مغربی بنگال کی جادو پور یونیورسٹی میں طلبا کے پر تشدد احتجاج کے دوران وزیر تعلیم برتیا باسو کی گاڑی پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو طلبا زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس نے واقعے میں ملوث ایک سابق طالب علم کو گرفتار کر لیا ہے۔
انڈین خبررساں ایجنسی دی فری پریس جرنل کے مطابق یادیوپور یونیورسٹی میں مظاہرین نے وزیر تعلیم برتیا باسو کے قافلے کو گھیرے میں لے لیا اور ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین توڑ دی، جس کے نتیجے میں شیشے کے ٹکڑے لگنے سے وزیر معمولی زخمی ہو گئے۔ واقعے کے دوران باسو کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران دو طلبا زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک اندرنوج رائے جو کہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن(اے آئی آیس اے) کا رکن ہے شدید زخمی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق وزیر کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کے ٹائر کے قریب سے گزرنے کے باعث رائے گر پڑے اور زخمی ہو گئے۔ انہیں فوری طور پر قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
TMC education minister Bratya Basu got beaten by various student groups in Jadavpur University.
What goes around comes around!! pic.twitter.com/5reO0Uwkf9
— Sunanda Roy 👑 (@SaffronSunanda) March 1, 2025
واضح رہے کہ ہنگامہ آرائی کے بعد یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر بھاسکر گپتا زخمی طالب علم کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچے، لیکن مشتعل طلبہ نے ان پر سخت تنقید کی اور یونین انتخابات کے انعقاد میں ناکامی کا الزام لگایا۔
وائس چانسلر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم طلبہ کے جذبات کو سمجھتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، لیکن طلبہ یونین انتخابات کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے، جس پر ہم بارہا بات کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: انڈیا پاکستان کرکٹ میچ: نفسیاتی جنگ یا محض تجارتی شو؟
فری پریس جرنل کے مطابق سی پی آئی (ایم) کی طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور اے آئی ایس اے نے مطالبہ کیا ہے کہ طلبہ یونین کے انتخابات فوری طور پر کرائے جائیں اور وزیر تعلیم برتیا باسو کے خلاف کارروائی کی جائے۔ طلبہ کا الزام ہے کہ وزیر کی گاڑی جان بوجھ کر مظاہرین کے قریب سے گزری، جس کی وجہ سے زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے۔
دوسری جانب حکمران جماعت ترنمول کانگریس نے وزیر کے ساتھ بدسلوکی اور ان کی پارٹی کے تعلیمی ونگ کے دفتر میں توڑ پھوڑ پر احتجاج کیا ہے۔ پولیس نے جادو پور یونیورسٹی اور اس کے اطراف سیکیورٹی سخت کر دی ہے تاکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔