امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ ایک نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں، جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ معاہدہ امریکی محصولات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہم ایک زبردست تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، اور اس پر کام جاری ہے۔” اسٹارمر نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک نئے اقتصادی معاہدے پر کام شروع ہو چکا ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے کا ابتدائی خاکہ بہت جلد تیار ہو جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ان کے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، نائب صدر جے ڈی وینس، کامرس سیکرٹری ہاورڈ لوٹنک، اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کام کر رہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا اسٹارمر نے انہیں امریکی برآمدات پر لگائے گئے محصولات ختم کرنے پر قائل کیا ہے، تو ٹرمپ نے ہنستے ہوئے کہا، “اس نے پوری کوشش کی،” اور اسٹارمر کی گفت و شنید کی مہارت کی تعریف کی۔

برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے بھی کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکی محصولات کی دھمکیوں کے باوجود امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری متاثر نہیں ہوگی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب ٹرمپ پہلی بار صدر تھے، تب بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا تھا، اور انہیں امید ہے کہ ایسا دوبارہ ہوگا۔
2023 میں، امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارت کا حجم 317 بلین ڈالر رہا، جس سے برطانیہ، امریکا کا پانچواں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔ امریکا، برطانیہ کے لیے سب سے بڑا قومی تجارتی پارٹنر ہے، حالانکہ برطانیہ مجموعی طور پر یورپی یونین کے ساتھ زیادہ تجارت کرتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ محصولات کے معاملے پر بات چیت کی جا سکتی ہے، لیکن وہ یورپی یونین کے ممالک پر زیادہ تجارتی محصولات لگانے کے لیے زیادہ سنجیدہ ہیں۔