پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی 2024 میں چھ درجے نیچے گر گئی ہے، جس کے بعد اسے جمہوریت کی عالمی فہرست میں “بدترین کارکردگی” دکھانے والے دس ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ ‘ایڈنومس انٹیلیجنس یونٹ’ (EIU) کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں دنیا بھر کے 165 آزاد ممالک اور دو علاقے شامل تھے۔
اس رپورٹ میں جمہوریت کی صورتحال کا تجزیہ پانچ اہم پہلوؤں پر کیا گیا ہے انتخابی عمل اور کثرتیت، حکومت کا کام کرنے کا طریقہ، سیاسی شرکت، سیاسی ثقافت، اور شہری آزادیوں کی حالت۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا عالمی رینکنگ میں 124 واں نمبر آ گیا ہے جس کا اوسط سکور 2.84 ہے جس سے پاکستان کو “آمرانہ حکومت” کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
اس تنزلی کی وجہ سے دنیا بھر میں جمہوریت کے معاملے میں مجموعی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ “آمرانہ حکومتوں کا سکور بدتر ہو رہا ہے اور یہ رجحان یہ ظاہر کرتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ حکومتیں مزید آمرانہ ہوتی جا رہی ہیں”۔
رپورٹ میں دنیا بھر کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا کہ ایک تہائی (39.2 فیصد) عالمی آبادی ابھی بھی آمرانہ حکومتوں کے تحت زندگی گزار رہی ہے۔
ان ممالک میں سے 60 اب “آمرانہ حکومتوں” کے طور پر درجہ بندی کیے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر کی جمہوریتیں بحران کا شکار ہیں اور آمرانہ حکومتی نظام میں مزید سختی آتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز حکومت کے منصوبے: نئی ترقی یا پرانی پالیسیوں کی ری برانڈنگ؟
پاکستان سمیت ایشیا اور آسٹریلیا کے خطے میں جمہوریت کی حالت بدتر ہوئی ہے۔ 2024 میں اس خطے کا اوسط سکور 5.41 سے کم ہو کر 5.31 ہو گیا ہے جو مسلسل چھٹے سال میں کمی کا شکار ہے۔
اس رپورٹ میں خاص طور پر بنگلہ دیش، جنوبی کوریا، اور پاکستان کی پوزیشن میں نمایاں تنزلی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں چھ جگہ نیچے گرا دیا گیا ہے، اور یہ خطے میں سب سے خراب کارکردگی دکھانے والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان سمیت 70 سے زائد ممالک میں گزشتہ سال انتخابات ہوئے ہیں جن میں کئی ممالک میں انتخابی دھاندلی اور منظم سیاسی مداخلت کا سامنا تھا۔
ان میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں سیاسی جبر اور حکومتی مداخلت کے الزامات انتخابات کے دوران سامنے آئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک، جیسے بنگلہ دیش، پاکستان، بھارت اور سری لنکا، جمہوری عمل میں سنگین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان مسائل میں انتخابی دھاندلی، سیاسی بدامنی اور فرقہ وارانہ سیاست جیسے چیلنجز شامل ہیں۔ “جنوبی ایشیا میں 2024 کے انتخابات دھاندلی اور تشدد کا شکار ہوئے۔ پاکستان کے عمومی انتخابات میں سیاسی جبر اور حکومتی مداخلت کے الزامات لگے ہیں۔”
لازمی پڑھیں: ملٹری ٹرائل کیس:جسٹس مسرت ہلالی اور دیگر ججز کے درمیان دلچسپ مکالمے
رپورٹ کے مطابق “جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے امکانات ابھی تک غیر یقینی ہیں۔ اس خطے میں مزید جمہوریت کا انحصار صرف اس بات پر ہے کہ شہری سماج اصلاحات کے لیے کس حد تک دباؤ ڈالنے میں کامیاب ہوتا ہے اور کیا سیاسی ادارے زیادہ شمولیت اور کثرتیت کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔”
ڈیموکریسی انڈیکس کی ڈائریکٹر ‘جون ہوئے’ نے کہا کہ “اگرچہ آمرانہ حکومتیں طاقتور ہو رہی ہیں، جیسے کہ انڈیکس میں 2006 کے بعد کا رجحان ظاہر کرتا ہے، دنیا کی جمہوریتیں مشکلات کا شکار ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “جمہوریت کے اس طویل بحران کی وجوہات پیچیدہ ہیں۔ اگر کوئی حکومت اقتدار میں آ کر حکمرانی میں بہتری نہیں لاتی اور شہریوں کی زندگی میں بہتری نہیں لاتی، تو سیاسی پولرائزیشن اور عوامی مایوسی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔”
پاکستان کی جمہوریت کی یہ تنزلی ایک اہم انتباہ ہے جو نہ صرف ملک کی داخلی سیاسی صورتحال کو متاثر کر رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر جمہوریت کی حالت پر بھی سوالات اٹھا رہی ہے۔
اس رپورٹ کے بعد پاکستان میں جمہوری اصلاحات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے تاکہ ملک کی جمہوریت کو مزید پختہ اور مستحکم بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک کی آمد پر پاکستان کا سوڈان میں جنگ بندی کا مطالبہ