ویسٹ بینک کے شہر جنین میں اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کیا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر ‘آیسار السعدی’ کو شہید کر دیا۔
یہ کارروائی اسرائیلی فوج کے اس ہفتوں پر محیط آپریشن کا حصہ ہے۔ اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے السعدی کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا تھا، جس دوران ایک شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس کارروائی میں آیسار السعدی کے علاوہ ایک اور حماس کارکن بھی شہید ہوگیا۔ مزید تین حماس کے ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
غزہ میں مقیم حماس نے السعدی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مشن اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے یمن کے حوثی باغیوں کو “دہشت گرد تنظیم” قرار دے دیا
دوسری جانب حماس کا موقف ہے کہ یہ اقدامات اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو دبانے کی کوشش ہیں، لیکن اس سے ان کا عزم کمزور نہیں ہوگا۔
اس آپریشن کا آغاز جنوری میں ہوا تھا جب غزہ میں جنگ بندی کے بعد قطر اور مصر کے ذریعے طے پانے والی فائر بندی کے باوجود اسرائیلی فورسز نے ویسٹ بینک میں اپنی کارروائیاں تیز کر دیں۔ یہ آپریشن حالیہ برسوں میں مغربی کنارے میں سب سے بڑا آپریشن مانا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جنین اور شمالی مغربی کنارے کے دیگر شہروں جیسے طولکرم اور طوباس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے گھروں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔
یہ کارروائیاں اتنی شدید تھیں کہ لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے نکلنا پڑا اور وہ صرف وہی سامان لے کر نکلنے پر مجبور ہو گئے جو وہ اپنے ساتھ لے جا سکتے تھے۔
منگل کے روز،اسرائیلی فوج نے جنین پناہ گزین کیمپ کو خالی کرانے کے بعد شہر کے مشرقی علاقوں میں بھی آپریشن شروع کیا۔
لازمی پڑھیں: اگر ٹرمپ نے تجارتی جنگ جاری رکھی تو اس کے تلخ انجام تک لڑیں گے، چین
فورسز نے بجلی کی فراہمی روک دی اور سڑکوں کو کھودنا شروع کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کی کوشش نہیں کر رہی، بلکہ ان لوگوں کو جو جنگی علاقے چھوڑنا چاہتے ہیں اور ان کے لیے مخصوص راستے فراہم کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں اس قدر شدید اور غیر انسانی ہیں کہ ان کے لیے اپنے گھروں کو چھوڑنا کوئی آپشن نہیں بلکہ مجبوری بن چکا ہے۔
گھروں کی مسماری، پانی اور بجلی کی بندش نے ان کے لیے زندگی گزارنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
یہ جنگ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک اور خونریز باب کی نشاندہی کرتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مزید پیچیدہ اور تباہ کن ہو سکتا ہے۔