یہ شہر کبھی علم و فنون کا مرکز ہوا کرتا تھا، اس کی گلیوں میں بچہ بچہ جمہوریت، انسانیت اور اخلاقیات جیسے موضوعات پر بحث کیا کرتا تھا۔ لیکن آج یہاں لاکھوں لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
جمعہ کے روز ایتھنز میں مظاہرین نے سڑکوں پر پٹرول بم پھینکے اور کوڑے دانوں کو آگ لگا دی۔ یونان بھر میں لاکھوں افراد نے ہڑتال کی اور ملک گیر احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئے۔
یہ مظاہرے ملک کی تاریخ کے سب سے خوفناک ٹرین حادثے کی دوسری برسی کے موقع پر کیے گئے۔ یہ حادثہ 28 فروری 2023 کو وسطی یونان میں پیش آیا ، جب طلبہ سے بھری ایک مسافر ٹرین ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ سانحہ یونان کے انتظامی ڈھانچے کی مبینہ لاپرواہی کی علامت بن چکا ہے، جسے نہ صرف حادثے سے پہلے بلکہ اس کے بعد کے دو سالوں میں بھی نظرانداز کیا گیا۔
ایتھنز میں ہونے والے مظاہرے میں شریک 57 سالہ موسیقار کرسٹوس مین نے کہا، “حکومت نے انصاف کے لیے کچھ نہیں کیا۔ یہ ایک حادثہ نہیں تھا بلکہ قتل تھا”۔

یہ یونان میں حالیہ برسوں کے سب سے بڑے احتجاج میں سے ایک تھا، جس کی وجہ سے سرکاری خدمات اور کئی نجی کاروبار معطل ہو گئے۔ لوگ شہروں اور قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت پر حادثے کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے “قاتل، قاتل” کے نعرے لگائے۔
حکومتی عہدیداران کسی بھی بددیانتی سے انکار کرتی ہے۔ حکام کے مطابق، صرف ایتھنز میں 80 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور پانچ افراد زخمی ہوئے۔
ابتدا میں احتجاج پُرامن تھا، لیکن پھر نقاب پوش نوجوانوں کے ایک گروہ نے پولیس پر پٹرول بم پھینکنے شروع کر دیے اور پارلیمنٹ کی رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی۔ فسادات کنٹرول کرنے والی پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے بعد جھڑپیں قریبی علاقوں تک پھیل گئیں۔
یونان کے دوسرے بڑے شہر تھیسالونیکی میں بھی جھڑپیں ہوئیں، جہاں ایک بہت بڑے ہجوم نے شہر کے مرکز کو بھر دیا اور مرنے والوں کی یاد میں سیاہ غبارے فضا میں چھوڑے۔