افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں یا منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، خلیج تعاون کونسل

Gcc meeting

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور عالمی امن و استحکام سے متعلق اہم امور پر غور کیا گیا، جہاں پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کو خطے میں امن کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔ نجی خبررساں ادارے ‘انڈیپنڈنٹ اردو’ کے مطابق اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں جی سی سی نے دونوں ممالک کی جانب سے ضبط و تحمل اور دانش مندی کا مظاہرہ کرنے پر ان کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ جنگ بندی کا معاہدہ برصغیر میں دیرپا امن و استحکام کا سبب بنے گا۔ اعلامیے میں سعودی عرب کی ثالثی اور مفاہمتی کوششوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جن کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی میں کمی ممکن ہوئی۔ کونسل نے زور دیا کہ پاکستان اور انڈیا کو سفارتی ذرائع، اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ کونسل نے انڈیا و پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعہ کشمیر پر بھی اقوام متحدہ کی ملٹری آبزرور فورس کے کردار کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں افغانستان کی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کونسل نے افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ملک میں امن و سلامتی کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں یا منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔ جی سی سی نے افغان خواتین کے تعلیم اور روزگار کے حقوق اور اقلیتوں کے تحفظ کو بنیادی انسانی اقدار کا حصہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے افغانستان کی انسانی، اقتصادی اور ترقیاتی امداد جاری رکھنے کی اپیل کی۔ فلسطین کے حوالے سے کونسل نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا، جس کی سرحدیں 1967 کی حدود پر ہوں اور مشرقی بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہو۔ اعلامیے میں غزہ پر اسرائیلی حملوں، جبری بے دخلی، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری فائر بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔ کونسل نے فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی، ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی جرائم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مؤثر کارروائی کی اپیل کی۔ مزید پڑھیں: نوجوان پر تشدد میں ملوث ملزم سلمان فاروقی گرفتار ہوئے یا فوٹو شوٹ کروایا؟ واضح رہے کہ کونسل نے قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی کوششوں کو سراہتے ہوئے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد اور اقوام متحدہ کے تعاون سے یتیم بچوں کے لیے خصوصی فنڈ کے قیام کی حمایت کی۔ اعلامیے میں بیت المقدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کمزور کرنے، ان کے گھروں سے جبری بے دخلی اور اسلامی مقدسات پر اسرائیلی تسلط کی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا۔ کونسل نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ پر بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے واضح کیا کہ جی سی سی کا مؤقف اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی ہے۔ کونسل نے ریاستوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے احترام کو ناگزیر قرار دیا اور اس تناظر میں سعودی عرب کی ثالثی اور مذاکراتی کوششوں کو سراہا۔

اکیلا پن، غربت، اور بے حسی: بھوک نے ایک بہن کی جان لے لی، دوسری مدد کی منتظر

Bhawalpur incident

ہمارے شہر، ہماری گلیوں، ہمارے محلے میں جانے کتنے ایسے دروازے ہیں جو بند تو ہوتے ہیں، لیکن اُن کے پیچھے زندگی آہستہ آہستہ موت کی طرف بڑھ رہی ہوتی ہے  اور ہمیں خبر تک نہیں ہوتی ایسا ہی ایک واقعہ بہاولپور کے علاقہ لوہار والی گلی میں پیش آیا جہاں دو بزرگ بہنیں، جو کہ غیر شادی شدہ اور تنہا زندگی گزار رہی تھیں، کئی روز سے بھوک اور پیاس کا سامنا کر رہی تھیں۔ اُن میں سے ایک تو دم توڑ گئیں، جب کہ دوسری اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ہفتے کے روز شام پانچ بجے ریسکیو 1122 کنٹرول روم کو ایک اطلاع موصول ہوئی۔ کال کرنے والے نے بتایا: “میرے ہمسائے میں دو بزرگ خواتین اکیلی رہتی ہیں، ان میں سے ایک شاید مر چکی ہیں اور دوسری کی حالت بہت خراب ہے۔ جب ریسکیو اہلکار لوہار والی گلی کے اس گھر میں پہنچے تو منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ ایک خاتون کی لاش بستر پر موجود تھی، جو  ڈی کمپوز ہو چکی تھی ریسکیو اسٹاف کے مطابق موت دو سے تین دن پہلے واقع ہوئی تھی دوسری خاتون نیم بے ہوشی کی حالت میں تھیں، لیکن ہوش میں آتے ہی ان کے منہ سے نکلا”مجھے بہت بھوک لگی ہے  کھانے کے لیے کچھ دیں”۔ ریسکیو اہلکاروں نے فوری طور پر انہیں فرسٹ ایڈ دی اور بہاول وکٹوریہ اسپتال منتقل کر دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق خاتون کی حالت نازک ہے لیکن وہ بات کرنے کے قابل ہیں اہلِ محلہ کے مطابق دونوں بہنیں عمر رسیدہ تھیں (عمر تقریباً 60 سے 70 سال کے درمیان)، اور گھر میں تنہا زندگی گزار رہی تھیں۔ ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہ تھا، اور نہ ہی کوئی قریبی عزیز یا خاندان کا فرد ان کے ساتھ تھا۔ اُن کا ایک بھائی تھا جو کئی برس قبل لاپتہ ہو گیا تھا اور آج تک اس کی کوئی خبر نہیں ملی یہ بھی پڑھیں:بی جے پی کی ریپ کیسز پر خاموشی کیوں؟ انڈین اپوزیشن نے سوال اٹھادیا  یہ وہ کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت بیان کرتی ہے   ہم اپنے بزرگوں کو، اپنے اکیلے پڑوسیوں کو، اور اُن خاموش آوازوں کو جو مدد کے لیے پکارتی ہیں لیکن سنی نہیں جاتیں، کس حد تک نظر انداز کر چکے ہیں؟ یہ واقعہ صرف بہاولپور کا نہیں  یہ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور ہر اُس شہر کی کہانی ہے جہاں معاشی دباؤ، سماجی لاپرواہی، اور مصروفیات زندگی میں اس قدر مگن ہیں کہ ہمیں اپنے ہمسائیوں کی خبر ہی نہیں، ہمارے محلے میں کوئی بزرگ اکیلا رہ رہا ہو تو کیا ہم نے کبھی پوچھا کہ وہ خیریت سے ہے؟ کیا اُس کے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ یا وہ شدید گرمی میں زندہ ہے بھی یا نہیں؟ پولیس اس وقت واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا ایسی صورتحال میں ضلعی انتظامیہ، بیت المال، یا کوئی فلاحی ادارہ ان خواتین تک پہلے پہنچ سکتا تھا؟ اور اگر ہمسائے پہلے متحرک ہو جاتے تو کیا ایک جان بچائی جا سکتی تھی؟ ایسے واقعات ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونے چاہییں۔ مزید پڑھیں:نوجوان پر تشدد میں ملوث ملزم سلمان فاروقی گرفتار ہوئے یا فوٹو شوٹ کروایا؟ ہمیں ایک قدم آگے بڑھانا ہوگا  اپنے بزرگوں، اکیلے رہنے والے ہمسایوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کا خیال رکھنا ہوگا۔ بھوک، غربت، اور تنہائی سے مرنے والوں کی قبریں ہمیں کچھ نہیں کہتیں، لیکن اُن کی خاموش موت چیخ چیخ کر ہم سے سوال ضرور کرتی ہے

روس-یوکرین مذاکرات اختتام پذیر: ’جنگ بندی پر اتفاق نہ ہو سکا‘

Rassia eukrain

روس اور یوکرین کے درمیان استنبول کے تاریخی چراغاں محل میں ہونے والے اہم مذاکراتی اجلاس ختم ہو گئے، مگرغیر مشروط جنگ بندی پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا۔ یوکرین کے نائب وزیر خارجہ سرہی کیسلیٹس کے مطابق روس نے اب تک غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے، جب کہ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف کا کہنا ہے کہ روسی وفد کی طرف سے ایک میمورنڈم موصول ہوا ہے، جس پر غور کرنے اور آئندہ اقدامات کے لیے ایک ہفتے کا وقت درکار ہوگا۔ مذاکرات کے دوران انسانی بنیادوں پر ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے، جس میں دونوں ممالک نے شدید زخمی، بیمار اور 18 سے 25 برس کی عمر کے جنگجوؤں کی رہائی پر اتفاق کیا ہے۔ اسی طرح ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشوں کی واپسی پر بھی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات پر بھی بات چیت ہوئی ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ممکنہ طور پر شامل کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ رستم عمروف کے مطابق ہم اس جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر گفتگو کر رہے ہیں، جن میں جنگ بندی، قیدیوں کی واپسی، انسانی امداد اور قیادت کی سطح پر ملاقات جیسے امور شامل ہیں۔ یوکرینی وفد نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو ان مذاکرات سے دور رکھنا غیر منطقی ہے۔ وفد کے مطابق مذاکرات کے عمل میں ایسی طاقت کی موجودگی ضروری ہے، جو غیر جانب دارانہ نگرانی کر سکے اور اس مقصد کے لیے امریکا سے بہتر کوئی فریق نہیں۔ مذاکرات کا آغاز ترک وزیر خارجہ حاقان فدان کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے دونوں فریقین کے درمیان تعمیری مکالمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اجلاس تمام فریقین کے لیے سودمند ہوتے ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ آج کے مذاکرات خطے کے امن کے لیے مثبت ثابت ہوں گے۔ مزید پڑھیں: انڈین قیادت کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان مقامی وقت کے مطابق مذاکرات کا آغاز دوپہر ایک بجے ہوا۔ روسی وفد کی قیادت ولادیمیر میدنسکی نے کی، جو یوکرینی وفد کی آمد سے سات منٹ قبل چراغاں محل پہنچے۔ ترکی کی خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی کے ڈائریکٹر ابراہیم کالن بھی اجلاس کی نگرانی کے لیے موجود تھے۔

انڈین قیادت کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان

Pakistan ministry of foreign affairs

پاکستان نے انڈین قیادت اور وزارت خارجہ کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اشتعال انگیز، غیر ذمہ دارانہ اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ نجی خبررساں ادارے ‘انڈپینڈنٹ اردو’ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز اسلام آباد میں جاری کردہ بیان میں 29 مئی کو انڈین رہنماؤں کی جانب سے ریاست بہار میں انتخابی ریلیوں اور دیگر مواقع پر دیے گئے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان بیانات سے انڈیا کی وہ خطرناک سوچ ظاہر ہوتی ہے، جو امن اور تعاون کے بجائے نفرت اور دشمنی کو فروغ دیتی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرانا حقائق کے منافی ہے۔ عالمی برادری انڈیا کے جارحانہ رویے، سرحد پار دہشت گردی کی پشت پناہی اور پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ ان حقائق کو کھوکھلے بیانات یا توجہ ہٹانے کی کوششوں سے چھپایا نہیں جا سکتا۔ دفتر خارجہ کے مطابق مسئلہ کشمیر خطے میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان، کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس دیرینہ مسئلے کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے واقعات سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ دھمکیوں، جھوٹے بیانیوں اور طاقت کے استعمال سے انڈیا اپنے سیاسی مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔ ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے تعمیری مکالمے اور سنجیدہ اقدامات کا خواہاں ہے، لیکن اگر انڈیا نے کوئی جارحانہ اقدام کیا تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ ترجمان نے کہاکہ جنوبی ایشیا کے پائیدار امن کے لیے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی روش ترک کرتے ہوئے برداشت، سنجیدگی اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ہوگا۔ مزید پڑھیں: بی جے پی کی ریپ کیسز پر خاموشی کیوں؟ انڈین اپوزیشن نے سوال اٹھادیا  واضح رہے کہ بیان میں نشاندہی کی گئی کہ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان اور بعض سیاست دانوں نے حالیہ انتخابی ریلیوں میں پاکستان مخالف بیانات دیے، جس کا مقصد عوامی توجہ حاصل کرنا اور داخلی سیاسی مفاد کے لیے فضا کو کشیدہ بنانا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ یہ حربے انڈیا کی پرانی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جو وہ ہر انتخابی موسم میں اپناتا ہے۔

بی جے پی کی ریپ کیسز پر خاموشی کیوں؟ انڈین اپوزیشن نے سوال اٹھادیا 

Dr. shama mohamed

انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے وزیر اعظم نریندرا مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ان رہنماؤں پر لگنے والے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات پر خاموشی اختیار کرنے پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ کا نعرہ دینے والے وزیر اعظم کو چاہیے کہ اپنی جماعت کے اندر جنسی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں، لیکن بدقسمتی سے وہ مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر شمع محمد نے مختلف ادوار کے چند نمایاں واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قیادت نے نہ صرف ان الزامات کو نظر انداز کیا بلکہ بعض اوقات ملزمان کا دفاع بھی کیا۔ انہوں نے (2010) میں بہار سے تعلق رکھنے والے (بی جے پی) کے ایم ایل اے راج کشور کیسری پر لگنے والے ریپ کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے ان کا دفاع کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہریانہ کے سابق اسپورٹس منسٹر سندیپ سنگھ پر بھی ایک خاتون کھلاڑی نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا، لیکن پارٹی کی جانب سے نہ صرف اس شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا بلکہ کسی قسم کی اندرونی تفتیش یا سیاسی کارروائی بھی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ترجمان کانگریس نے (بی جے پی) کے ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کا بھی حوالہ دیا، جن پر اولمپک میڈلسٹ خواتین پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات لگائے تھے۔ ان کے بقول، ’’برج بھوشن کو پارٹی کی سرپرستی حاصل رہی اور مرکزی قیادت نے ان الزامات پر کوئی سخت مؤقف نہیں اپنایا۔‘‘ ڈاکٹر شمع محمد نے کہا کہ جب ملک کی بیٹیاں انصاف کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں، اور ملزمان اقتدار کے ایوانوں میں موجود ہوں، تو یہ ایک افسوسناک اور خطرناک پیغام ہے۔ ان کے الفاظ میں، ’’وزیر اعظم مودی کا پیغام یہ ہے کہ ریپسٹ پارلیمنٹ کے اندر بھیجے جائیں گے اور متاثرین کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے (بلقیس بانو کیس) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد کو ریپ اور قتل جیسے سنگین جرائم پر سزا ہوئی تھی، ان کی رہائی کے بعد ان کا گلپوشی سے استقبال کیا گیا اور انہیں انتخابی مہم میں شرکت کی دعوت دی گئی، جو عدلیہ اور جمہوریت دونوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ڈاکٹر شمع محمد نے منی پور میں پیش آنے والے جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا اور الزام عائد کیا کہ وہاں بھی بی جے پی حکومت نے متاثرہ خواتین کی شکایات کو دبا دیا۔ ان کے مطابق، ’’ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور جب ریاست کی گورنر نے ان معاملات پر آواز اٹھائی، تو انہیں ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔‘‘ آخر میں، کانگریس ترجمان نے بہار سمیت ملک کے مختلف حصوں میں پیش آنے والے جنسی جرائم پر وزیر اعظم کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت خواتین کے تحفظ کے معاملے میں ناکام ہو چکی ہے۔

نوجوان پر تشدد میں ملوث ملزم سلمان فاروقی گرفتار ہوئے یا فوٹو شوٹ کروایا؟

Salman farooqi ii

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیفنس میں کار اور موٹرسائیکل کے معمولی تصادم کے بعد نوجوان پر بہنوں کے سامنے سرِعام تشدد کرنے والے مرکزی ملزم سلمان فاروقی کو گرفتار کرلیا گیا، لیکن پولیس کی جانب سے اس پر جو تصویر جاری کی گئی ہے اس میں ملزم لاک اپ میں ہشاش بشاش کھڑا دکھائی دے رہا ہے، لاک اپ کے دروازے کی نہ ہی کنڈی لگی ہوئی ہے اور ناں ہی تالا لگا ہوا ہے، جسے دیکھ کر کئی لوگوں نے یہ شکوہ کیا ہے کہ یہ تصویز محض آنکھوں کا دھوکہ ہے، جس کا مقصد عوامی جذبات کو کم کرنا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے خیابان اتحاد پر پیش آیا، جب ایک نوجوان اپنی بہنوں کے ساتھ موٹرسائیکل پر جا رہا تھا کہ اس کی موٹرسائیکل ایک کار سے معمولی طور پر ٹکرا گئی۔ واقعے کے بعد کار سوار بااثر شخص سلمان فاروقی طیش میں آگیا اور نوجوان کو بہنوں کی موجودگی میں سڑک پر تشدد کا نشانہ بنایا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ نوجوان کی بہنیں قریبی سیلون میں کام کرتی ہیں، جنہیں وہ روزانہ لینے آتا ہے۔ وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہنیں ہاتھ جوڑتی رہیں، روتی بلکتی رہیں لیکن سلمان فاروقی نے کوئی رحم نہ کھایا۔ موقع پر موجود دیگر افراد بھی خاموش تماشائی بنے رہے۔ واضح رہے کہ سلمان فاروقی نے واقعے کے دوران خود کو سرکاری ملازم ظاہر کیاتھا، مگرتحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ وہ درحقیقت ایک نجی پروڈکشن کمپنی “بائیونک فلمز” کا سی ای او ہے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اس کے دفتر اور گھر پر چھاپے مارے اور ابتدائی طور پر اس کا ڈرائیور، سیکیورٹی گارڈ اور گھریلو ملازم کو گرفتار کیا، جب کہ کار کو بھی تحویل میں لے لیا گیا۔ پولیس نے مرکزی ملزم سلمان فاروقی کو بھی گرفتار کرکے گزری تھانے منتقل کردیا، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ پولیس کے مطابق تشدد کے شکار نوجوان کی تلاش جاری ہے تاکہ اسے قانونی کاررائی کے لیے شاملِ تفتیش کیا جا سکے۔ مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی سربراہی میں ’مشن کشمیر‘ نیویارک پہنچ گیا، مصروفیات کیا ہوں گی؟ خیال رہے کہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے فوری کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔ ایس ایچ او گزری فاروق سنجرانی کے مطابق مقدمہ عینی شاہد محمد سلیم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں سنگین دفعات بشمول تشدد، دھمکیاں دینے اور اسلحے کے زور پر اغوا کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مدعی نے بتایا کہ وہ ایک موبائل کمپنی میں سیلز مینیجر ہے اور واقعے کے وقت اتحاد کمرشل میں موجود تھا۔ اس کے مطابق کار سوار نے موٹرسائیکل سوار کو گالیاں دیں، دھمکیاں دیں اور اپنے گارڈ کے ساتھ مل کر زدوکوب کیا۔ دوسری جانب پولیس کی جانب سے لگائی گئی تصویر وائرل ہوگئی، جس کے بعد پولیس کو فوری طور پر پرانے والی پوسٹ میں تصویر کی تبدیلی کرنی پڑی اور اینگل اور پوز تبدیل کرکے تصویر لگانی پڑی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کی جانب سے پولیس پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ ایک صارف نے فیسبک پر سلمان فاروقی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یقین کریں یہ فوٹو سیشن ہے، ایک طوفان کو ٹالنے والی بس ایک تصویر ہے، اس درندہ صفت انسان کو بچانے والا کلب ایکٹو ہو چکا اور ان کے طریقہ واردات کا پہلا ایس او پی یہی ہے کہ گرفتاریدکھا دو تا کہ عوامی جذبات سوشل میڈیا کی جیت کے احساس کے ساتھ ٹھنڈے پڑ جائیں اور پھر سب کچھ داخل دفترہو جائے۔ صارف نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے معصوم لوگو!جب تک ظلم کے خلاف ایسے کرداروں کو سزا کے کٹہرے تک پہنچانے کے لیے بیدار نہیں رہو گے، جب تک ان کاتعاقب نہیں کرو گے، جب تک ان مجرموں کے پشت پناہوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں نکل کر انہیں مجبور نہیں کرو گے، یہ فوٹو سیشن ڈرامے بازی کرکے تمہارے جذبات سے کھیلتے رہیں گے۔

قیدی نمبر 804 کا بیانیہ ناکام ہوچکا ہے، عظمیٰ بخاری

Uzma bukhari

صوبائی وزیرِاطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ قیدی نمبر 804 کا بیانیہ ناکام ہوچکا ہے اور سمبڑیال کے عوام نے پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عوام نے گالم گلوچ کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے خدمت کی سیاست کو ووٹ دیا۔ سمبڑیال کے عوام نے ن لیگ کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر 804 کا بیانیہ بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ اس بیانیے کی علامت سمجھے جانے والے ایک شخص نے خود ن لیگ کے حق میں نعرے لگائے، جو عوام کے واضح پیغام کا ثبوت ہے۔ صوبائی وزیرِ اطلاعات نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس کامیابی کے بعد وہ اور زیادہ محنت اور جاں فشانی کے ساتھ پنجاب کے عوام کی خدمت کریں گی۔ عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سمبڑیال کے عوام نے مریم نواز کی عوامی خدمت کو سراہا اور مسلم لیگ (ن) کے ترقیاتی ایجنڈے پر مہر تصدیق ثبت کی۔ تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کو شاید علم نہیں کہ پنجاب میں یہ دوسرا ضمنی انتخاب تھا، جب کہ جیل میں موجود ان کے قائد کو بھی مسلسل غلط اطلاعات دی جا رہی ہیں۔ سمبڑیال کا الیکشن درحقیقت عوام کے لیے ایک ٹیسٹ کیس تھا، جس میں انہوں نے واضح فیصلہ دیا۔ مزید پڑھیں: فرانسیسی ماہر بھی پاکستان کا معترف: ’ہر محاذ پر انڈیا کو شکست ہوئی‘ پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اطلاعات نے طنزاً کہا، ہم پیپلز پارٹی کو سمبڑیال الیکشن میں 6 ہزار ووٹ حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب دو سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج پر رونا دھونا مچا رہی ہیں، لیکن ہم اس اسکرپٹ کو اچھی طرح پہچان چکے ہیں، عوامی عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔

پنجاب میں غیر معیاری فیول کے استعمال پر پابندی عائد

Punjab

پنجاب میں غیر معیاری فیول کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی، غیر معیاری پیٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی۔ ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نےغیر معیاری فیول کے استعمال پر پابندی کےحوالے سے نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے۔ جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اوگرا کے منظور شدہ تفصیلات کے بغیر پیڑول، ڈیزل غیرمعیاری ہے، معیاری تیل نہ استعمال کرنے والی گاڑیوں کا داخلہ سڑکوں پر بند کردیا گیا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق کوئی پیٹرول پمپ اوگرا کے منظورشدہ سٹینڈرڈ کے بغیر پیٹرول، ڈیزل فروخت نہیں کرسکے گا، پنجاب بھر میں فیصلے کا اطلاق فوری نافذالعمل ہوگا۔ مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی سربراہی میں ’مشن کشمیر‘ نیویارک پہنچ گیا، مصروفیات کیا ہوں گی؟ ڈی جی ماحولیات حامد شیخ نے کہا ہے کہ پنجاب بھر کے پیٹرول پمپس پر چیکنگ کا آغاز کیا جائے گا،غیر معیاری پیٹرول، ڈیزل فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، غیر معیاری پیٹرول اور ڈیزل کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

انٹر نیشنل کرکٹرز کے لیے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کھیلنا لازمی قرار

Muhsan naqvi

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی کرکٹ کے مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار کو بہتر بنانے، سینٹرل کنٹریکٹس اور آئندہ کرکٹ سیریز کی تیاریوں سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کے تمام انٹرنیشنل کرکٹرز کے لیے کم از کم ایک ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت لازمی ہوگی۔ اس فیصلے کا مقصد ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانا اور نوجوان کھلاڑیوں کی بہتر گرومنگ یقینی بنانا ہے۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے سے ڈومیسٹک پلیئرز کو سیکھنے کا موقع ملے گا جس سے ان کی کارکردگی میں نکھار آئے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا مضبوط ڈھانچہ ہی بہترین کرکٹرز کی تیاری کا ذریعہ بنتا ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹرز سے ہی قومی ٹیم کے لیے ایک مضبوط “بیک اپ” تیار کیا جا سکتا ہے، اور یہی پائیدار کارکردگی کی بنیاد ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ تجربہ کار انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اتریں۔ اجلاس میں سینٹرل کنٹریکٹس پر کام شروع کرنے سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ پی سی بی حکام نے بتایا کہ کنٹریکٹس کے نئے ڈھانچے پر جلد عملدرآمد ہوگا تاکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی اور فٹنس کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں موزوں معاہدے دیے جا سکیں۔ اجلاس میں ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ نے آئندہ کرکٹ سیریز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں پاکستانی ٹیم کی جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے دورے کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ حکام نے ٹیم کی تیاریوں کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔ اس اہم اجلاس میں پی سی بی کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد، ٹیم مینجر نوید اکرم چیمہ، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹرز عاقب جاوید اور قومی ٹیم کے کپتان سلمان آغا نے بھی شرکت کی۔

غیر ملکی کمپنیوں نے 1.8 ارب ڈالر کا منافع اپنے وطن منتقل کیا، اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران غیر ملکی کمپنیوں نے تقریباً 1.8 ارب ڈالر کا منافع اپنے وطن منتقل کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 115 فیصد زیادہ ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور حکومت کی جامع معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں کو نفع کی مکمل منتقلی کی اجازت دینا ایک مثبت اشارہ ہے، جس سے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ مزید پڑھیں:پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟ حکومت کی جانب سے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی پالیسیوں کو بھی اس پیش رفت کا اہم سبب قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے سرمایہ کاری کا ماحول بہتر ہوا ہے اور نفع کی منتقلی کا عمل مزید شفاف اور آسان ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نفع کی رقم کی واپسی میں اضافہ غیر ملکی کمپنیوں کی بہتر کارکردگی اور معیشت کی بحالی کی واضح علامت ہے۔ سرمایہ کاروں کو اپنے منافع کی آزادانہ واپسی کی سہولت دینا پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کا عندیہ دیتا ہے، جو مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتا ہے۔