April 19, 2025 10:52 pm

English / Urdu

Follw Us on:

جنوبی افریقہ میں گینڈوں کے شکار میں 16 فیصد کمی، مگر مسائل برقرار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
جنوبی افریقہ میں گینڈوں کے شکار میں 16 فیصد کمی، مگر مسائل برقرار

جنوبی افریقہ نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ سال گینڈے کے شکار میں 16 فیصد کی کمی آئی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں 420 گینڈے کو ان کے سینگوں کی خاطر قتل کیا گیا جبکہ اس سے پہلے سال میں یہ تعداد 499 تھی۔

یہ کمی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوتی ہے کیونکہ ‘جنوبی افریقہ’ افریقہ میں سفید گینڈوں کی سب سے بڑی آبادی کا حامل ہے اور یہ دنیا بھر میں تقریبا نصف بلیک رائنوں کی آبادی کو بھی پناہ دیتا ہے۔

یہ جاندار نہ صرف قدرتی ورثہ ہیں بلکہ ان کے سینگوں کا عالمی سطح پر غیر قانونی تجارت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

گینڈے کے سینگ بنیادی طور پر کیراٹن سے بنے ہوتے ہیں جو کہ انسان کے ناخن اور بالوں میں بھی پایا جاتا ہے اور انہیں بعض مشرقی ایشیائی ممالک میں جواہر یا روایتی دواؤں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

ان گینڈوں کے شکار میں کمی کی ایک وجہ صوبہ ‘کوازولو-ناتال’ میں شروع کیا گیا ڈی ہارنینگ پروگرام بھی ہے جس نے اس خطے میں شکار کے واقعات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، وزیر ماحولیات، ‘ڈایون جارج’ کے مطابق انہیں ‘کرُوگر نیشنل پارک’ میں شکار کی تعداد میں حالیہ اضافہ پر تشویش ہے۔

 2023 میں کرُوگر پارک میں 78 رائنوں (گیندے) کا شکار ہوا تھا جب کہ 2024 میں یہ تعداد 88 تک پہنچ گئی ہے۔ اس علاقے کا زیادہ تر حصہ دور دراز اور پولیسنگ کے لیے مشکل ہے جو کہ شکار کی روک تھام میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

حکومت نے اس صورتحال کو قابو پانے کے لیے مختلف حکمت عملی اپنائی ہے۔ ان میں سے ایک اہم اقدام یہ ہے کہ کرُوگر اور ہلوہلووِے-ایمفولوزی پارک جیسے حساس علاقوں میں عملے سے پولیگراف ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں تاکہ ان کے درمیان کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا پتہ چلایا جا سکے۔

اگرچہ جنوبی افریقہ میں رائنوں کے شکار میں کمی آئی ہے مگر پڑوسی ملک نیمیبیا میں 2024 میں شکار کی تعداد 83 تک پہنچ گئی ہے جو کہ 2023 میں 69 تھی۔

جانوروں کی نسل کی بقا کا یہ بڑھتا ہوا مسئلہ پوری افریقی خطے کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے جسے روکنے کے لیے عالمی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

یہ رپورٹ ایک اہم یاددہانی ہے کہ قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے جاری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور ہمیں گینڈوں کی نسل کی بقا کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: امریکہ عالمی نظام کو ‘تباہ’ کر رہا ہے، یوکرینی سفیر کا دعویٰ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس