Follw Us on:

” حکومت نے گندم سستی کی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے:“کسان اتحاد

احسان خان
احسان خان
خالد حسین باٹھ نے کہا گندم کا ریٹ کسان خود طے کریں گے جو 4200 روپے فی من ہوگا(تصویر، فائل)

کسان اتحاد نے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر گندم سستی کرنے کی کوشش کی گئی تو اسلام آباد کا رُخ کریں گے۔

اسلام آباد میں منعقدہ نیوز کانفرنس میں چیئرمین پی کے آئی خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کی حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنا بدقسمتی ہے۔

پی کے آئی کے سربراہ نے کہا اس وقت گندم کی فصل تیار ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس کی پیداوار 25 سے 30 فیصد کم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ کسان متاثر ہوا ہے

لہٰذا اس سال 10 سے 15 ارب روپے کی گندم درآمد کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا حکومت نے کاشت کے اہداف پورے کرنے کے دعوے کیے تاہم گذشتہ برس گندم کی درآمد میں خصوصی طور پر مڈل مین نے اربوں روپے کی کرپشن کی ہے۔

اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے کا پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 22.9 فیصد ہے جبکہ 37.4 فیصد ملازمتیں اس شعبے سے منسلک ہیں۔

پاکستان میں گندم کی مجموعی پیداوار میں صوبہ پنجاب اور سندھ کل حصہ 90 فیصد ہے جبکہ کل کھپت 3.2 کروڑ ٹن ہے، اس سال بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں گندم کا درآمدی بل بڑھ جائے گا۔

خالد حسین باٹھ نے کہا گندم کا ریٹ خود کسان خود طے کریں گے جو 4200 روپے فی من ہوگا۔چیئرمین پاکستان کسان اتحاد نے حکومت کی جانب سے سبسڈی دیے جانے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا اگر حکومت نے غریبوں کو سستا آٹا دینا ہے تو کسانوں کو سبسڈی دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے گندم نہ خریدی تو عید کے بعد احتجاج کے لیے نکلیں گے۔ملک میں مہنگی چینی پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کسان اتحاد نے کہا کہ گنا سستا خریدا گیا

جس کی قیمت 350 روپے فی من تھی لیکن اب چینی مہنگی ہو گئی ہے۔ شوگر ملوں نے ابھی تک کسانوں کے پیسے نہیں دیے، شوگر ملز والے ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔

خالد حسین باٹھ نے کہا ساہیوال ڈویژن میں کسانوں کو چاول کاشت کرنے سے روک دیا گیا ہے،نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا کہ کسان کپاس کاشت کریں، اگر کپاس کاشت کرنی تھی تو کسانوں کو پہلے آگاہ کیا جاتا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر چاول کاشت نہیں کریں گے تو زمینوں کا ٹھیکہ کہاں سے پورا کریں گے؟

خالد حسین باٹھ نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ کسانوں کے بجلی کے بقایاجات کا آڈٹ کیا جائے۔پنجاب حکومت نے کسانوں کو سولر دینے کا اعلان کیا اور حاجی سنز کے نام سے ایک کمپنی کو سولر کا ٹھیکہ دیا گیا۔

10 لاکھ والا سولر مہنگے داموں دو گنا قیمت پر 20 لاکھ میں لگا کر دے رہے ہیں۔

پاکستان دنیا میں گندم کی پیداوار کے حوالے سے دنیا میں آٹھواں بڑا ملک ہے لیکن اگر بات کی جائے فی ہیکٹر پیداوار کی تو اس حوالے سے پاکستان کا دنیا میں 56 واں نمبر ہے۔

پاکستان نے پچھلے 30 سالوں میں گندم کی پیداوار میں نمایاں بہتری حاصل کی ہے۔ 1990 میں پاکستان میں گندم کی پیداوار 1.44کروڑ ٹن تھی، جو 2011 میں ڈھائی کروڑ ٹن ہو گئی۔

اس طرح صرف 20 سالوں میں پاکستان میں گندم کی پیداوار میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیکن اس کے بعد کے سالوں میں پیداوار میں اضافے کا یہ تناسب برقرار نہیں رہ سکا۔

2021 تک گندم کی پیداوار 10 فیصد اضافے کے ساتھ پونے تین کروڑ ٹن رہی، جس کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی ہیں۔

اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے کا پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 22.9 فیصد ہے جبکہ 37.4 فیصد ملازمتیں اس شعبے کی مرہون منت ہیں۔

پاکستان میں گندم کی مجموعی پیداوار میں پنجاب اور سندھ کا حصہ 90 فیصد ہے۔ پاکستان میں گندم کی کل کھپت 3.2 کروڑ ٹن ہے جبکہ پیداوار ڈھائی کروڑ سے 2.8 کروڑ ٹن کے درمیان رہتی ہے۔

باقی کمی گندم کی درآمد سے پوری کی جاتی ہے۔ اس سال بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں گندم کا درآمدی بل بڑھ جائے گا۔

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس