ٹرمپ انتظامیہ نے بدنام زمانہ مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق سرکاری دستاویزات جاری کر دیں، مگر ان کے اجرا پر سیاسی حلقوں میں سخت ردعمل سامنے آیا ہے، یہاں تک کہ ایک ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے اسے “ناکامی” قرار دیا۔
جمعرات کو محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی زیادہ تر وہ فائلز تھیں جو پہلے ہی عوامی سطح پر موجود تھیں اور ان میں کوئی بڑی نیا انکشاف سامنے نہیں آیا۔
پس منظر
اٹارنی جنرل پام بونڈی نے بدھ کو فاکس نیوز پر دعویٰ کیا تھا کہ ان فائلز میں “بہت سے فلائٹ لاگز، بہت سے نام اور بہت زیادہ معلومات” شامل ہوں گی، لیکن جاری ہونے والے دستاویزات ان توقعات پر پوری نہیں اتریں۔
ایپسٹین 2019 میں نیویارک کی میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر میں دوران حراست مبینہ خودکشی کر چکا ہے، جبکہ اس کی اموات کو لے کر کئی سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں، کیونکہ اس کے تعلقات دنیا کی کئی طاقتور شخصیات، بشمول صدور، شاہی خاندانوں اور ارب پتی کاروباری شخصیات سے رہے ہیں۔
دستاویزات پر شدید ردعمل
جاری کی گئی فائلز پر نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ ریپبلکنز نے بھی مایوسی کا اظہار کیا۔
ریپبلکن رکن کانگریس، آنا پاؤلینا لونا نے اسے “مکمل مایوس کن” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ “ہمیں مکمل معلومات فراہم کی جائیں!”
ٹرمپ حامی کارکن، لورا لوئمر نے کہا کہ دستاویزات “غیر پیشہ ورانہ انداز میں جاری کی گئیں” اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
ڈیموکریٹ رکن کانگریس، جیرڈ موسکووٹز نے اجرا کے عمل کو “ناکامی” قرار دیا اور کہا کہ اس نے “بائیں اور دائیں بازو کو ایک پیج پر لا کھڑا کیا ہے”۔
FBI پر سوالات
اٹارنی جنرل بونڈی نے FBI ڈائریکٹر کاش پٹیل کو ایک خط لکھ کر انکشاف کیا کہ FBI کے پاس ایپسٹین سے متعلق ہزاروں صفحات موجود ہیں جو ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ “تحقیقات کی جائیں کہ میری ہدایات پر عمل کیوں نہیں ہوا؟”
یہ معاملہ مزید تنازع کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ عوام اور سیاسی حلقے اب بھی ایپسٹین کے مبینہ کلائنٹ لسٹ اور دیگر خفیہ تفصیلات کے منتظر ہیں۔