Follw Us on:

اسرائیل نے فلسطینوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل روک دی

حسیب احمد
حسیب احمد
Addd
فلسطین میں 48 ہزار سے زائد لوگوں کی اموات کی تصدیق کی گئی (تصویر:گوگل)

اسرائیل نے ماہ مقدس رمضان المبارک کے دوران فلسطینیوں کے لیے بیرون ممالک سے آنے والے تمام امدادی سامان کی ترسیل  روک دی ہے، ترکی اور دیگر ممالک سے آنے والی امدادی سامان کی گاڑیوں کو سرحدی علاقوں میں روک لیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ سمیت قطر، مصر اور اُردن کی جانب سے ماہ مقدس کے دوران اسرائیل کے جارحانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

حماس کی جانب سے اسرائیل کے جنگ بندی معاہدے میں توسیع کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرے، اور شرائط کے مطابق مزید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

حماس ، اسرائیل جنگ کے دوران غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے فلسطین میں 48 ہزار سے زائد لوگوں کی اموات کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں جبکہ 61 ہزار سے زائد فلسطینی اب بھی لاپتہ ہیں۔

یاد رہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں ایک دوسرے کے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جبکہ حماس نے ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی نعشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی ہیں۔

اس وقت اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے معاہدے کو جاری کرنے سے انکاری ہے اور حماس پر دبائو ڈال رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو توسیع دے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اپنے اتحادی امریکا پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ شام کو کمزور اور غیر مرکزیت میں رکھے، اس کے لیے روس کو شام میں اپنے فوجی اڈے رکھنے کی اجازت دے کر ترکی کی بڑھتی ہوئی اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔

عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا خیال ہے کہ شام میں ترکی کے اثرات اسرائیل کی سرحدوں کے لیے ایک خطرہ بن سکتے ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں امریکا کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اپنی تشویشات کو شدت سے اٹھایا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق شام میں ترکی کے حامی اسلام پسند حکام کا اقتدار میں آنا اسرائیل کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے کیونکہ یہ عناصر حماس اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن سکتے ہیں۔

یہ ساری صورتحال اسرائیل اور ترکی کے تعلقات کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حصہ ہے، خاص طور پر جب سے غزہ جنگ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ آیا۔

اسرائیل کے لیے ترکی کا شام میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ ترکی شام کے حالیہ اسلام پسند حکمرانوں کو اپنا حمایتی سمجھتا ہے۔

اسرائیل کی کوششوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اسرائیل نے امریکی حکومت کے اہم اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران اپنا موقف پیش کیا۔

ان ملاقاتوں میں اسرائیلی حکام نے امریکی سیاستدانوں کو یہ باور کرایا کہ اگر ترکی کو شام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع دیا گیا، تو اس سے نہ صرف شام کی سیاست بلکہ اسرائیل کے لیے بھی خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس