Follw Us on:

“آمریت کے سائے، عوام کی مزاحمت” عمران خان کا عالمی جریدے میں کالم

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد
حکومتی فورسز نے اسلام آباد میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران قتل کر دیا۔ (فوٹو: گوگل)

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف سید عاصم منیر کو چاہیے کہ وہ فوج کو اس کے آئینی دائرہ کار میں رکھیں۔ پاکستان کی ترقی صرف اسی وقت ممکن ہے، جب ملک میں حقیقی جمہوری نظام نافذ ہو ایک ایسا نظام جسے عوام نے منتخب کیا ہو۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے جیل سے عالمی جریدے ‘ٹائم میگزین’ کو لکھے گئے کالم میں کہا ہے کہ جوں جوں ہم 2025 میں داخل ہو رہے ہیں، میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے ہنگامہ خیز اور آزمائشوں سے بھرے دور پر غور کر رہا ہوں۔ اپنی قید تنہائی میں بیٹھ کر میں ایک ایسے ملک کی افسوسناک حقیقت کا مشاہدہ کر رہا ہوں جو جبر کی لپیٹ میں ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود، میں پاکستانی عوام کے عزم اور انصاف کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی پر یقین رکھتا ہوں۔

میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے مقدمات درحقیقت مجھے خاموش کرانے کی ایک کوشش ہیں۔ لیکن یہ جدوجہد صرف میری ذات تک محدود نہیں۔ پاکستان میں جمہوریت کا خاتمہ وسیع تر اثرات کا حامل ہے۔

سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے مقدمات درحقیقت مجھے خاموش کرانے کی ایک کوشش ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

ایک غیر مستحکم پاکستان نہ صرف علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، بلکہ تجارت کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی جمہوری اقدار کو بھی کمزور کر سکتا ہے۔ دنیا کو اس بحران کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا۔ یہ صرف پاکستان کے مستقبل کا معاملہ نہیں، بلکہ جنوبی ایشیا اور اس سے آگے کے استحکام کا بھی سوال ہے۔

پاکستان جیسے اہم ملک میں جمہوری آوازوں کا دبایا جانا ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے، جس پر ان تمام لوگوں کو فکر مند ہونا چاہیے جو آزاد اور منصفانہ طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: “اڈیالا جیل سے خط آرہے ہیں ، منتیں کی جارہی ہیں کہ اللہ کے واسطے مجھے بچا لو” مریم نواز

گزشتہ سال بے مثال جبر کا سال تھا۔ میری جماعت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے کارکنوں پر ہونے والے وحشیانہ کریک ڈاؤن نے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی گرفتاریوں اور فوجی عدالتوں میں چلائے جانے والے غیر منصفانہ مقدمات کی تفصیلات ریکارڈ کی ہیں۔

واضح رہے کہ اب تک پی ٹی آئی کے 103 کارکنوں اور عہدیداروں کو ان عدالتوں میں سزا سنائی جا چکی ہے، جو کہ پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں، خاص طور پر بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ سمیت عالمی برادری ان غیر قانونی ٹرائلز پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے 103 کارکنوں اور عہدیداروں کو ان عدالتوں میں سزا سنائی جا چکی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

یہ تمام مسائل عام پاکستانیوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے حاصل خصوصی تجارتی حیثیت ختم کیے جانے کا خطرہ لاحق ہے، جو کہ ہماری معیشت، خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمران طبقے اپنی ذاتی سیاست میں اس قدر مگن ہیں کہ وہ ملک کے مفادات کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

پاکستان میں جمہوریت کے خاتمے کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب اچانک نہیں ہو رہا، بلکہ یہ ایک منظم پالیسی کا نتیجہ ہے۔

حکومت کو دہشت گردی کے ان بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے بجائے، ریاستی وسائل کو میرے اور پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی مہم میں جھونک دیا گیا ہے۔ عدالتیں انصاف کی محافظ ہونے کے بجائے سیاسی انتقام کا آلہ کار بن چکی ہیں اور انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں اب پی ٹی آئی کے کارکنوں پر جھوٹے الزامات کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کسی کا کوئی خط نہیں ملا، یہ سب چالیں ہیں‘ آرمی چیف کا صاف انکار

ہزاروں گھروں پر چھاپے مارے گئے، خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور یہاں تک کہ خواتین اور بچوں کو بھی ظلم و جبر کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے سوشل میڈیا کارکنان، اوورسیز سپورٹرز اور کارکنوں کے اہلِ خانہ کو اغوا اور ہراساں کیا جا رہا ہے تاکہ ہماری آواز دبائی جا سکے۔ ہم نے کم از کم 12 ایسے کارکنوں کی نشاندہی کی ہے، جنہیں حکومتی فورسز نے اسلام آباد میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران قتل کر دیا۔

اگرچہ ہمیں حکومت کی نیت پر شکوک تھے، پھر بھی میں نے پی ٹی آئی قیادت کو مذاکرات کے لیے گرین سگنل دیا تاکہ مزید انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔ ہماری شرائط واضح تھیں ایک عدالتی کمیشن بنایا جائے جو پی ٹی آئی کارکنان اور پُرامن مظاہرین پر حملوں کی تحقیقات کرے۔ دوسرا یہ کہ تمام سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے۔

اس کے بدلے میں مجھے گھر میں نظر بندی کی پیشکش کی گئی، جس کے ساتھ پی ٹی آئی کو کچھ “سیاسی گنجائش” دینے کا مبہم وعدہ کیا گیا، لیکن میں نے اسے یکسر مسترد کر دیا۔

پی ٹی آئی قیادت کو مذاکرات کے لیے گرین سگنل دیا۔ (فوٹو: گوگل)

پارلیمنٹ محض ایک ربڑ اسٹیمپ بن چکی ہے، جہاں بغیر کسی بحث کے ایسے قوانین پاس کیے جا رہے ہیں، جو عدلیہ کی آزادی سلب کرنے، آزادیٔ اظہار کو دبانے اور اختلاف رائے کو جرم قرار دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

پاکستان کے آرمی چیف سید عاصم منیر کو چاہیے کہ وہ فوج کو اس کے آئینی دائرہ کار میں رکھیں۔ پاکستان کی ترقی صرف اسی وقت ممکن ہے، جب ملک میں حقیقی جمہوری نظام نافذ ہو ایک ایسا نظام جسے عوام نے منتخب کیا ہو۔

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں آمریت کبھی زیادہ عرصے تک نہیں چل سکی، لیکن اس کے برے اثرات نسلوں تک برقرار رہتے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل اسی میں ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جائے، نہ کہ اسے کچلا جائے۔

ان تمام اندھیروں کے باوجود پاکستان کے عوام پہلے سے کہیں زیادہ باشعور ہو چکے ہیں۔ وہ جھوٹ اور پروپیگنڈے کو پہچانتے ہیں اور ان کا عزم ہی میری سب سے بڑی امید ہے۔ انصاف اور عزت کے لیے لڑنا آسان نہیں، لیکن یہ جدوجہد کرنے کے قابل ہے۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ سچ فتح یاب ہوگا۔ ہم ایک ایسے پاکستان کی تعمیر کریں گے جہاں شہریوں کے حقوق محفوظ ہوں اور جمہوریت بحال ہو۔

دنیا اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے۔ عالمی تنازعات اور معاشی عدم استحکام میں اضافے کے پیش نظر، مضبوط اور اصولوں پر مبنی قیادت کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ اسی تناظر میں، میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی تاریخی کامیابی اور دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے گی۔ (فوٹو: گوگل)

ان کے پہلے دورِ حکومت میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات باہمی احترام پر مبنی تھے۔ اب ان کی نئی حکومت سے ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے گی، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں آمریت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ان کی حکومت ایسے معاشی اقدامات کرے گی جو پاکستان جیسے ممالک کو خود کفیل معیشت کی جانب بڑھنے میں مدد دیں۔ منصفانہ تجارتی پالیسیوں، سرمایہ کاری اور خطے میں استحکام کے ذریعے امن اور ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
میں اپنے وژن پر قائم ہوں ایک ایسا پاکستان جو انصاف، مواقع اور مساوات پر مبنی ہو۔ راستہ کٹھن ضرور ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے عوام، اپنے عزم اور یکجہتی کے ذریعے، ان چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔ ہم مل کر ایک روشن مستقبل کی تعمیر کریں گے، جہاں جمہوریت، آزادی اور انصاف کی حکمرانی ہو!

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس