پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد سے گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کیے گئے داعش کے دہشت گرد شریف اللہ کو ورجینیا کی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لیے پیش کر دیا گیا۔
محمد شریف اللہ کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جج ولیم پورٹر کے سامنے 5 مارچ کی دوپہر پیش کیا گیا اور اسے نیلے رنگ کا جیل میں پہننے والا لباس پہنایا گیا تھا، شریف اللہ ان 2 ملزمان میں سے ایک ہے جو کابل حملے میں ملوث ہیں۔
10 منٹ تک جاری ابتدائی سماعت کے موقع پر شریف اللہ کو بتایا گیا کہ الزامات ثابت ہوئے تو اسے عمر قید کا سامنا ہوگا، افغان شہری شریف اللہ نے جج سے بات کے لیے دری زبان کے مترجم کی خدمات لیں، اس موقع پر اٹارنی نے بتایا کہ ملزم کے پاس اثاثے نہیں اس لیے فیڈرل پبلک ڈیفنڈر درکار ہے۔
شریف اللہ نے کابل حملے کے حملہ آور کے فرار میں مدد اور مارچ 2024 میں ماسکو کے سٹی ہال میں حملے میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
اس سے پہلے امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے 2 مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹس کے سامنے تسلیم کیا کہ وہ 2000 میں داعش میں بھرتی ہوا تھا، افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے وقت کی گئی دہشت گردی سے متعلق شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کابل ائیر پورٹ کا راستہ دکھایا تھا۔
26 اگست 2021 کو اس حملے میں 13 امریکی اہلکار اور 170 افغان مارے گئے تھے، شام ساڑھے 5 بجے خود کش حملہ کرنے والے شخص کی شناخت عبدالرحمان ال لوگری کے نام سے کی گئی تھی۔
شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے قانون نافذ کرنے والوں، امریکیوں یا طالبان کی چیک پوائنٹس پر ممکنہ موجودگی کو خود جانچا تھا اور بعد میں داعش کے دیگر دہشت گردوں کو بتایا تھا کہ راستہ صاف ہے اور یہ کہ خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جا سکے گا۔
شریف اللہ نے کابل ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار ال لوگری کی بطور داعش کے رکن کی حیثیت سے شناخت بھی کی ہے جبکہ اس نے داعش کیلئے کئی دیگر حملوں کی خاطر اپنی سرگرمیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔
20 جون 2016 کو داعش کے خود کش بمبار نے کابل میں کینیڈین سفارتخانے کے باہر حملہ کیا تھا جس میں سفارتخانے کے 10 سے زائد محافظ اور کئی شہری ہلاک اور اہلکاروں سمیت کئی شہری زخمی ہوئے تھے، شریف اللہ نے اس حملے کے لیے علاقے کا جائزہ لینے اور دہشت گرد کو وہاں پہنچانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
22 مارچ 2024 کو داعش نے ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پر حملہ کیا تھا جس میں 123 شہری مارے گئے تھے، روسی حکام نے حملے میں ملوث 4 مسلح افراد کو گرفتار کیا تھا۔
شریف اللہ نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا کہ اس نے حملہ کرنے والوں سے معلومات کا تبادلہ کیا تھا کہ کس طرح کلاشنکوف طرز کی بندوق اور دیگر اسلحہ چلایا جاتا ہے، شریف اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ گرفتار 4 میں سے 2 افراد کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔
شریف اللہ نے ایف بی آئی ایجنٹس کو بتایا کہ وہ 2019 سے افغانستان کی جیل میں تھا ، کابل حملے سے 2 ہفتے پہلے رہا ہوا تو اسے داعش نے موٹر سائیکل دی، ٹیلی فون خریدنے کے لیے رقم دی اور خبردار کیا کہ حملوں کے موقع پر داعش کے دیگر افراد سے رابطوں کے لیے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔
ورجینیا کے مشرقی ڈسٹرکٹ کے لیے امریکی اٹارنی ایریک سیبرٹ نے کہا کہ شریف اللہ کے خلاف جن الزامات کا اعلان کیا گیا ہے، وہ اس بات کا پیغام ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے امریکا کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
تاہم امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جرم ثابت ہونے تک یہ تمام باتیں محض الزامات ہیں، قصور وار ٹھہرائے جانے تک تمام افراد کو بے قصور تصور کیا جاتا ہے، داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار شریف اللہ کو اب پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے کمانڈر کو گرفتار کیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے کابل ائیر پورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغان شہری داعش کمانڈر شریف اللہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا۔