار کیا۔ پاکستانی فوج کی حکمت عملی کے باعث عام شہریوں کی ہلاکتوں کو مؤثر طریقے سے کم کیا گیا۔ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب انڈیا نے کشمیر میں حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے حملہ کرنے کا دعویٰ کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کیا اور فضائی ردعمل کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا۔ اس تنازعے نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، جبکہ بین الاقوامی برادری مسلسل تحمل اور بات چیت پر زور دے رہی ہے۔
پریس بریفنگ: ’پاکستان کا حملہ نظر بھی آئے گا اور اس کی گونج بھی سنائی دے گی‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان جب حملہ کر گا تو وہ نظر بھی آئے گا اور اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے میڈیا کو بریفنگ میں بھارت کا انکشاف کیا گیا کہ انڈیا مسلسل پراپیگنڈا کر رہا ہے ۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی پنجاب میں کسی بھی شہری علاقے میں کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا اپنے طے کردہ وقت اور مقام پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، بھارتی ڈرونز نے لاہور میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، بھارت نے کوئی ایڈونچر کیا تو ہماری آرمی، نیوی اور فضائیہ الرٹ ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کے کئی ڈرونز نے پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی، بھارت کے ڈرون نے لاہور میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے 5 جنگی طیاروں کو گرایا ذرائع کے مطابق پاکستان نے سکھر اور رحیم یار خان میں دو بھارتی ڈرون مار گرائے، بھارتی ڈرون سکھر اور رحیم یار خان کے اوپر پرواز کررہے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات انڈیا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے خلاف جارحیت کی گئی ہے۔ انڈیا نے گجرات، راولپنڈی، کراچی، میانولی، گجرانوالہ، اٹک اور میانوں میں ڈرون حملے کیے۔ ڈرون حملوں میں ایک شخص شہید ہوا ہے جب کہ چار جوان زخمی ہوئے ہیں۔ جوابی کارروائی میں انڈیا کے 12 ڈرونز کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔لائن آف کنٹرول پر انڈیا کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ عالمی برادری انڈیا کی جارحیت دیکھ رہی ہے۔ دنیا دیکھے انڈیا پاکستان کے خلاف جارحیت کر رہا ہے۔ انڈیا کی جانب سے بھیجے گئے ڈرونز مار گرائے ہیں۔ انڈین ڈرونز کا ملبہ مختلف مقامات سے جمع کیا جارہا ہے۔ انڈیا خطے کی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ گزشتہ اپڈیٹس: رات گئے انڈیا کے پاکستان میں 6 مقامات پر میزائل حملے اور پاکستانی فضائیہ کا جواب ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف ایسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کا عزم رکھتی ہیں بلکہ بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ جارحیت کرنے والوں کو سبق سکھانا اچھی طرح جانتے ہیں۔ یاد رہے انڈیا میں پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سات مئی کی صبح پاکستان کے متعدد مقامات پر حملے کیے جس میں 31 افراد شہید ہوگئے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے جس میں تین فرانس سے خریدے گئے رافائل طیارے بھی شامل تھے۔
پاکستان انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دے، حافظ نعیم الرحمان کا کل ’یوم عزم‘ منانے کا اعلان

امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ قومی یکجہتی پیدا کرنے کی جتنی ذمہ داری قوم کی ہے اس سے بڑھ کر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت ایسے اقدام کرے جس سے دوریاں کم ہوں، ایسے ماحول میں سیاسی قیدیو کو چھوڑا جاتا ہے۔ امیرجماعت اسلامی نے جمعہ کے روز ’یوم عزم‘ کے طور پر منانے کا اعلان کردیا۔ قوم کی توقعات ہیں کہ افواج پاکستان دفاع کرے۔ انڈیا کو بھوپور جواب دیا جائے، پاکستانی قوم منتظر ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وزرا مودی کے چہرہ بے نقاب کرتے کرتے خود کہیں تصویر میں نظر نہ آجائیں ۔ انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو مؤثر سفارتی و میڈیا کردار ادا کرنا ہوگا، مودی آر ایس ایس کا اصل چہرہ ہے، گجرات میں قصاب کے طور پر سامنے آیا۔ مودی نے بھارت میں مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف مسلسل اقدامات کیے بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے نظریاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، بنگلہ دیش میں عوام بھارت کے خلاف اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ مزید پڑھیں: رات گئے انڈیا کے پاکستان میں 6 مقامات پر میزائل حملے اور پاکستانی فضائیہ کا جواب ان کہا کہنا تھا کہ مودی کے جھوٹ 1995 سے سامنے آ رہے ہیں، سکھوں کا قتل بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے، پاکستان میں ماضی میں امریکی دباؤ پر غلط فیصلے کیے گئے، را اور سی آئی اے کو مواقع دیے گئے، بلوچستان کے عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے مسائل سننے کی ضرورت ہے۔ بلوچ نوجوانوں نے بھارت و اسرائیل کے خلاف ریلیاں نکال کر اپنے موقف کا اظہار کیا، کے پی کے عوام کے سیکیورٹی و ترقیاتی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا، پانی کا مسئلہ ایک ارب عوام کو متاثر کر رہا ہے، بھارت پانی روک رہا ہے، جنگیں فوجیں نہیں، قومیں لڑتی ہیں—قوم کو اتحاد و شعور کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا، ہر سطح پر سازشیں جاری ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے مگر اپنی سالمیت اور وقار کا ہر صورت دفاع کریں گے، بھارت و اسرائیل کا گٹھ جوڑ، فلسطینیوں اور کشمیریوں پر یکساں مظالم ڈھا رہا ہے۔ اسرائیلی افواج اور بھارتی افواج کا باہمی تعاون، کشمیر و غزہ میں ایک جیسے مظالم فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، غزہ میں انسانی بحران پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ بھارت میں پانچویں جنریشن ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو رہا ہے، مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے، جمعہ کو یوم عزم کے طور پر منانے کا اعلان، ملک گیر ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، قوم کو بیانات نہیں، عملی اقدامات اور اعتماد کی ضرورت ہے۔ حکومت حج کے متعلّقہ مسائل فوری حل کرے، ہزاروں عازمین متاثر ہوئے ہیں، حج کی سعادت سے محروم ہونے والے افراد کو حق ملنا چاہیے، سعودی حکومت سے رابطہ کیا جائے، قوم کے اتحاد و اتفاق کی بحالی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔
پاکستان، انڈیا حالیہ کشیدگی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ کشیدگی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگ سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اگر انڈیا نے جارحیت جاری رکھی تو مکمل جنگ کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے گزشتہ رات عالمی سرحد کی خلاف ورزی کی، جو کہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے انڈیا کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔ جب سی این این کی اینکر نے ان سے پوچھا کہ کیا پاکستان ایسے کسی تربیتی کیمپ یا دہشت گردوں کے ٹھکانے سے لاعلم ہے، تو خواجہ آصف نے جواب دیا کہ یہ انڈیا کا محض دعویٰ ہے، جسے اب وہ اپنے اقدام کو جواز دینے کے لیے دہرا رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی حکام سے ملاقات کے بعد انڈیا پہنچ گئے مزید سوالات پر وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا کے پانچ ڈرون یا جنگی طیارے مار گرائے، اور یہ ویڈیوز نہ صرف پاکستانی بلکہ انڈین سوشل میڈیا پر بھی موجود ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان نے انڈین رفال طیارہ گرانے کے لیے چین کی ٹیکنالوجی استعمال کی، تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس چین کی تیار کردہ جے ایف-17 تھنڈر جیسے طیارے موجود ہیں، جو پاکستان میں ہی تیار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح انڈیا فرانس سے جہاز خریدتا ہے، پاکستان بھی چین، روس، امریکہ اور برطانیہ سے ہتھیار اور طیارے حاصل کرتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت خود تسلیم کر چکا ہے کہ اس کے تین طیارے تباہ ہوئے، اور یہ پاکستان کی فضائی کارروائی کا نتیجہ تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی حکام سے ملاقات کے بعد انڈیا پہنچ گئے

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو نئی دہلی پہنچ کر انڈیا اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکیں۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انڈیا نے گزشتہ ماہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان پر حملے کیے گئے۔ انڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ یہ حملے پاکستان میں موجود دہشتگردوں کے کیمپوں پر کیے گئے ہیں۔ عراقچی نے اپنے حالیہ دورۂ پاکستان کے دوران بھی یہی پیغام دیا تھا کہ دونوں ممالک کو ضبط و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ اسلام آباد نے انڈیا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردوں کے کوئی کیمپ موجود نہیں، اور انڈیا کے حملوں میں کم از کم 31 شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا۔ پاکستان نے خبردار کیا کہ وہ ان حملوں کا مؤثر جواب دے گا۔ انڈیا نے بھی واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے کوئی ردعمل آیا تو اس کا جواب دیا جائے گا، جس سے خطے میں بڑے فوجی تصادم کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ عراقچی کا یہ دورہ دراصل انڈہا اور ایران کے درمیان پہلے سے طے شدہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے لیے تھا، تاہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر انہوں نے خطے میں امن اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی نوجوان بیرون ملک جانے کے خواہاں، کیا سب اچھا ہے؟

پاکستان کے نوجوانوں کا بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جو تعلیم، روزگار، تحقیق، اور سماجی حالات سے جڑی ہوئی ہیں۔ نوجوان محسوس کرتے ہیں کہ بیرون ملک یونیورسٹیوں میں تعلیم کا معیار زیادہ بہتر ہے جہاں جدید نصاب، تجربہ کار اساتذہ، اور تحقیق کے وسیع مواقع میسر ہوتے ہیں۔ پاکستان میں تعلیمی اداروں میں ان سہولیات کی کمی، محدود تحقیقاتی فنڈنگ، اور پرانے نصاب کی وجہ سے نوجوان مایوس ہوتے ہیں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے نوکری کے بہتر مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی ڈگری رکھنے والے افراد کو دنیا بھر میں ترجیح دی جاتی ہے جبکہ پاکستانی ڈگری کی مارکیٹ ویلیو کم سمجھی جاتی ہے۔ بہت سے نوجوان اس لیے بھی بیرون ملک تعلیم چاہتے ہیں تاکہ وہاں نوکری حاصل کرکے مستقل رہائش یا شہریت حاصل کی جا سکے اور ایک محفوظ و مستحکم مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام، مہنگی نجی تعلیم، سرکاری اداروں کی ناقص سہولیات اور سفارش کلچر جیسی رکاوٹیں بھی نوجوانوں کو باہر جانے پر مجبور کرتی ہیں۔ ان کے خیال میں بیرون ملک رہ کر نہ صرف بہتر تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ خودمختاری، اعتماد اور مختلف تہذیبوں کو سمجھنے کا موقع بھی ملتا ہے، جو ان کی مجموعی شخصیت کو نکھارتا ہے۔