April 19, 2025 10:46 pm

English / Urdu

Follw Us on:

قطر کا اسرائیلی الزامات کا دوٹوک جواب: حماس کو فنڈنگ کا دعویٰ مسترد

مظہر اللہ بشیر
مظہر اللہ بشیر
یاد رہے کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک کم از کم 48,405 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک کم از کم 48,405 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔

قطر نے بدھ کے روز اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قطر سے فراہم کی جانے والی مالی امداد نے حماس کی فوجی قوت میں اضافے میں کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 کا غیر معمولی حملہ ممکن ہوا۔

 

قطر کے بین الاقوامی میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ “شین بیت سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے قطری امداد کو 7 اکتوبر کے حملے سے جوڑنے کے بے بنیاد الزامات دراصل اسرائیلی سیاست میں ذاتی مفادات اور خود کو بچانے کی ایک اور کوشش ہے۔”

 

اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی شین بیت نے منگل کو اپنی داخلی تحقیقات کے نتائج جاری کیے، جس میں تسلیم کیا گیا کہ وہ غزہ سے جنوبی اسرائیل پر ہونے والے حملے کو روکنے میں ناکام رہی، جو فلسطینی علاقے میں 15 ماہ طویل جنگ کا سبب بنا۔

 

تحقیقات کے مطابق، “قطری فنڈز کی آمد اور ان کا حماس کے عسکری ونگ تک پہنچنا” ان بنیادی وجوہات میں شامل تھا جنہوں نے اس تنظیم کی فوجی قوت کو مستحکم کیا اور اسے حملہ کرنے کے قابل بنایا۔

 

تاہم، قطر کے بیان میں کہا گیا کہ “یہ بات اسرائیل کے اندر اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے کہ قطر کی جانب سے غزہ بھیجی جانے والی تمام امداد اسرائیل کی موجودہ اور سابقہ حکومتوں اور ان کی سیکیورٹی ایجنسیوں، بشمول شین بیت، کے مکمل علم، حمایت اور نگرانی میں فراہم کی گئی۔”

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ “قطری امداد کبھی بھی حماس کے سیاسی یا عسکری ونگ کو فراہم نہیں کی گئی۔”

 

واضح رہے کہ قطر 2012 سے حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کر رہا ہے، جسے امریکہ کی بھی حمایت حاصل رہی ہے، تاہم اس وجہ سے قطر پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی حمایت کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں، جن کی دوحہ ہمیشہ تردید کرتا آیا ہے۔

 

قطر نے غزہ میں فائر بندی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے فرائض انجام دیے۔ تاہم، چھ ہفتوں کی نسبتاً خاموشی کے بعد، جس دوران اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا، جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو گیا اور اس میں توسیع کے حوالے سے فریقین کے درمیان تعطل برقرار ہے۔

 

قطری حکومت کے بیان میں کہا گیا کہ “اس نازک صورتحال میں شین بیت اور دیگر اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسیوں کو باقی ماندہ یرغمالیوں کو بچانے اور ایک طویل مدتی علاقائی سلامتی کے حل پر توجہ دینی چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے استعمال کریں۔”

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ “یہ دعوے کہ قطری امداد حماس کو فراہم کی گئی، سراسر جھوٹ ہیں اور ان الزامات کا واحد مقصد جنگ کو مزید طول دینا ہے۔”

 

یاد رہے کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک کم از کم 48,405 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔

مظہر اللہ بشیر ملٹی میڈیا جرنلسٹ کی حیثیت میں پاکستان میٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مظہر اللہ بشیر

مظہر اللہ بشیر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس