Follw Us on:

دو سال پہلے ہونے والے ٹرین حادثے کی یاد میں لاکھوں یونانی سڑکوں پر

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
وکلاء اور اساتذہ نے 24 گھنٹے ہڑتال کر کے حادثے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔ (فوٹو: رائٹرز)

یونان میں دو سال پہلے ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے کی یاد میں جمعہ کو لاکھوں افراد نے مختلف شہروں اور قصبوں میں احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ اس حادثے میں 57 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ حادثہ 28 فروری 2023 کو وسطی یونان میں ٹیمپی گھاٹی کے قریب پیش آیا تھا، جب ایک مسافر ٹرین، جس میں زیادہ تر طلباء سوار تھے، ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی۔ دو سال گزرنے کے باوجود، حادثے کی وجوہات دور کرنے کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے، اور عدالتی تحقیقات بھی ابھی مکمل نہیں ہو سکی۔

ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے، اور مختلف شعبوں کے کارکنوں نے ہڑتال کی۔ ہوائی ٹریفک کنٹرولرز، بحری جہازوں کے عملے، ٹرین ڈرائیوروں، ڈاکٹروں، وکلاء اور اساتذہ نے 24 گھنٹے ہڑتال کر کے حادثے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے نتیجے میں تمام بین الاقوامی اور ملکی پروازیں معطل ہو گئیں، اور ٹرین و بحری سفر بھی رک گیا۔ کاروبار اور تھیٹر بھی بند رہے۔

ایتھنز میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ ایک مظاہرے میں ایک بینر پر لکھا تھا “قاتلوں کی حکومت”۔ وزیرِاعظم کیریاکوس میتسوتاکس کی حکومت کو بار بار تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس نے حادثے کی پارلیمانی تحقیقات شروع نہیں کیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیقات کرے۔

یہ حادثہ 28 فروری 2023 کو وسطی یونان میں ٹیمپی گھاٹی کے قریب پیش آیا تھا۔ (فوٹو: رائٹرز)

یونان میں اس حادثے پر عوام کا غصہ بڑھ رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ 2009-2018 کے مالی بحران کے بعد حکومت پر لوگوں کا اعتماد کم ہو گیا ہے۔ اس بحران میں لاکھوں افراد کی تنخواہیں اور پنشن ختم ہو گئی تھیں، اور عوامی خدمات کے بجٹ میں کمی کر دی گئی تھی۔

خواتین کے ایک مظاہرے میں شامل ایک خاتون موسیقار نے کہا کہ “حکومت نے انصاف کے لیے کچھ نہیں کیا، یہ کوئی حادثہ نہیں تھا، بلکہ قتل تھا”۔

پارلیمنٹ کے سامنے زمین پر ہلاک شدگان کے نام سرخ رنگ سے لکھے گئے تھے۔ ایتھنز کے مضافاتی علاقوں میں ہر عمر کے لوگ سڑکوں پر نکلے اور احتجاجی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن میں سے ایک پر لکھا تھا: میرے پاس آکسیجن نہیں ہے”۔

یہ الفاظ حادثے میں ہلاک ہونے والی ایک لڑکی کے آخری جملے تھے جب وہ ایمرجنسی سروسز کو فون کر رہی تھی۔ بہت سے طلباء سیاہ لباس پہن کر کلاس میں آئے، جو کہ سوگ کی علامت ہے، جبکہ کچھ نے سیاہ غبارے اٹھا رکھے تھے۔

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس