Follw Us on:

’دنیا بدل گئی شریف فیملی کے شاہانہ رویے نہ بدلے‘ نعیم الرحمان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
امریکہ کے مجرموں کو گرفتار کرنا پاکستان کی ذمہ داری کب سے بن گیا؟ (فوٹو: جماعتِ اسلامی پاکستان)

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ میو اسپتال میں مریم نواز کا رویہ افسوسناک رہا جس طرح مریم نواز نے  ایم ایس کو معطل کیا، یہی کام نوازشریف اور شہبازشریف کرتے تھے۔ دنیا بدل گئی شریف فیملی کے بادشاہانہ طرز عمل میں تبدیلی نہیں آئی۔

لاہور منصورہ میں بیٹ رپورٹر کے لیے تقریب افطار میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت نے امریکی آشیر آباد حاصل کرنے کے لیے نئی سہولت کاری کا آغاز کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شکریہ ادا کرنے پر شہباز شریف بغلیں بجا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ برس کسانوں کو گندم خریداری کے موقع پر دھوکا دیا، رواں برس گندم پروڈکشن ٹارگٹ حاصل نہ ہونے کا خطرہ ہے، ملک کا چھوٹا کسان پریشان حال ہے، حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگاتی، جاگیرداروں پر ٹیکس کا معاملہ ہو یا حکمرانوں کی مراعات وہاں حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط کی پرواہ نہیں ہوتی۔

ملک اور خصوصی طور پر خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان میں جاری بدامنی اور دہشت گردی کی جاری لہر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو بامعنی مذاکرات کرنا ہوں گے، دونوں ممالک میں لڑائی سے دشمنوں کا فائدہ ہوگا، افغان سرزمین کسی صورت ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چھبیسویں ترمیم پر خاموشی اختیار کی، پی ٹی آئی الیکشن جیتی ہے اور اس پر ظلم ہوا ہے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس کی مذمت کی ہے، تاہم پی ٹی آئی کا اپنا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے فارم 45 کے حوالے سے بھی موقف تبدیل کیا۔

دوسری جانب حافظ نعیم الرحمن نے جامع مسجد منصورہ لاہور میں نماز جمعہ کے شرکاء سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک گھنٹہ 39 منٹ کی تقریر میں پاکستان کا صرف ایک آدھا جملے میں ذکر کیا اور وہ بھی صرف اس بات پر شکریہ ادا کرنے کے لیے کہ پاکستان نے ان کے ایک مطلوب مجرم کو گرفتار کرنے میں مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ کے مجرموں کو گرفتار کرنا پاکستان کی ذمہ داری کب سے بن گیا؟ امریکہ کے فوجی یہاں کیوں آئے تھے؟ وہ افغانستان میں جنگ کے نام پر قبضہ اور قتل عام کرنے کے لیے آئے تھے۔

ان کی پالیسیوں نے پورے خطے کو تباہ کر دیا اور بلیک واٹر جیسے گروہوں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔ پاکستان میں ڈرون حملے کیے گئے، ہزاروں معصوم لوگ شہید ہوئے اور ملک میں دہشت گردی کی لہر پھیل گئی۔

امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں بدامنی، بم دھماکے اور انتشار کی بڑی وجہ یہی امریکی مداخلت رہی ہے۔ اس کے باوجود ہماری حکومتیں پچھلے 25 سال سے امریکی مفادات کے لیے کام کر رہی ہیں۔

ہم نے امریکیوں کے دشمنوں کو پکڑ کر ان کے حوالے کیا، قوم کی بیٹی (عافیہ صدیقی) کو ان کے سپرد کیا، نیٹو سپلائی کے لیے اپنی زمینیں فراہم کیں اور اپنے فوجی اڈے تک دے دیے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہماری فوج جو پوری امت مسلمہ کی طاقت بن سکتی تھی، اسے کرائے کی فوج بنا دیا گیا۔ یہ وہ جرائم ہیں جو ہمارے حکمران طبقے نے کیے ہیں اور آج بھی وہ اسی راہ پر چل رہے ہیں۔ اس غلامی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھتی رہی اور اس کے سب سے زیادہ نقصانات ہماری عوام اور فوج نے اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پر انڈیا نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے، جہاں ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور اب وہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔

امیر جماعتِ اسلامی نے واضح کیا کہ یہ وہی پالیسی ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنائی تھی۔ اس صورتحال میں پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ وہ کشمیریوں کی مدد کرے، نہ کہ انڈیا سے پیاز اور ٹماٹر کی تجارت میں مصروف رہے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز کشمیر کی آزادی کو بنانا چاہیے، لیکن افسوس کہ ہماری حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات وقت کی ضرورت ہیں۔ اگر خدانخواستہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی تنازع کھڑا ہوتا ہے تو اس کے سنگین نتائج پورے خطے کو بھگتنا ہوں گے۔

دوسری طرف افغانستان کی حکومت پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مثبت طریقے سے آگے بڑھائے۔

ہمیں اپنی قومی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی تابعداری اور غلامی نے ہمیں صرف نقصان پہنچایا ہے۔

شرکاء سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا تھا کہ ہم امریکہ کا ساتھ دیں گے، تاکہ ڈالر آئیں اور معیشت بہتر ہو، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں پاکستان نے 150 سے 200 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، ایک لاکھ پاکستانی دہشت گردی کا شکار ہوئے اور ہمارے بارڈر غیر محفوظ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے قبائلی علاقوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہاں فوج رکھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ وہ لوگ خود ہماری حفاظت کریں گے۔ لیکن آج ہم نے ان علاقوں کو دہشت گردی اور جنگ کی نذر کر دیا ہے۔ یہ سب امریکی پالیسیوں کے تابع ہونے کا نتیجہ ہے۔

امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے ہمیں طاغوتی قوتوں کی بالادستی کو مسترد کرنا ہوگا۔ طاغوت وہ قوتیں ہیں جو اللہ کے احکامات کے خلاف کھڑی ہوتی ہیں اور اپنی طاقت منوانا چاہتی ہیں۔ قرآن ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کریں اور ظالم قوتوں کے سامنے نہ جھکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رمضان المبارک میں ہمیں اپنے دین، اپنے اعمال اور اپنی قومی پالیسیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ ہمیں قرآن کو سمجھنا ہوگا اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔ یہ کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا نہیں، بلکہ ہر مسلمان کی دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے کوشش کریں گے تو ہماری دنیا اور آخرت دونوں بہتر ہو جائیں گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس