خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں کینٹ کے قریب دھماکوں کی دھماکے سے قریبی مکانات کی چھتیں زمین بوس ہوگئیں، متعدد افراد چھتوں کے ملبے تلے دب گئے، اسپتال انتظامیہ نے 15 افراد کے مرنے کی تصدیق کردی ہے، 25 زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دو خود کش بمبار ایک فوجی کمپاؤنڈ میں دو بارودی مواد سے بھری گاڑیاں لے کر گھس گئے، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئےبنوں پولیس کے مطابق افطاری کے بعد دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
بنوں ایم ٹی آئی کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا ہے کہ شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ابتدائی طور پر چار زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں اور ان چاروں زخمیوں کو دھماکے یا گولیوں کے زخم نہیں ہیں بلکہ خوف سے گرنے اور پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
بنوں میں چھاؤنی کے علاقے کے قریب رہائشی صحافی محمد وسیم نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ افظاری کے لیے بیٹھے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ خود اپنے گھر میں موجود تھے۔ ان کے مطابق دھماکہ ایسا تھا جیسے اپنے ہی گھر میں ہوا ہو حالانکہ دھماکے کا مقام ان سے کافی دور ہے۔
ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ چھاؤنی میں بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے کیا گیا ہے تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ شدت پسند حملہ آوروں میں کچھ کو چھاؤنی میں داخلے کی کوشش کے دوران سکیورٹی فورسز نے نشانہ بنایا۔سوشل میڈیا اور کچھ صحافیوں کو ایک غیر معروف شدت پسند تنظیم جیش فرسان محمد کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری کی پوسٹ بھیجی گئی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق آج افطار کے بعد دہشت گردوں نے بنوں کینٹ میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کی، دہشت گردوں نے بارود سے لدی 2 گاڑیاں بنوں کینٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں، خوارج نے سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث گاڑیاں گھبراہٹ میں دیوار سے ٹکرائیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف انٹری پوائنٹس پر موجود سکیورٹی عملے نے6 خوارج کو جہنم واصل کر دیا، باقی خارجی دہشت گردوں کو محصور کر لیا گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے سے قریبی مسجد کو بھی نقصان پہنچا، دھماکے سے قریبی گھروں کی چھت گرنے سے شہریوں کے زخمی ہونے اور شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔
ترجمان ڈی ایچ کیو اسپتال ڈاکٹر نعمان کے مطابق دہشت گرد حملے میں 15 شہری شہید جب کہ 25 زخمی ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر نعمان کے مطابق شہید ہونے والے شہریوں میں 4 بچے اور 2 خواتین بھی شامل ہیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق خوارج کا رمضان میں شہریوں اور مسجد کو نشانہ بنانا غماز ہے کہ ان کا اسلام سے تعلق نہیں، سکیورٹی فورسز کا تمام خارجیوں کا صفایا کرنے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہےگا۔
صدر آصف زرداری نے بنوں میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی ہے۔
صدر مملکت کا کہنا ہےکہ رمضان میں افطار کے دوران ایسا حملہ گھناؤنا عمل ہے، پوری قوم ایسی مذموم کارروائیوں کو مسترد کرتی ہے، خوارج کی سرکوبی کے لیےکارروائیاں جاری رکھنےکے لیے پرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ بنوں کینٹ میں جولائی 2024 میں بھی ایک خودکش حملہ ہوا تھا، جس میں پولیس کے مطابق آٹھ فوجی اہلکار جان سے گئے تھے اور 10 حملہ آوروں کو مارا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختو نخوا، باجوڑ میں پولیو ٹیم پر حملہ ، پولیس اہلکار قتل ہو گیا
ان کے علاوہ 2022 میں بنوں کینٹ کے اندر سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں زیر حراست مبینہ شدت پسندوں نے سکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد ایک سکیورٹی آپریشن کرتے ہوئے کمپاؤنڈ کے اندر 25شدت پسندوں کو مارا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بنوں کینٹ بنوں شہر کے اندر واقع ہے جس کے آس پاس رہائشی مکانات بھی موجود ہے، جب کہ پولیس کے مرکزی دفاتر بھی اس کی حدود میں واقع ہیں۔