ایران کے نائب صدر جواد ظریف نے امریکی شہریت کے تنازعے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس سے ایران کی سیاسی صورتحال بدل گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق، جواد ظریف نے چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی کی تجویز پر استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تاکہ ایران کی انتظامیہ پر موجود دباؤ میں کمی لائی جا سکے۔
ظریف نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر پوسٹ میں اس بات کا انکشاف کیا کہ انہوں نے ہفتہ کو چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی، جہاں ایجی نے ان سے مشورہ دیا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں انتظامیہ کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے کی بجائے تدریس کی طرف لوٹ جانا چاہیے۔
ظریف نے اس مشورے کو فوری طور پر قبول کرلیا اور کہا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے ملک کی خدمت کی خواہش رکھی ہے، نہ کہ اس پر بوجھ بننے کی۔
ظریف کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ استعفیٰ دینے کے بعد اب حکومت اور عوام کی کامیابی میں رکاوٹ ڈالنے والے مزید کسی بہانے کی تلاش نہیں کر سکیں گے۔
ایران کے معروف سیاسی رہنما، ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان کے ساتھ ہیں اور ان کے اور عوام کے دیگر سچے خادموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
ظریف نے اپنا استعفیٰ صدر ایران ابراہیم رئیسی کو پیش کر دیا ہے، مگر اس پر ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی ہڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کی گونج آسکر ایوارڈز تک پہنچ گئی
ذرائع کے مطابق، جواد ظریف کو اس تنازعے کے دوران شدید تنقید کا سامنا تھا، خاص طور پر ایران کے ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروہ کی جانب سے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ظریف کا نائب صدر بننا غیر قانونی ہے، کیونکہ ان کے کم از کم ایک بچے کے پاس امریکی شہریت ہے، جو ایرانی قانون کے مطابق حساس عہدوں پر تقرری کے لیے رکاوٹ ہے۔
ایران کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ افراد جو غیر ملکی شہریت رکھتے ہیں یا جن کے قریبی اہل خانہ کے پاس غیر ملکی شہریت ہو، انہیں حکومت کے اہم عہدوں پر تعینات کیا جائے۔
جواد ظریف کے معاملے میں یہ قانون ایک پیچیدہ سوال بن چکا ہے کیونکہ ان کے بچے امریکا میں اس وقت پیدا ہوئے تھے جب وہ نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن میں تعینات تھے۔ یہ ایک ایسا تنازع تھا جو ابھی تک حل نہ ہو سکا تھا اور اس پر مسلسل بحث جاری تھی۔
ضرور پڑھیں: اسرائیل کی غزہ امداد روکنے کی دھمکی: عالمی برادری کا شدید ردِعمل
ایران کی موجودہ حکومت نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں ایک بل متعارف کرایا تھا جس میں ترمیم کی کوشش کی گئی تھی تاکہ ایسے افراد جو غیر ملکی شہریت رکھتے ہوں، ان کی تعیناتی کو ممکن بنایا جا سکے۔
اس بل میں یہ بھی کہا گیا کہ وہ افراد جن کے بچے غیر ملکی شہریت اختیار کر چکے ہوں، ان کے لیے اس قانون میں استثنیٰ دیا جائے، جیسا کہ جواد ظریف کے معاملے میں ہے۔
تاہم، اس تمام صورتحال کے بیچ ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ قانون کی اصلاح کے حق میں ہیں اور اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔
اس ترمیم پر زور دیا جا رہا ہے کہ ایران کی سیاسی نظام میں نیا قدم اٹھایا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے تنازعات سے بچا جا سکے۔
ایران میں یہ تنازع ابھی حل نہیں ہوا، لیکن اس کا اثر ایرانی حکومت اور عوام دونوں پر گہرا ہوگا۔
مزید پڑھیں: امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا میں شدید آگ بھڑک اٹھی: ایمرجنسی نافذ