April 19, 2025 10:50 pm

English / Urdu

Follw Us on:

چیمپئنز ٹرافی میچز کے ٹکٹوں کی ری فنڈنگ کیسے کی جا سکتی ہے؟

حسیب احمد
حسیب احمد
ٹکٹ خریدنے والوں کی عمر اٹھارہ (18) سال یا اس سے زیادہ ہونی چاہیے (تصویر،گوگل)

پاکستان میں کھیلی جانے والی والی چیمپئنز ٹرافی کے متعدد میچز بارش کی نذر ہونے کے بعد شائقین کو ٹکٹوں کی واپسی کی فکر لاحق ہوگئی ہے تاکہ ان کے پیسے واپس مل سکیں، لیکن اس کیلئے پی سی بی کی پالیسی کیا ہے، اس کے متعلق ہم آج آپ کو تفصیلی آگاہی دیں گے۔

 پاکستانیوں کو پورے موسمِ سرما انتظار رہا وہ برسی بھی تو چیمپیئن ٹرافی کے میچز کو بہا کر لے گئی۔ شائقین ٹکٹ تھامے بے بسی سے سُونے گراؤنڈ کو تک کر واپس لوٹ گئے اور تو اور ان کے ٹکٹوں کی رقم بھی ڈوب گئی۔اب آپ کہیں گے میچ نہیں ہوا تو پیسے واپس ہونے چاہیں لیکن یہ اتنا آسان نہیں۔ اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔

اگر آپ منتظمین کو ٹکٹ دکھا کر شائقین کی نشستوں پر جا بیٹھے ہیں اور میچ شروع ہو کر رکا تو بھی ٹکٹ ناقابلِ واپسی ہے اگر آپ بیٹھے لیکن میچ نہیں ہوا تب بھی۔ حتیٰ کے آپ صرف سٹیڈیم میں داخل ہو گئے تب بھی۔
آئی سی سی کی چیمئنز ٹرافی 2025 سے متعلق ویب سائٹ پر ٹکٹوں کے ری فنڈ سے متعلق قواعد و ضوابط کچھ یوں ہیں۔

میچ منسوخی کی صورت میں: اگر کوئی میچ ٹاس سے پہلے خراب موسمی حالات یا دیگر غیر متوقع حالات سمیت کسی بھی وجہ سے منسوخ ہو جاتا ہے تو ٹکٹ ہولڈرز ٹکٹ کی قیمت کی مکمل واپسی کے حقدار ہیں تاہم اس کے لیے اصل ٹکٹ واپس کرنے ہوں گے۔ لیکن اگر ٹکٹ داخلے کے لیے سکین ہو جاتا ہے تو کوئی ریفنڈ لاگو نہیں ہوگا، بھلے ہی میچ کا ٹاس نہ ہوا ہو۔

موسم سے متعلق ریفنڈ کی پالیسی: اگر ٹاس ہونے کے بعد میچ منسوخ کر دیا جاتا ہے، بے شک ایک بھی گیند نہ پھینکی جائے تو کوئی ریفنڈ جاری نہیں کیا جائے گا۔ خراب موسم، کھیل کے حالات، قومی سوگ یا دیگر غیر یقینی حالات کی وجہ سے ٹاس کے بعد منسوخ ہونے والے میچز کے ٹکٹس ریفنڈ کے اہل نہیں ہوں گے۔

میچوں کے ری شیڈول یا منتقلی کی صورت میں: اگر کسی میچ کو ری شیڈول کیا جاتا ہے اور ٹکٹ خریدار نئی تاریخ میں شرکت نہیں کر سکتا ہے تو وہ ٹکٹ کی رقم کی واپسی کے اہل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر کوئی میچ ملتوی کر دیا جاتا ہے اور ٹکٹ خریدنے والا ری شیڈول تاریخ میں شرکت نہیں کرسکتا ہے تو وہ ٹکٹ کی رقم کی واپسی کے اہل ہیں۔

اگر اوپر بتائے کسی بھی وجہ سے آپ اپنا ٹکٹ واپس کر کے رقم واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو رقم کی واپسی کی درخواست کرنے کے لیے متعلقہ کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آف ٹکٹنگ سے ای میل کے ذریعے رابطہ کرنا ہوگا۔ واپسی کی درخواست کی وجہ کے ساتھ آرڈر نمبر اور سیٹ کی معلومات سمیت ٹکٹ کی تفصیلات فراہم کرنا ہوتی ہے۔

میچ منسوخ ہونے، ری شیڈول کرنے، منتقل کرنے یا ملتوی ہونے کے تیس (30) دنوں کے اندر ریفنڈ کی درخواستیں جمع کرانا ضروری ہیں۔ مخصوص مدت میں ایسا نہ کرنے پر رقم کی واپسی کا دعویٰ کرنے کا حق باقی نہیں رہے گا۔اسی عمل کا اطلاق ٹکٹوں کی آف لائن خریداری پر بھی ہوتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ خریداری کی تمام رسیدیں اور دستاویزات سنبھال کر رکھیں۔

 

اگر ٹاس کے بعد میچ منسوخ کر دیا گیا تو بھی ٹکٹ ری فنڈ نہیں ہوسکتا، اسی طرح خراب موسم، کھیل کے ناساز حالات، قومی سوگ کی صورت میں یا ٹاس کے بعد میچ منسوخ ہونے کی صورت میں بھی ٹکٹ ری فنڈ نہیں ہوتا ہے۔

بیرونی عوامل جیسے پبلک ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی بندش، سکیورٹی چیکنگ و نگرانی وغیرہ کی وجہ سے سٹیڈیم میں داخلے میں تاخیر کی صورت میں بھی ٹکٹ ری فنڈ نہیں کیا جاتا ہے۔

وہ ٹکٹ جو غیر مجاز ذرائع سے خریدے گئے ہوں،آئی سی سی کے ساتھ ساتھ پی سی بی کی جانب سے بھی چیمپیئن ٹرافی 2025 کے ٹکٹوں کی خرید و فروخت اور استعمال کے لیے رہنما اصول جاری کیے گئے ہیں۔

جن کے مطابق ٹکٹ خریدنے والوں کی عمر اٹھارہ (18) سال یا اس سے زیادہ ہونی چاہیے اور خریداری کے وقت اپنا پاسپورٹ نمبر یا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) نمبر فراہم کرنا ضروری ہے۔

ٹکٹ صرف سرکاری ٹکٹنگ ایجنٹوں یا مجاز ایجنٹوں کے ذریعہ یا کرکٹ بورڈ کے ذریعہ یا اس کی طرف سے تحریری طور پر مجاز کسی دوسرے فروخت یا منتقلی کے طریقہ کار کے ذریعے خریدے جا سکتے ہیں۔ کسی بھی فرد، تنظیم یا کسی تیسرے فریق کی طرف سے فروخت کردہ کوئی بھی ٹکٹ درست نہیں ہو گا جس کا نام ایسی فہرستوں میں نہیں ہے۔کسی بھی ٹکٹ کی فروخت یا اجرا حتمی اور ناقابل واپسی ہے سوائے ان حالات کے جو ٹکٹ ریفنڈ پالیسی میں بیان کیے گئے ہیں۔

کسی بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوران کوئی بھی میزبان کرکٹ بورڈ کسی بھی ایسے ٹکٹ کو تبدیل کرنے یا قبول نہ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں جو گم شدہ، چوری، گھر بھول جانے والے، خراب یا جعلی، یا کوئی بھی ٹکٹ جو پڑھنے کے قابل نہ رہا ہو یا نامکمل ہو۔

ایک ہی شناختی کارڈ / پاسپورٹ استعمال کرنے والا کوئی بھی شخص فی میچ زیادہ سے زیادہ چار ٹکٹ خرید سکتا ہے۔

چونکہ یہ تمام ٹکٹ خریدار کے نام پر جاری ہوتے ہیں اس لیے ٹکٹوں کی منتقلی ممکن نہیں ہے۔ ایک ٹکٹ خریدار صرف اپنے ذاتی استعمال اور اپنے مہمان کے لیے ٹکٹ خرید سکتا ہے۔ ہر ٹکٹ خریدار کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے کم از کم ایک ٹکٹ اپنے پاس رکھنا ضروری ہے اور بقیہ ٹکٹ اپنے مہمانوں کو منتقل کرسکتا ہے لیکن یہ مہمان ٹکٹ خریدار کو ذاتی طور پر جانتا ہو۔ٹکٹ کسی ایسے شخص کو پیش کش یا منتقل نہیں کیا جا سکتا جس سے ٹکٹ کے بدلے میں کوئی سامان یا خدمات خریدنے پر رضامندی حاصل کی گئی ہو۔

ٹکٹ خریدار کسی دوسرے شخص کے لیے ایجنٹ کے طور پر کوئی ٹکٹ نہیں خرید سکتا ہے اور نہ ہی ٹکٹ خریدار اور نہ ہی کوئی مہمان کسی بھی طریقے سے ٹکٹ کی فروخت کی پیش کش یا نیلامی کر سکتا ہے۔

اگرآپ بھی چیمپئنز ٹرافی یا کسی اور ٹورنامنٹ کے میچز دیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو کچھ باتوں کا خیال رکھ کر نہ صرف آپ وقت پر میچ انجوائے کر سکتے ہیں بلکہ میچز منسوخ ہونے کی صورت میں ری فنڈ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

کوشش کریں کہ ہمیشہ مستند ذرائع سے ٹکٹ خریدیں اور ہمیشہ مجاز چینلز کے ذریعے ٹکٹ خریدیں تاکہ رقم کی واپسی کی قانونی حیثیت اور اہلیت کو یقینی بنایا جاسکے۔ٹکٹوں کی خریداری کا ثبوت اپنے پاس سنبھال کر رکھیں جن میں رسیدیں اور تصدیقی ای میلز شامل ہیں کیونکہ واپسی کے دعووں کے لیے ان کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس