Indian army

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

وزیرِاعظم پاکستان نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے مخلصانہ کوششیں کرنے پرامریکی صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، برادرممالک سعودی عرب،ترکیہ،یواےای،قطر کاشکریہ ادا کرتے ہیں، قابل اعتماد دوست چین کابھی ہم خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ دشمن نے گزشتہ دنوں بزدلانہ اور شرمناک فعل کیا، بہادر افواج نے دشمن کا بھرپور اور پیشہ ورانہ انداز میں جواب دیا۔ ہم نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔

پاکستان میٹرز کے نامہ نگار کے مطابق انڈیا نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب سے تھوڑی دیر پہلے صادق پبلک سکول بہاولپور پہ ڈرون حملہ کیا ہے۔

جنگ بعدی معاہدے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے، فیک نیوز کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والا ہمارا ذمہ دار میڈیا مبارکباد کا مستحق ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گوتریس کو توقع ہے کہ یہ جنگ بندی خطے میں کشیدگی کم کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ نہ صرف دیرپا امن کے قیام بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ مسائل کے حل کے لیے ایک موزوں ماحول فراہم کرے گا۔اقوام متحدہ نے خطے میں پائیدار امن اور استحکام کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انڈین فورسز سری نگر سے فضائی دفاع کے لیے استعمال ہونے والے بھاری اسلحہ سے فائر کر رہی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق نالی، تھب، پتنی اور گردونواح کے علاقوں میں شدید گولہ باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس کے باعث مقامی آبادی شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئی ہے۔ متعدد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، لیکن تاحال جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وانگ یی نے اس بات کی تصدیق کی کہ چین پاکستان کے ساتھ ’مضبوطی سے کھڑا‘ رہے گا اور یہ کہ بیجنگ پاکستان کا دیرینہ دوست ہے۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے کی اہمیت پر زور دیا اور آنے والے دنوں میں موجودہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔‘

انڈین وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایکس پر کہا ہے کہ "انڈیا اور پاکستان نے آج فائرنگ اور فوجی کارروائی کو روکنے پر مفاہمت کی ہے۔انڈیا نے اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں دہشت گردی کے خلاف مستقل طور پر ایک مضبوط اور غیر سمجھوتہ والا موقف برقرار رکھا ہے۔ ایسا ہی ہوتا رہے گا۔"

سابق وزیرِاعظم و صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ "اللّہ ربّ العزت کا شکر ہے کہ اس نے پاکستان کو سر بلند کیا۔ میں، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر، چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر سندھو اور افواجِ پاکستان کو شاباش اور مبارکباد دیتا ہوں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور امن کو ترجیح دیتا ہے مگر اپنا دفاع کرنا بھی جانتا ہے۔"

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کچھ دیر میں قوم سے خطاب کریں گے اور جنگ بندی پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع مسائل پر بات چیت شروع کر دی ہے۔ ہم وزیر اعظم مودی اور شریف کو امن کا راستہ چننے میں ان کی دانشمندی، سمجھداری اور مدبرانہ انداز میں سراہتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکوروبیو نے ایکس پر کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران وائس پریزیڈنٹ وانس اور میں نے سینئر انڈین اور پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور عاصم ملک شامل ہیں۔

پاکستان کے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پاکستان اور انڈیا نے فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ کیے بغیر خطے میں امن و سلامتی کے لیے کوششیں کی ہیں۔"

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر امریکی صدر نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی طویل مذاکراتی رات کے بعد انڈیا اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔"

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان دونوں سیز فائر پر تیار ہوگئے ہیں۔

انڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے حیدرآباد میں واقع پاکستان کے بھلاری ایئربیس کو نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے انڈیا کی جانب سے کی گئی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن "بنیانّ مرصوص" کی کامیابی پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوابی کارروائی کی اور ہم نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سول آبادی کو نشانہ بنانے کا انڈین الزام مسترد کرتے ہیں، ہم نے صرف انڈیا کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

پاکستانی نجی نشریاتی چینل جیو نیوز کے مطابق پاکستانی حملے سے انڈیا میں سورت گڑھ ائیر فیلڈ، آدم پور ائیر فیلڈ، اڑی میں انڈیا کی سپلائی ڈپو اور دہر نگیاڑی میں آرٹلری گن پوزیشن کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے سعودی وزیر کو ’گذشتہ رات انڈین حملوں کے بعد خطے کی موجودہ صورت حال اور پاکستان کے ردعمل سے آگاہ کیا۔ جمعے کو سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے اسلام آباد کا ایک روزہ دورہ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں ملاقات کی، جس میں بھارت کی حالیہ جارحیت اور پاکستان کی جانب سے کیے گئے مؤثر جواب پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ بھی شریک تھے۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کو آپریشن "بنیان مرصوص" کی تفصیلات سے آگاہ کیا، جس کے تحت پاکستان نے بھارتی میزائل حملوں کا بھرپور جواب دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف آج شام قوم سے خطاب کریں گے جس میں وہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق قوم کو اعتماد میں لیں گے۔

پاکستان نے جوابی حملے میں سرسہ ائیر فیلڈ، اودھم پور اور بٹھنڈہ ائیر فیلڈ کو تباہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا کا ملٹری سیٹیلائٹ جیم اور انڈین وزیراعظم کی ویب سائٹ ہیک کر لی گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق آدم پور میں بھارت کا ایس 400 سسٹم تباہ کر دیا گیا، پاکستانی فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہائپر سونک میزائلوں نے حملہ کیا، بھارتی ایئر ڈیفنس سسٹم کی مالیت لگ بھگ 1.5 بلین ڈالر ہے۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، اس اتھارٹی کا اہم ترین مقصد پاکستان کے جوہری اسلحے کی نگہبانی اور اسے استعمال کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنا ہے۔

دنیا کی سات بڑی طاقتوں پر مشتمل گروپ جی 7 نے انڈیا اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کریں، جب کہ امریکی حکومت نے ان دونوں ممالک کے درمیان تعمیری مذاکرات شروع کرنے میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن، ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی اور چوہدری سالک حسین کو فون اور انڈیا کےخلاف جوابی کارروائی کےسلسلے میں اعتماد میں لیا۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، صبر کا مظاہرہ کیا مگر انڈیا کے طیارے گرانے کے بعد ان کی فرسٹریشن شروع ہوئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے پہلے کسی جگہ حملہ نہیں کیا، انہوں نے جھوٹ بولا تھا اور انہوں نے پرسوں 4 میزائل مارے جن میں سے 3 انڈیا میں گرے اور ایک پاکستان آیا جسے تباہ کیا گیا۔

چینی میڈیا کے مطابق انڈیا کی خاتون پائلٹ شوانگی کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انڈیا کی جانب سے جارحیت کے بعد پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن “بنیان مرصوص” (آہنی دیوار) کا آغاز کر دیا۔ اس آپریشن کے تحت پاکستانی مسلح افواج نے انڈیا کے کئی اہم اور حساس فوجی و دفاعی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، جن میں ایئربیسز، میزائل سسٹمز، پاور گرڈز اور ملٹری انٹیلیجنس کے مراکز شامل ہیں۔

انڈیا کی وزراتِ دفاع نے کہا ہے کہ انڈیا کے تمام میڈیا چینلز، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور افراد سے کہا ہے کہ وہ دفاعی کارروائیوں اور سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی براہ راست کوریج یا ریئل ٹائم رپورٹنگ سے گریز کریں۔

کراچی میں شاہراہ فیصل اور اطراف کے علاقوں میں فجر کے وقت متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ گلستان جوہر کے رہائشی زبیر اشرف نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ ان دھماکوں کے فوراً بعد آسمان پر روشنیاں بھی پھیلتی ہوئی نظر آئیں، جو بظاہر کسی قسم کی فضائی کارروائی یا مداخلت کا نتیجہ محسوس ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کی شدت اتنی تھی کہ کئی علاقوں میں گھروں کی کھڑکیاں لرز گئیں اور لوگ سہم کر اپنے گھروں کی روشنیاں بند کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے۔ اطلاعات کے مطابق سائرن بھی بجائے گئے جس سے یہ خدشہ مزید بڑھا کہ یہ کوئی ہنگامی صورتحال تھی۔

انڈین وزارت دفاع کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مشتبہ ڈرونز انڈیا کے زیر انتظام کشمیر علاقے بارہمولہ، سری نگر، اونتی پورہ، نگروٹہ، جموں سمیت انڈین کے شہروں فیروز پور، پٹھانکوٹ، فاضلکا، لال گڑھ جٹہ، جیسلمیر، بارمیر، بھوج، کواربیٹ اور لکھی نالہ کے قریب بین الاقوامی سرحد اور پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر دیکھے گئے ہیں۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انڈیا کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے بارہمولہ سے بھوج تک 26 مقامات پر مشتبہ ڈرون دیکھے گئے ہیں، جو کہ شہریوں اور فوجی اہداف کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے ٹیلی گراف کے مطابق انڈین نیوی کا مغربی بیڑا، جس میں ایک طیارہ بردار جہاز، تباہ کن بحری جہاز، فریگیٹس اور آبدوز شکن کشتیاں شامل ہیں، کراچی بندرگاہ سے محض 300 سے 400 میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ بعض جہازوں پر روسی تعاون سے تیار کردہ ’براہموس‘ کروز میزائل نصب ہیں جو 300 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جا سکتے ہیں اور 500 میل تک کے اہداف کو میک 3 کی رفتار سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری سرحدی جھڑپوں کے بعد خطے میں کشیدگی سنگین صورت اختیار کر گئی۔ انڈیا نے سپرسونک کروز میزائلوں سے لیس جنگی بحری جہازوں کو پاکستان کے قریب شمالی بحیرۂ عرب کی جانب روانہ کر دیا ہے، جس کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو مسلسل پاکستان اور انڈیا کے اعلیٰ حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ حالات کو پرامن بنایا جا سکے۔

کیرون لیوٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کئی دہائیوں پرانا ہے اور ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے کا ہے، لیکن صدر ٹرمپ کے دونوں ملکوں کی قیادت سے خوشگوار تعلقات قائم ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں جلد کمی لائی جائے۔

انڈین نشریاتی ادارے 'دی وائر' نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "انڈین حکومت نے آئینی حقِ آزادیِ صحافت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک بھر میں thewire.in تک رسائی بند کر دی ہے۔

پاکستان انڈیا کشیدگی کے دوران انڈین میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، متعدد ٹی وی چینلز نے تواتر سے جھوٹی خبریں پھیلائیں مگر وہ آزاد ہیں، جب کہ تدفیاتی رپورٹنگ کرنے والے 'دی وائر' سمیت کئی چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مودی سرکارکی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے۔

ایس ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ اب تک 8 بچے اور 17 خواتین سمیت کل 51 افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ 141 مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

ایس ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں جمعرات کی رات انڈین فوج کی جانب سے کی گئی شدید فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں 6 افراد شہید اور 29 زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 7 مئی کو ہونے والی گولہ باری میں ایک بچے اور 5 خواتین سمیت 17 افراد جان سے گئے تھے۔

پاک فوج نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے حالیہ ڈرون حملوں اور گولہ باری کے نتیجے میں 6 مئی سے اب تک 33 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 7 عام شہری بھی شامل ہیں۔ گزشتہ چند روز کے دوران 77 انڈین ڈرون پاکستانی حدود میں مار گرائے گئے ہیں۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے جارحانہ رویہ اختیار کرنے کے باوجود پاکستان کی دفاعی تدابیر نے انڈین پالیسی سازوں کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈیا میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کی جانب سے کیے گئے بروقت اور موثر جوابی اقدامات کے بعد عوام اور سیاسی حلقوں میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ انڈین میڈیا اور حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور حکومتی حکمت عملی پر تنقید کی جا رہی ہے۔

امریکی خبررساں ادارے 'دی واشنگٹن پوسٹ' کی تازہ رپورٹ کے مطابق سرحدی کشیدگی میں شدت کے بعد انڈیا میں بے چینی اور گھبراہٹ کا ماحول ہے، جب کہ پاکستان میں عوامی حوصلے اور یکجہتی کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔

سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ اسلام آباد پہنچ گئے، عادل الجبیر انڈیا کا دورہ مکمل کرکے پاکستان آئے ہیں، اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، پاکستان اور انڈیا کی کشیدگی کم کروانے پر بات کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جن بھارتی پوسٹوں سے شہریوں پرفائرنگ ہورہی ہے صرف انہی پرجوابی کارروائی کررہے ہیں، پاکستان نے ڈرون یا راکٹ حملے کا آغاز نہیں کیا، نہ ہی کوئی فضائی حملہ کیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر ملک بھر میں’یوم عزم‘ منایا گیا، نماز جمعه کے بعد ملک کے چھوٹے، بڑوں شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں، حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں، حکومت پر دباؤ برقرار رکھیں تاکہ امریکا کے کہنے پر سودے بازی نہ کرسکے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ایک بار پھر پہلگام واقعے کا پاکستان پر الزام مسترد کرتے ہیں اور بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے گزشتہ روز بریفنگ میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، بھارت اپنا ریکارڈ درست کرے، پاکستان نے نیک نیتی کے ساتھ پہلگام واقعےکی غیرجانب دارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک پاکستانی فوج 77 ڈرونز گرا چکی ہے۔ 8 مئی کی شام تک 29 ڈرونز گرائے گئے تھے۔ شام سے اب تک کی تفصیلات کے مطابق 48 مزید ڈرونز گرائے جا چکے ہیں۔

سعودی وزیرِ مملکت برائے خارجہ آج پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچیں گے۔ یاد رہے کہ سعودی معاون وزیر خارجہ نے اس سے قبل جمعرات کو انڈیا کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔ انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی سعودی حکام کے ساتھ ملاقات مثبت رہی جس میں ’دہشت گردی کا سختی سے مقابلہ کرنے کے بارے میں انڈیا نے اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔‘

امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کا کہنا ہے انڈیا نے مسلسل تیسری رات حملہ کیا ہے، انڈیا نے کرکٹ اسٹیڈیم پر حملہ کیا، کرکٹ اسٹیڈیم میں کیا دہشتگرد ہوتے ہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کا ماضی دیکھیں، جو نیپال اور سری لنکا میں ہوا سب کو معلوم ہے، انڈیا کو ایسا سوچنا ہی نہیں چاہیے کہ پاکستان خاموش رہےگا۔

پاکستانی پولیس نے بی بی سی اُردو کو بتایا ہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں پانچ افراد، جن میں ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے، ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق لائن آف کنٹرول، جو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرتی ہے، کے ساتھ واقع کئی اضلاع میں جمعہ کی صبح 4 بجے تک گولہ باری جاری رہی۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا ہے کہ انڈیا نے واضح طور پر پی ایس ایل میں خلل ڈالنے کے لیے پنڈی اسٹیڈیم کو نشانہ بنانے جیسی حرکت کی۔ محسن نقوی نے کہا کہ پی سی بی ہمیشہ سیاست اور کھیل کو الگ رکھنے کے مؤقف پر قائم رہا ہے لیکن انڈیا نےراولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو نشانہ بنانےکی انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی، انڈیا نے واضح طور پر پی ایس ایل میں خلل ڈالنے کے لیے ایسی حرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے باقی میچز دبئی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، غیر ملکی کھلاڑی ہمارے مہمان ہیں، ان کا ذہنی سکون اولین ترجیح ہے۔

پاکستانی فورسز نے انڈین جارحیت کو ناکام بناتے ہوئے بھیجے گئے مزید 6 اسرائیلی ساختہ ڈرون تباہ کر دیے۔

انڈین میڈیا کے مطابق انڈین بورڈ اور آئی پی ایل منجمنٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مختلف تجاویز پر غور کرنے کے بعد آئی پی ایل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مکمل تفصیلات:

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن، پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتِ حال میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائے گا، لیکن سفارتی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔

فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وینس نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا کوئی کام نہیں اور وہ ان ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ تاہم، امریکا دونوں فریقین کو تحمل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ ترجیح دنیا بھر میں اپنے دیگر سفارتی محاذوں جیسے یوکرین اور غزہ پر مرکوز ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں براہِ راست دباؤ کم ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تصادم شدت اختیار کر چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کی رات اور جمعہ کی صبح انڈیا کی مغربی سرحد پر کئی حملے کیے جن میں ڈرونز اور گولہ بارود استعمال کیا گیا۔

انڈین فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا گیا اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دیا گیا ہے۔

یہ تصادم انڈیا کے ان حملوں کے بعد شروع ہوا جن میں اس نے پاکستان میں موجود ان مقامات کو نشانہ بنایا جنہیں وہ دہشت گردوں کے کیمپ قرار دیتا ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملے کشمیر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعے کا بدلہ تھے۔

پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت لگائے جا رہے ہیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید جھڑپیں ہوئیں، اور دونوں نے ایک دوسرے پر فضائی حدود میں ڈرون اور میزائل حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔

گزشتہ اپڈیٹس: پاکستان انڈیا جنگ، کب کیا ہوا؟

اب تک اس تنازعے میں تقریباً چار درجن افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ، سری نگر اور جیسلمیر پر حملوں کے الزامات کی بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی کوئی حقیقت نہیں۔