April 19, 2025 10:45 pm

English / Urdu

Follw Us on:

یورپی ممالک کا اسرائیل سے غزہ میں “بلا روک ٹوک” امداد کی فراہمی کا مطالبہ

مظہر اللہ بشیر
مظہر اللہ بشیر
ایک جانب اسرائیل کی جارحیت پر تنقید بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری طرف، امداد کی بندش کے باعث انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔
ایک جانب اسرائیل کی جارحیت پر تنقید بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری طرف، امداد کی بندش کے باعث انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔

یورپ کے تین بڑے ممالک جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے اور امداد کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے۔

 

بدھ کے روز جاری کردہ مشترکہ بیان میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

 

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ غزہ کے لیے امدادی ترسیل کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو حماس کی جانب سے جنگ بندی مذاکرات کے لیے پیش کردہ امریکی تجاویز کو مسترد کرنے سے جوڑا گیا ہے، جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔

 

برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ضروری ہے کہ جنگ بندی کو برقرار رکھا جائے، تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور غزہ میں انسانی امداد کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے۔

 

اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری سے نافذ جنگ بندی معاہدے کی پہلی مدت ختم ہو چکی ہے اور فریقین اس کے اگلے مرحلے پر متفق نہیں ہو پا رہے۔

 

اسرائیل چاہتا ہے کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں پہلے مرحلے کو ہی توسیع دی جائے، جبکہ حماس دوسرے مرحلے پر عمل درآمد پر زور دے رہی ہے، جس میں جنگ کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

 

7 اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ غزہ میں عوامی کچن اور بیکریوں کو کھلا رکھنے کے لیے ان کے پاس صرف دو ہفتوں کا راشن باقی ہے۔

 

دوسری جانب، بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے پاس اردن میں 22,500 خیمے موجود ہیں، جنہیں وہ غزہ بھیجنے کی تیاری کر رہی تھی، تاہم اسرائیل کی جانب سے راستے بند کیے جانے کے بعد امدادی ٹرکوں کو واپس لوٹنا پڑا۔

بین الاقوامی ریسکیو کمیشن نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس کے پاس 6.7 ٹن ادویات اور طبی سامان موجود ہے، جو غزہ میں داخل ہونے کے انتظار میں ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں اس کی ترسیل ممکن نظر نہیں آ رہی۔

 

بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے حماس کو خبردار کیا کہ اگر یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا نہیں کیا گیا تو اسرائیل کے لیے فوجی امداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

 

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے حماس کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: “یہ تمہاری مرضی ہے، تمام یرغمالیوں کو ابھی رہا کرو اور قتل کیے گئے افراد کی لاشیں واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ یقینی ہے۔”

 

ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کو “مکمل مدد” فراہم کر رہے ہیں تاکہ حماس کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ انہوں نے غزہ کے عوام کو بھی دھمکی دی اور کہا: “غزہ کے لوگوں کے لیے ایک خوبصورت مستقبل منتظر ہے، لیکن اگر یرغمالیوں کو روکے رکھا گیا تو تم سب ختم ہو جاؤ گے!”

 

جنوبی افریقہ کا اسرائیل پر “بھوک کو جنگی ہتھیار بنانے” کا الزام

ادھر، جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کو سنگین کرنے کے لیے “بھوک کو بطور جنگی ہتھیار” استعمال کر رہا ہے۔

 

جنوبی افریقی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: “غزہ کے عوام ناقابلِ تصور مصائب کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں فوری طور پر خوراک، پناہ گاہ اور طبی سہولیات کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو اسرائیل کو اس کے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔”

 

جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں عالمی عدالتِ انصاف میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے، تاہم آئرلینڈ، اسپین، بولیویا، کولمبیا، میکسیکو، ترکی، چلی اور لیبیا سمیت کئی ممالک نے جنوبی افریقہ کے موقف کی حمایت کی ہے۔

 

غزہ میں جانی نقصان اور انسانی بحران میں اضافہ

فلسطینی حکام کے مطابق جنگ بندی سے پہلے تک اسرائیلی بمباری میں اب تک کم از کم 48,000 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

 

اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے، جبکہ کئی خاندانوں کو بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔

 

یہ تنازعہ عالمی سیاست میں ایک نیا رخ اختیار کر رہا ہے، جہاں ایک جانب اسرائیل کی جارحیت پر تنقید بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری طرف، امداد کی بندش کے باعث انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔

مظہر اللہ بشیر ملٹی میڈیا جرنلسٹ کی حیثیت میں پاکستان میٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مظہر اللہ بشیر

مظہر اللہ بشیر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس