انڈیا دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، انڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاک-انڈیا جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے، حملے کے جواز کے لیے انڈیا کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا، جنگ کے بعد بھی انڈیا جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ برطانیہ کے دورے میں ارکان پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، گودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی، جب کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی، جس پر میں میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمت عملی بنانے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا، جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق انڈین یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے، اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں ہے۔ کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں انڈین دہشتگردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ انڈیا کہتا کچھ، اور کرتا کچھ اور ہے، جب انڈیا پاکستان پر الزام لگارہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا، سب جانتے ہیں کہ انڈیا دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ دیکر دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کا بیان انڈیا کے منہ پر طمانچہ ہے۔
نامناسب لباس، عتیقہ اوڈھو ساتھی اداکار پر برس پڑیں

یہ گفتگو ایک آن لائن شو میں ہوئی جس میں عتیقہ اوڈھو کے ہمراہ نادیہ خان اور مرینہ خان بھی شریک تھیں۔ دورانِ گفتگو عتیقہ نے علی رضا کے نیم کھلے قمیص کے انداز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین فنکاراؤں کو ہمیشہ لباس کے حوالے سے سخت ہدایات دی جاتی ہیں، لیکن مردوں کے معاملے میں ایسے اصولوں پر کم عمل درآمد نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا، خواتین کو لمبی آستینیں پہننے کا کہا جاتا ہے، تو یہی اصول مردوں پر کیوں لاگو نہیں ہوتے؟ عتیقہ نے واضح کیا کہ وہ جدید یا فیشن زدہ لباس کی مخالفت نہیں کر رہیں، لیکن ان کے مطابق خاندانی نوعیت کے ڈراموں میں ایک حد ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ اعتراض علی رضا کی وہ قمیص ہے جو آدھی کھلی ہوتی ہے۔ سینے کے بال دکھانا ہر وقت ضروری نہیں ہوتا۔ گفتگو کے دوران انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بھی کہا کہ اگر علی رضا کو مسئلہ ہو تو وہ انہیں ویکسنگ سیلون لے جانے کو بھی تیار ہیں۔ اداکارہ مرینہ خان نے بھی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے عتیقہ کی رائے سے اتفاق کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ صرف علی رضا تک محدود نہیں ہے بلکہ ماضی میں دیگر مرد فنکار بھی ایسے انداز اپناتے رہے ہیں۔ انہوں نے شمعون عباسی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بعض فنکار ٹی وی پر نمایاں طور پر بولڈ ملبوسات کا انتخاب کرتے ہیں، جس پر کم اعتراض کیا جاتا ہے۔ عتیقہ اوڈھو کے ان بیانات نے شوبز اور سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں ناظرین کی بڑی تعداد نے مرد اور خواتین فنکاروں کے لیے یکساں اصولوں کے نفاذ پر زور دیا ہے۔ ایک آن لائن تبصرے میں صارف نے لکھا: پاکستانی ڈراموں میں مرد فنکار اکثر اپنی قمیص آدھی کھول کر بیٹھتے ہیں، چاہے سینہ ویکس کیا ہو یا نہیں، یہ انداز غیر ضروری اور غیر مہذب لگتا ہے۔
ایران کے آخری شاہ کی پوتی یہودی نژاد امریکی شہری کی دلہن بن گئی، سوشل میڈیا پر بحث کیوں ہورہی ہے؟

برطانوی یہودی اخبار جیوش کرانیکل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے آخری شاہ کی پوتی ایمان پہلوی کی ایک یہودی نژاد امریکی کاروباری شخصیت بریڈلے شرمین سے شادی ہوگئی ہے جسے سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنایا جا رہا ہے۔ شادی کی تقریب نیویارک میں سول میرج کے بعد پیرس میں منعقد ہوئی، جس میں ایمان کے والد اور جلاوطن ایرانی ولی عہد شہزادہ رضا پہلوی بھی شریک ہوئے۔ یہ شادی نہ صرف ایک نجی تقریب تھی بلکہ سیاسی اور علامتی اہمیت بھی رکھتی تھی۔ مختلف حلقوں، خصوصاً بادشاہت کے حامیوں اور جلاوطن ایرانی کمیونٹی نے اس تقریب کو ایران کی موجودہ اسلامی حکومت کے خلاف ایک خاموش احتجاج اور بین المذاہب ہم آہنگی کی علامت کے طور پر دیکھا۔ تقریب میں یہودی روایتی رقص “ہورا” کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نمایاں رہی۔ ایرانی یہودی بلاگر نیوہ برگ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ شادی اسلامی جمہوریہ کے لیے ناپسندیدہ موقع تھی اور اس نے حکومت کی ناراضی کو نمایاں کیا۔ اسی طرح کینیڈین-ایرانی سیاستدان گولڈی غماری نے اس شادی کو ایران کی بادشاہت کے نظریے کی مضبوطی اور مستقبل کی امید سے تعبیر کیا۔ ایمان پہلوی کے والد رضا پہلوی، جو کہ شاہِ ایران کے بیٹے اور ایران کے جلاوطن ولی عہد ہیں، ایران کی موجودہ حکومت کے سخت ناقد ہیں۔ وہ بارہا بین الاقوامی برادری سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ ایک ایسا ایران تصور کریں جو جوہری بلیک میلنگ، پراکسی جنگوں، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے پاک ہو۔ اپنے نوروز کے حالیہ پیغام میں رضا پہلوی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے بغیر ایک نیا ایران اب محض خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت بن رہا ہے، جو ایرانی عوام خود تخلیق کر رہے ہیں۔ یہ شادی اور اس کے گرد پیدا ہونے والی علامتی و سیاسی بحث، ایران کے اندر اور بیرون ملک جمہوریت اور بادشاہت کے حامیوں کے بیچ جاری نظریاتی کشمکش کو مزید اجاگر کرتی ہے، جو اسلامی جمہوریہ کے مستقبل پر مسلسل سوالات اٹھا رہی ہے۔
صحافیوں کے بائیکاٹ کے بعد وفاقی وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس : ’مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں‘

بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر صحافیوں نے وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔ اسلام آباد میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب جب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو ان کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے تاہم صحافیوں نے بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔ صحافیوں نے کہا کہ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ایک ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے۔ بعد ازاں وزیر خزانہ نے متعلقہ حکام کا صحافیوں کو منانے ٹاسک دے کر بھیجا۔ وزارت خزانہ کے حکام کی منت سماجت کے بعد تمام صحافی واپس لوٹ آئے۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں عائد کیے گئے ٹیکسز سے متعلق اہم تفصیلات سامنے لانے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ صحافیوں کے مطابق حکومت کی جانب سے معلومات کے اس فقدان سے شفافیت متاثر ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کیا گیا، جس میں اہم شعبوں پر تفصیلی بات کی گئی۔ انرجی ریفارمز اور پنشن سسٹم کی بہتری پر بھرپور توجہ دی گئی ہے، جب کہ ٹیکس ریفارمز کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ مزید پڑھیں: بجٹ 2025-26: عوام، دفاع، پنشن اور سبسڈی، کس کے حصے میں کتنی رقم آئی؟ انہوں نے کہا کہ ٹیرف اصلاحات نہایت اہمیت کی حامل ہیں، اور یہ اقدامات ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ 4 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے تاکہ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی اصلاحات گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار کی گئی ہیں، جن کا مقصد صنعتی پیداوار اور عالمی مسابقت میں بہتری لانا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات لا کر ملک کو اقتصادی طور پر آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ممکنہ حد تک ریلیف فراہم کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ سپر ٹیکس میں کمی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جبکہ چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ زرعی شعبہ مستحکم ہو۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کنسٹرکشن سیکٹر پر کافی بات ہو رہی ہے اور کوشش ہے کہ اس شعبے میں ٹرانزیکشن کاسٹ کم کی جائے تاکہ اس کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ مزید پڑھیں: تنخواہ بڑھے گی یا کم ہوگی؟ بجٹ تجاویز سامنے آگئیں زراعت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں سال کھاد اور پیسٹی سائیڈز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز تھی، تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر ان اشیاء پر ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ کسانوں پر بوجھ نہ پڑے۔ وزیر خزانہ نے زور دیا کہ معاشی بحالی کے لیے مربوط اصلاحات ناگزیر ہیں اور حکومت اس سمت میں عملی اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ موجودہ مالی صورتحال کے باعث اضافی ٹیکسز لگانا مجبوری بن چکا ہے، تاہم حکومت نے پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے بہتری کی کوشش کی ہے اور ریلیف صرف مالی گنجائش کے مطابق دیا جا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے میں زیادہ آمدن والوں پر بھاری ٹیکس سلیب نافذ کی گئی ہے، جبکہ 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ گزشتہ سال بھی اضافی ٹیکسز کی شکایات تھیں، مگر اس کی بڑی وجہ انفورسمنٹ کا فقدان تھا۔ بین الاقوامی ادارے ماننے کو تیار نہیں تھے کہ پاکستان میں قوانین کا نفاذ ممکن ہے، کیونکہ ہم قوانین ہونے کے باوجود ان پر عمل درآمد نہیں کرا پا رہے تھے، لیکن رواں سال عملی انفورسمنٹ کی ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ آئندہ سال اسے 10.9 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔ رواں مالی سال 2.2 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولی میں سے 312 ارب روپے اضافی ٹیکسز کی مد میں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ایوانوں میں قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا تاکہ ایڈیشنل ٹیکسز کی ضرورت نہ پڑے۔ اگر قانون سازی ہو جائے تو سسٹم میں موجود لیکیجز کو روکا جا سکتا ہے، اور یہی راستہ ہے کہ یا تو ہم مؤثر انفورسمنٹ کریں یا اضافی ٹیکس لگانے پر مجبور ہوں۔ مزید پڑھیں: بجٹ 2025-26 کے بعد آٹا، پیٹرول، بجلی، گیس، تعلیم کا خرچ کتنا بڑھے گا؟ انہوں نے اپیل کی کہ پارلیمان قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دے تاکہ عوام پر بوجھ کم کیا جا سکے اور پائیدار معیشت کی بنیاد رکھی جا سکے۔ صحافیوں کی جانب سے وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں ہُوشربا اضافے کے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ضرور دیکھ لیں کہ وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی سیلری کو کب ایڈجسٹ کیا گیا تھا، 2016 میں کابینہ کے وزراء کی تنخواہ بڑھائی گئی تھی، ہر سال پارلیمنٹرینز کی تنخواہوں میں 5 یا ساڑھے 5 فیصد اضافہ ہونا چاہیئے اگر ہر سال تنخواہ بڑھتی رہتی تو ایک دم بڑھنے والی بات نہ ہوتی۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت محدود مالی گنجائش کے تحت قرض لے کر عوام کو ریلیف فراہم کر رہی ہے، تاہم اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ پاؤں اتنے ہی پھیلانے چاہییں جتنی چادر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنشن اور تنخواہوں کے تعین کے لیے ایک بینچ مارک ہونا چاہیے، کیونکہ دنیا بھر میں یہ مہنگائی کی شرح سے منسلک ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی رفتار نیچے آئی ہے، اسی تناسب سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر مالی فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے،
ایک کروڑ روپے اور 80 تولہ سونا چوری کرنے کرنے والے سابقہ ڈرائیور کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟

فیصل ٹاؤن میں عیدالاضحیٰ کے روز پیش آنے والی کروڑوں روپے مالیت کی ڈکیتی کی واردات کا ماسٹر مائنڈ سابقہ ڈرائیور نکلا۔ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ضلع اوکاڑہ سے ملزم کو گرفتار کرلیا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے فیصل ٹاؤن تھانے کی پولیس ٹیم نے ایس ایچ او کی قیادت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے واردات میں ملوث ملزم کو ضلع اوکاڑہ سے ٹریس کرکے گرفتار کیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت شاہزیب کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک سال قبل اسی گھر میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کر چکا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: فلسطینی صدر کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز (ایس پی) ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے بتایا کہ واردات عیدالاضحیٰ کے روز اس وقت کی گئی جب متاثرہ فیملی اپنی بہن کے گھر گئی ہوئی تھی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزم نے منصوبہ بندی کے تحت گھر میں داخل ہو کر واردات انجام دی اور قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم شاہزیب گزشتہ چار ماہ سے اس واردات کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ واردات کے دوران ملزم نے موقع سے موجود تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ بھی حذف کر دی تھی تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔ تاہم تفتیشی ٹیم نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی ریکی کی ویڈیوز حاصل کر لیں جن میں وہ گھر کی نگرانی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے چھ لاکھ سنتالیس ہزار روپے نقدی، بھاری مقدار میں جیولری، موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان برآمد کر لیا ہے۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے، تاکہ واردات سے متعلق دیگر پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جا سکے۔ ایس پی اخلاق اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ لاہور پولیس کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں جاری رہیں گی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ فیصل ٹاؤن کی اس واردات کا سراغ لگانا پولیس کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا بلکہ شہریوں میں بھی اعتماد بحال ہوا ہے۔
’مقامی گدھے پاکستانیوں کی پہنچ سے باہر‘، پاکستان میں گدھوں کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟

عبدالرشید کراچی میں رہتا ہے۔ اس کے پاس ایک گدھا گاڑی تھا جس سے وہ اپنا سارا کاروبار سنبھالتا تھا۔ “ٹائیگر” نامی گدھا گزشتہ دنوں ایک حادثے میں مر گیا ہے۔ رشید ایک نئے گدھے کے بغیر بے روزگار ہو چکے ہیں۔ لیکن ایک نیا گدھا خریدنا اب ایک خواب بن چکا ہے, آٹھ سال پہلے 30,000 روپے میں خریدا گیا گدھا آج دو لاکھ روپے تک جا پہنچا ہے۔ اس اضافے کی وجہ صرف مہنگائی نہیں بلکہ عالمی منڈی میں گدھے کی کھال کی مانگ میں اضافہ ہے۔ چین میں “ایجاؤ” نامی روایتی دوا بنانے کے لیے گدھوں کی کھال درکار ہوتی ہے، جس کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ کراچی میں قائم ایک طبی مرکز کے ڈاکٹر گو جنگ فینگ کے مطابق، یہ اب ایک عالمی تجارت بن چکی ہے، جہاں طلب رسد سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی گدھا منڈی، لیاری منڈی میں بھی یہی رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ رشید جیسے لوگ، جو بمشکل گزارہ کرتے ہیں، اب اتنی بڑی رقم کہاں سے لائیں؟ یہاں تک کہ اگر وہ قرض لے کر یا سارا سرمایہ جوڑ کر ایک گدھا خرید بھی لیں، تو اگلی بار حادثے یا بیماری کی صورت میں وہ دوبارہ اسی بحران میں پھنس جائیں گے۔ پاکستان میں گدھے صرف نقل و حمل کے لیے نہیں، بلکہ اینٹوں کے بھٹے، زراعت، کپڑے دھلائی، اور دیگر مشقت والے کاموں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ملک میں 59 لاکھ کے قریب کام کرنے والے گدھے ہیں، جو دنیا میں تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ ایک گدھا یومیہ ڈیڑھ سے دو ہزار روپے تک کی آمدنی لا سکتا ہے، مگر اس میں سے بھی آدھی رقم اس کی خوراک، علاج اور دیکھ بھال پر خرچ ہو جاتی ہے۔ چینی کمپنیوں نے پاکستان میں گدھوں کے فارمز بنانے کی پیشکش کی ہے تاکہ کھال کے لیے ان کی برآمد کو منظم کیا جا سکے۔ اپریل 2025 میں ایک چینی وفد نے پاکستانی حکام سے اس بارے میں گفتگو کی۔ ان کی تجویز تھی کہ مقامی مزدوروں کو ان فارمز میں روزگار دیا جائے گا، جس سے معیشت کو سہارا ملے گا۔ مگر اس تجویز کو سب کی حمایت حاصل نہیں۔ خیبرپختونخوا کے ایک سینئر افسر ڈاکٹر عصال خان کے مطابق، کچھ چینی کمپنیاں بیمار یا کمزور گدھوں کو صرف ان کی کھال کے لیے خریدنا چاہتی ہیں، جو تشویشناک ہے۔ کاروباری حلقے بھی فکرمند ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے سلیم رضا کہتے ہیں کہ حکومت کو سخت قوانین بنانے ہوں گے تاکہ گدھوں کو ذبح کر کے ان کا گوشت غیر قانونی طور پر نہ بیچا جائے، کیونکہ گدھے کا گوشت مسلمانوں کے لیے حرام ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کھال یا گوشت کی پروسیسنگ کے لیے اگر کارخانے بنائے جائیں تو ان پر کڑی نگرانی بھی ضروری ہے، تاکہ کوئی بھی چیز مقامی کھانے پینے کی مارکیٹ میں نہ پہنچے۔ یہ ساری صورتحال عبدالرشید جیسے محنت کشوں کے لیے نہ صرف ایک معاشی بحران ہے، بلکہ ایک سوالیہ نشان بھی کہ کیا ان کے جیسے طبقات اس بڑھتی ہوئی عالمی تجارت کی قیمت چکاتے رہیں گے؟ یا پھر ریاست ان کی روزی روٹی کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی مؤثر قدم اٹھائے گی؟
امیگریشن چھاپوں کے خلاف احتجاج، لاس اینجلس میں کرفیو نافذ، ٹیکساس میں نیشنل گارڈز تعینات

امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے پیش نظر لاس اینجلس میں لوٹ مار اور پرتشدد واقعات کے بعد میئر کیرن بیس نے شہر کے وسطی علاقے میں جزوی کرفیو نافذ کر دیا ہے، جبکہ ریاست ٹیکساس میں گورنر نے مظاہروں سے قبل نیشنل گارڈز تعینات کر دیا ہے۔ پولیس نے کرفیو کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں پولیس نے گلیوں کو ایک ایک کر کے خالی کرایا۔ ( بی بی سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک مقام پر صحافیوں نے پریس پاس دکھائے لیکن پولیس نے انہیں بھی علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا۔ اسی دوران ریاست ٹیکساس میں گورنر نے ممکنہ مظاہروں کے پیشِ نظر نیشنل گارڈ کو تعینات کر دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق، ٹیکساس کی قیادت، جو قدامت پسند خیالات کی حامل ہے، لاس اینجلس کی صورتحال کے مقابلے میں سخت مؤقف اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مظاہروں کا آغاز لاس اینجلس سے ہوا لیکن اب تک یہ احتجاج کم از کم دس بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے جن میں نیویارک، شکاگو، فلاڈیلفیا، سان فرانسسکو، اٹلانٹا، ڈیلاس اور آسٹن شامل ہیں۔ نیویارک میں مظاہرے نسبتاً پُرامن رہے تاہم “متعدد” افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے ایک ٹیلی وژن خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ‘شہری علاقوں میں تربیت یافتہ فوجی تعینات کرنا نہ صرف غیرمعمولی اقدام ہے بلکہ یہ ہمارے جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہے۔’ نیوسم نے ایک ہنگامی عدالتی درخواست بھی دائر کی تاکہ وفاقی سطح پر فوج کی تعیناتی کو روکا جا سکے، تاہم وفاقی عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی اور کیس کی سماعت جمعرات کو مقرر کی گئی ہے۔ اس کے برعکس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں امریکی فوج کے ایک اڈے پر خطاب کرتے ہوئے مظاہروں کو “امن عامہ پر مکمل حملہ” قرار دیا اور کہا کہ وہ فوجی دستوں کی تعیناتی میں مزید اضافہ کریں گے۔
خبردار! یہ چیزیں گاڑی میں مت چھوڑیں

شدید گرمی نہ صرف انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے بلکہ روزمرہ استعمال کی اشیا کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر گاڑیوں میں بند ماحول میں درجہ حرارت غیرمعمولی حد تک بڑھ جاتا ہے، جو بعض اشیاء کو دھماکہ خیز بنا دیتا ہے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ایسے موسم میں پرفیومز، باڈی سپرے، ایئر فریشنر اور لیتھیم بیٹریز جیسی چیزیں گاڑی میں چھوڑنا خطرے سے خالی نہیں۔ شدید گرمی کے باعث ان اشیاء میں گیس کا دباؤ بڑھ سکتا ہے، جس سے وہ پھٹ سکتی ہیں اور گاڑی میں آگ لگنے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی اشیاء کو احتیاط سے استعمال کیا جائے اور دھوپ میں کھڑی گاڑی کے اندر ہرگز نہ چھوڑا جائے۔
ٹرمپ اپنے دورِ حکومت میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے، امریکا

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے حالیہ دورۂ امریکا پر امریکی محکمہ خارجہ نے ردعمل دیا ہے۔ ترجمان ٹیمی بروس نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو کی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ ثالثی کی خواہش کا ذکر کیا۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کی امریکی حکام، خاص طور پر انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سے ملاقات ہوئی، جس میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جاری جنگ بندی کے حوالے سے امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ ملاقات میں دو طرفہ امور اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔ یہ بھی پڑھیں: فلسطینی صدر کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے انڈیا کو مذاکرات کی میز پر لانے یا کشمیر کے مسئلے پر کسی کردار کی یقین دہانی کرائی ہے، تو ٹیمی بروس نے اس پر کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفد کی ملاقات کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کریں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر پیش گوئی نہیں کر سکتیں، لیکن اس بات پر زور دیا کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ اختلافات کو ختم کرنے اور دشمنوں کو بات چیت کے لیے اکٹھا کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی شخصیت اور ماضی کے اقدامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مسائل کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: انڈیا کا مقدمہ اور جنگ جھوٹ پر مبنی ہے، بلاول بھٹو ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ یہ ایک دلچسپ لمحہ ہے، اور یہ امکان موجود ہے کہ کسی نتیجے تک پہنچا جا سکے۔ ان کے مطابق امریکی قیادت، خاص طور پر صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو، اس عمل میں متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب کوئی پیشرفت کر سکیں گے۔ اس بیان سے یہ اشارہ ضرور ملا کہ امریکا اس وقت خطے میں کشیدگی کو کم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، لیکن فی الحال کسی باضابطہ ثالثی یا واضح منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا۔
انڈیا کا مقدمہ اور جنگ جھوٹ پر مبنی ہے، بلاول بھٹو

پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا کا مقدمہ اور جنگ جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ پاکستان کا مقدمہ حقیقت پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی وفد بہت اچھا کردار ادا کر رہا ہے اور برطانیہ میں مزید ملاقاتیں کر رہا پے۔ انڈیا کے وفد کے مقابلے میں ہمارے وفد کو زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے بعد دنیا کو یہی توقع تھی کہ اب جنگ نہیں ہوگی لیکن انڈیا کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ وہ جنگ چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری، خصوصاً امریکا اور برطانیہ کو چاہیے کہ وہ انڈیا کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور ان کے درمیان کسی بھی تنازع کا فوجی حل ممکن نہیں، اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، لیکن خطے میں پائیدار امن تاحال قائم نہیں ہو سکا۔ یہ بھی پڑھیں: ’فلسطینیوں کے خلاف تشدد‘، برطانیہ سمیت چار ممالک نے اسرائیلی وزرا پر پابندی لگا دی بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا پر بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ رویہ نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ انتہائی خطرناک بھی ہے،دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے خدشات دور کرنے کے لیے بات چیت کی راہ اپنانی ہوگی، کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کام کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستانی اسکول بس پر حملے کے پیچھے انڈیا کے ملوث ہونے کے شواہد حاصل ہوئے ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے بلوچستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کا حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان دنیا کے سامنے بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کی انڈین معاونت کے ثبوت بھی پیش کر چکا ہے۔