وفاقی وزیر برائے نجکاری و سرمایہ کاری عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے تمام مراحل اگلے تین ماہ میں مکمل کر لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کو زیادہ پرکشش بنانے کے لیے ایک نیا روڈ میپ متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو یقینی بنایا جا سکے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سفارشات کے مطابق نجکاری کمیشن نے اپریل 2024 میں اعلان کیا تھا کہ قومی ایئرلائن کے 51 فیصد سے 100 فیصد تک کے شیئر فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
تاہم، حکومت کی پہلی کوشش ناکام ثابت ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 4.3 ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو 26 فروری کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں خریداروں کی عدم دلچسپی کی کئی وجوہات تھیں، جن میں نئے طیاروں کی خریداری پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس اور پی آئی اے کے بھاری مالیاتی واجبات شامل تھے۔
وزیر نجکاری نے واضح کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں شامل تمام فریقین کے خدشات کو مدنظر رکھا جا رہا ہے اور اس کے مطابق ضروری تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی ترجیحات کو دیکھتے ہوئے نجکاری کے عمل میں ترامیم کی جا رہی ہیں تاکہ یہ زیادہ مؤثر اور کامیاب ہو سکے۔ عبدالعلیم خان نے اس امید کا اظہار کیا کہ نجکاری کا یہ نیا مرحلہ بہتر نتائج دے گا اور اس سے قومی ایئرلائن کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی نے نجکاری کے ماحول کو مزید موزوں اور سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنا دیا ہے، اور توقع ہے کہ اس بار زیادہ سرمایہ کار اظہارِ دلچسپی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ اقدامات کے نتیجے میں پی آئی اے دوبارہ منافع بخش بننے کے لیے تیار ہے اور جلد ہی برطانیہ کے لیے پروازوں کا آغاز کیا جائے گا۔
وزیر نجکاری نے مزید کہا کہ یورپ اور برطانیہ کے بعد پی آئی اے کی پروازیں اگلے مرحلے میں امریکہ اور مشرقِ بعید کے لیے بھی بحال کی جائیں گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی ایئرلائن آج بھی پاکستانیوں کے لیے پہلی ترجیح ہے اور اس کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے مثبت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ پی آئی اے میں دوبارہ منافع بخش ادارہ بننے کی صلاحیت موجود ہے اور یہ جلد ہی اپنے عروج کی جانب لوٹ آئے گا۔