Follw Us on:

مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، متعدد اہم شخصیات کی شرکت

مظہر اللہ بشیر
مظہر اللہ بشیر
مولانا حامد الحق نے سنہ 2002 میں متحدہ مجلس عمل کی ٹکٹ پر انتحابات میں حصہ لیا تھا اور اپنے حلقے اکوڑہ خٹک سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
مولانا حامد الحق نے سنہ 2002 میں متحدہ مجلس عمل کی ٹکٹ پر انتحابات میں حصہ لیا تھا اور اپنے حلقے اکوڑہ خٹک سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جمعے کو ہونے والے خودکش حملے میں شہید ہونے والے جے یو آئی (س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

 

نماز جنازہ میں متعدد اہم اور سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔

 

سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علما اسلام (س) گروپ کے 57 سالہ رہنما مولانا حامد الحق اپنی پارٹی کے سربراہ اور خیبر پحتونخوا کے ضلع نوشہرہ کے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم تھے۔ ان کے چچا مولانا انوار الحق اس وقت مدرسہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم ہیں۔

 

مولانا حامد الحق سنہ 2018 میں اپنے والد مولانا سمیع الحق کے اسلام آباد میں قتل کے بعد جماعت کے سربراہ مقرر ہوئے تھے۔

 

مولانا حامد الحق 1968 میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے اور انھوں نے دینی تعلیم دارالعلوم حقانیہ سے حاصل کی تھی۔ انھوں نے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر دنیاوی تعلیم میں گریجویشن کر رکھی تھی۔

 

امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد پاکستان میں مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی تھی اور سنہ 2002 کے عام انتخابات میں پاکستان کے سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی پالیسیوں کے خلاف ایک سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل قائم کیا گیا۔

 

مذہبی جماعتوں کے اس سیاسی اتحاد نے 2002 کے عام انتخابات میں بڑی تعداد میں صوبائی و قومی سطح پر نشستیں جیتیں اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت قائم کی تھی۔

 

مولانا حامد الحق نے سنہ 2002 میں متحدہ مجلس عمل کی ٹکٹ پر انتحابات میں حصہ لیا تھا اور اپنے حلقے اکوڑہ خٹک سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

 

وہ 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ انھوں نے اس کے بعد بھی انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔

 

مولانا حامد الحق اپنے والد مولانا سمیع الحق کے قریب سمجھے جاتے تھے اور انھوں نے سیاسی طور پر ان سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ ان کے والد ایک معروف سیاسی اور مذہبی شخصیت تھے۔

 

حامد الحق اور ان کی جماعت کے دیگر اراکین افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے وفود میں شامل رہے ہیں اور گذشتہ دنوں صوبائی حکومت کی جانب سے بلائے گئے دینی جماعتوں کے رہنماؤں اور علما کرام کے ایک اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

 

اس اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی تھی اور اس میں أفغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے وفود تشکیل دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

مظہر اللہ بشیر ملٹی میڈیا جرنلسٹ کی حیثیت میں پاکستان میٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مظہر اللہ بشیر

مظہر اللہ بشیر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس