اسپیس ایکس کا سٹار شپ خلائی جہاز جمعرات کو ٹیکساس سے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد خلا میں پھٹ گیا، جو ایلن مسک کے مریخ مشن کے لیے اس سال مسلسل دوسری بڑی ناکامی ہے۔
اس حادثے کے بعد فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے فلوریڈا کے کچھ ہوائی اڈوں پر ہوائی ٹریفک روک دی۔ مختلف سوشل میڈیا ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ جنوبی فلوریڈا اور بہاماس کے قریب شام کے آسمان میں آگ کا ملبہ پھیلتا رہا، جب کہ اسپیس ایکس کی لائیو سٹریم نے راکٹ کے بے قابو ہوکر گھومنے اور انجنوں کے بند ہونے کے مناظر دکھائے۔
یہ ناکامی سٹار شپ کے آٹھویں ٹیسٹ میں پیش آئی، جو پچھلے ماہ ہونے والی ساتویں تجربے کے دھماکہ خیز انجام کے بعد ایک اور دھچکا ہے۔ 403 فٹ لمبا یہ راکٹ اسپیس ایکس کے اس منصوبے میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے کہ آئندہ دہائی میں انسانوں کو مریخ پر بھیجا جائے۔
لانچ کے بعد راکٹ کا پہلا مرحلہ تو کامیابی سے زمین پر واپس آ گیا، لیکن چند منٹ بعد اس کے بالائی حصے نے خلا میں گھومنا شروع کر دیا اور کئی انجن بند ہو گئے، جس کے بعد کمپنی نے جہاز سے رابطہ کھو دیا۔
اسپیس ایکس کے ترجمان نے لائیو سٹریم پر کہا کہ “بدقسمتی سے، یہ پچھلی بار بھی ہوا تھا، اس لیے اب ہمیں کچھ مشق مل گئی ہے۔” کمپنی کے بیان کے مطابق، اسٹار شپ نے اپنے پچھلے حصے میں ایک طاقتور واقعہ کا سامنا کیا، جس کی وجہ سے کئی انجن ناکارہ ہو گئے اور راکٹ کا کنٹرول کھو گیا۔ تقریباً 9 منٹ 30 سیکنڈ بعد اسپیس ایکس کا راکٹ سے حتمی رابطہ منقطع ہو گیا۔
اس حادثے کے بعد ایف اے اے نے اعلان کیا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے گا، اور اسپیس ایکس کو اسٹار شپ کی دوبارہ پرواز سے قبل ایجنسی کی منظوری درکار ہوگی۔ جنوری میں بھی ایک آزمائشی پرواز کے آٹھ منٹ بعد راکٹ پھٹ گیا تھا، جس کے نتیجے میں ملبہ کیریبین جزیروں تک پہنچا تھا۔ اسپیس ایکس کے مطابق، اس حادثے میں خارج ہونے والے ملبے میں کوئی زہریلا مواد موجود نہیں تھا۔
سٹار شپ کا مقصد زمین کے گرد ایک مکمل مدار بنانا اور بحرِ ہند میں دوبارہ داخل ہونا تھا، جو مستقبل میں کامیاب لینڈنگ کے ایک اہم مرحلے کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ تاہم، متواتر ناکامیوں کے باوجود، اسپیس ایکس مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کے اپنے مشن کو تیز کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔