آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کے لیے تکنیکی مذاکرات کے بعد پالیسی لیول مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا پہلا سیشن وزارت خزانہ حکام اور دوسرا ایف بی آر حکام کے ساتھ مکمل ہوا ہے۔
پالیسی لیول مذاکرات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ناتھن پورٹر نے قیادت کی، جب کہ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے لیے پالیسی مذاکرات ہو رہے ہیں، جو 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔
ان مذاکرات کے بعد جائزہ مشن اپنی سفارشات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو دے گا، جو اس ماہ کے آخر یا اپریل کے اوائل میں 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے اور بجلی سستی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔
وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف وفد سے تعارفی سیشن میں شریک ہوئے، اقتصادی جائزہ مذاکرات 15مارچ تک جاری رہیں گے۔ آئی ایم ایف کے وزارت خزانہ، وزارت توانائی و منصوبہ بندی، اسٹیٹ بینک ، ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
اس کے علاوہ پنجاب، سندھ ، کے پی اور بلوچستان سے الگ الگ مذاکرات ہوں گے۔
وفد سے ملاقات میں جولائی سے فروری تک معاشی اعشاریوں پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی، جب کہ مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کا سرپلس اور ریونیو کلیکشن پر بھی بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کے لیے جولائی سے جنوری تک ریونیو پر بات ہوئی۔ ڈی جی ڈیٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اکنامک ونگ، بجٹ ونگ، ایکسٹرنل فنانس ونگ اور ریگولیشنز ونگ جولائی سے دسمبر مالیاتی خسارہ 1 ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

ریونیو کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دی ہے، ایف بی آر بورڈ ممبران بھی آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات میں شریک ہیں۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بنیجی نے کہا ہے کہ فنڈ کی ٹیم مارچ کے اوائل میں سات ارب ڈالر کے توسیعی پروگرام پر حکام سے بات چیت کرے گی، اس سلسلے میں ایک تکنیکی ٹیم فروری کے اوآخر پاکستان پہنچی تھی۔
اس حوالے سے پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ابتدائی طور پر وفد سے سٹرکچرل امور پر گفتگو ہوگی، جب کہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق تمام امور درست ہیں۔
ایک مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی اور سات مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے آئی پی پیز کے 7000 میگاواٹ کے مہنگے منصوبے منسوخ کر دیے ہیں، وزیر توانائی اویس لغاری
یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی تھی۔ پہلے جائزے کی کامیابی کے بعد فنڈ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
پاکستان نے گذشتہ سال اکتوبر میں اس ٹرسٹ کے تحت ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے باضابطہ درخواست دی تھی تاکہ ملک کی ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
ملک کی معیشت بحالی کے ایک طویل عمل سے گزر رہی ہے جسے گزشتہ سال کے آخر میں حاصل کردہ سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت نسبتاً استحکام حاصل ہوا تھا۔