Follw Us on:

بلوچستان میں خودکش حملے کے نتیجے میں ایف سی اہلکار شہید، وزارت داخلہ کی تفصیلات

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Ispr
بلوچستان میں خودکش حملے کے نتیجے میں ایف سی اہلکار شہید، وزارت داخلہ کی تفصیلات

بلوچستان کے ضلع قلات میں پیر کے روز ایک خودکش حملے کے نتیجے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک اہلکار شہید ہوگیا، جب کہ دیگر چار اہلکار زخمی ہو گئے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ قومی شاہراہ پر مغلزئی کے علاقے کے قریب ہوا۔

کلات کے ڈپٹی کمشنر، بلال شبیر کے مطابق، خودکش حملہ ایک خاتون بمبار نے کیا، جس کے نتیجے میں ایف سی کا ایک سپاہی، عطاء اللہ شہید ہوگیا، اور چار دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔ فوری طور پر کسی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر داخلہ، محسن نقوی نے شہید اہلکار کی قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے خاندان کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیر داخلہ نے زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت بھی دی۔ انہوں نے ایف سی کے ابدی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “ہم بلوچستان میں امن کے قیام کے لئے فرنٹیئر کور کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے عظیم کردار کو سلام پیش کرتے ہیں۔”

یہ حملہ بلوچستان کے لیے ایک اور تشویش کا باعث بن گیا، کیونکہ حالیہ دنوں میں اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف پچھلے ہفتے، قلات کے منگھوچھر علاقے میں ایک دہشت گرد حملے میں آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں چھ سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔

یہ حملہ اُس وقت ہوا جب 29 ٹرکوں کی ایک قافلے کو جو سیندک منصوبے سے بلوک کی حفاظت کر رہا تھا، بم دھماکے کا سامنا کرنا پڑا۔

گزشتہ ماہ میں دہشت گردی کی سرگرمیاں تیز ہوئیں، اور خاص طور پر بلوچستان میں حالات بدتر ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی پالیسی تبدیلی سے پولیو کی خاتمے کی کوششوں کو خطرہ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا انتباہ

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق، فروری میں پاکستان بھر میں 79 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 55 شہریوں اور 47 سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں گئیں، جبکہ 45 شہری اور 81 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

ان حملوں کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے 156 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، 20 کو زخمی کیا اور 66 کو گرفتار کیا۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات نے صوبے کے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ PICSS کی رپورٹ کے مطابق اس صوبے میں 32 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 56 افراد کی جانیں گئیں، جن میں 35 شہری، 10 سیکیورٹی اہلکار اور 11 دہشت گرد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دہشت گردوں نے 2 افراد کو اغوا بھی کیا۔

ان حملوں کی زیادہ تر ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (BLA)، بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (UBA) پر عائد کی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے ان گروپوں کے خلاف سخت کارروائیاں کیں اور بلوچستان میں 11 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

یہ حالات ایک ایسی تصویر پیش کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی لہر بڑھتی جا رہی ہے، اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں بھی اس صورتحال میں ایک سنجیدہ چیلنج بن چکی ہیں۔

فرنٹیئر کور اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جاری آپریشنز دہشت گردوں کے خلاف جاری ہیں، مگر یہ واضح ہے کہ اس خطرناک صورتحال کا حل صرف محنت اور مستحکم حکمت عملی کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے دی جانے والی ہدایات اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک کی سلامتی کے لئے تمام ادارے اپنی جانوں کی قربانیاں دینے کے لئے تیار ہیں، اور یہ عزم برقرار رہے گا کہ بلوچستان میں امن قائم ہو سکے۔

مجموعی طور پر، بلوچستان میں شدت پسندوں کی سرگرمیاں ایک اہم مسئلہ بن چکی ہیں، اور یہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ایک انتہائی پیچیدہ اور چیلنجنگ صورتحال ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فائرنگ سے دو فلسطینی ہلاک، جنگ بندی کے حوالے سے بے چینی بڑھ گئی

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس