برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا ہے کہ یورپی ممالک نے یوکرین کے لیے ایک امن منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو امریکا کو پیش کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد امریکا سے ایسی حفاظتی ضمانتیں حاصل کرنا ہے جو یوکرین کے مطابق روس کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔
یہ فیصلہ لندن میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا، جہاں یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی اور ان کی قوم کی مزید مدد کا وعدہ کیا۔ اس اجلاس میں یورپی ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا کو دکھانا ہوگا کہ یورپ اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے، اور اس کے لیے دفاعی اخراجات میں اضافہ ناگزیر ہے۔
اس اجلاس سے پہلے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس امن منصوبے میں ایک ماہ کی جنگ بندی شامل ہو سکتی ہے، جو ہوائی اور سمندری حملوں پر لاگو ہوگی، لیکن زمینی لڑائی اس کا حصہ نہیں ہوگی۔ مزید برآں، اگر کوئی مستقل امن معاہدہ طے پاتا ہے تو یورپی ممالک اپنے فوجی تعینات کر سکتے ہیں، تاہم اس منصوبے کی تمام شرائط پر ابھی حتمی اتفاق نہیں ہوا ہے۔
زیلنسکی نے اجلاس کے بعد کہا کہ وہ یورپی ممالک کی واضح حمایت لے کر لندن سے واپس جا رہے ہیں اور یورپی قیادت یوکرین کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امن کے لیے سفارتی کوششیں جاری رہیں گی اور یوکرین کی بقا، یورپ کے استحکام اور امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

قبل ازیں، زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ یوکرین کسی بھی امن معاہدے کے تحت اپنی زمین کا کوئی حصہ روس کو نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی امریکا کے ساتھ معدنی وسائل پر مبنی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں۔
زیلنسکی نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بہتر بنا سکتے ہیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ بات چیت بند دروازوں کے پیچھے کی جائے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ حالیہ کشیدگی سے یوکرین کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اور بہتر تعلقات کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔
یورپی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ انہیں اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ یوکرین کو مزید طاقتور بنایا جا سکے اور اسے ممکنہ حملہ آوروں کے لیے ناقابلِ تسخیر بنایا جا سکے۔ یورپی یونین کی ایگزیکٹو باڈی کی صدر، ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دفاعی اخراجات میں مستقل بنیادوں پر اضافہ کیا جائے تاکہ یورپ کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو “فولادی دیوار” میں تبدیل کرنا ہوگا تاکہ کوئی بھی ملک اس پر دوبارہ حملہ نہ کر سکے۔
یہ تمام اقدامات اس خدشے کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں کہ اگر امریکا نے یوکرین کی حمایت کم کر دی تو یورپ کو خود اپنی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ یورپی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ مضبوط دفاعی حکمت عملی ہی امن قائم رکھنے کا واحد راستہ ہے۔