Follw Us on:

کرپٹو سمٹ: ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ڈیجیٹل کرنسی کے رہنماؤں کو اکٹھا کر لیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
اس سمٹ کے بعد مارکیٹ میں ملے جلے ردعمل دیکھنے میں آ رہے ہیں، جہاں کچھ لوگ اسے ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، تو کچھ حکومت کی جانب سے مزید واضح حکمت عملی کے منتظر ہیں۔
اس سمٹ کے بعد مارکیٹ میں ملے جلے ردعمل دیکھنے میں آ رہے ہیں، جہاں کچھ لوگ اسے ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، تو کچھ حکومت کی جانب سے مزید واضح حکمت عملی کے منتظر ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرپٹو کرنسی انڈسٹری کے اعلیٰ ترین افراد کو ایک تاریخی سمٹ میں وائٹ ہاؤس مدعو کیا، جہاں حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل اثاثوں کے ذخیرے کے قیام کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

اس منفرد اجلاس میں کرپٹو مارکیٹ کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کی گئی، تاہم یہ اجلاس کچھ سرمایہ کاروں کے لیے مایوس کن بھی ثابت ہوا، کیونکہ انہیں حکومت کی جانب سے نئے کرپٹو ٹوکنز خریدنے کے واضح منصوبے کی امید تھی، جو پورا نہیں ہو سکا۔

 

وائٹ ہاؤس کے کرپٹو امور کے سربراہ ڈیوڈ سیکس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کو بہت پہلے ہی بٹ کوائن کا ذخیرہ قائم کر لینا چاہیے تھا۔

 

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکس دہندگان کے فنڈز کو ڈیجیٹل اثاثے خریدنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور صارفین کو کرپٹو سرمایہ کاری کے ممکنہ نقصانات سے بچانے کے لیے موجودہ حفاظتی اقدامات کو برقرار رکھا جائے گا۔

 

اس اعلان کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں قدرے مایوسی پائی گئی اور بٹ کوائن کی قیمت میں 3.4 فیصد کمی دیکھی گئی، جو 86,394 ڈالر تک آ گئی۔

 

ٹرمپ کے اس اقدام کو کرپٹو انڈسٹری کے کچھ حلقوں کی حمایت حاصل ہے، تاہم کچھ ماہرین اس میں شامل دیگر چار کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

 

ایکسڈس کے شریک بانی اور سی ای او جے پی رچرڈسن نے ان کرنسیز کی غیر مستحکم قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف بٹ کوائن پر مشتمل ذخیرہ زیادہ مستحکم ہوگا۔

 

کوائن بیس کے سی ای او برائن آرمسٹرونگ نے بھی اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بٹ کوائن پر مبنی ذخیرے کو “شاید سب سے بہترین آپشن” قرار دیا۔

 

دوسری جانب، رپل کے سی ای او بریڈ گارلنگ ہاؤس نے ٹرمپ کے “ملٹی چین ورلڈ” یعنی ایک سے زائد بلاک چین پر مشتمل معیشت کے اعتراف کا خیرمقدم کیا اور اس ذخیرے میں ایکس آر پی کرنسی کو شامل کرنے کے فیصلے کی حمایت کی۔

 

اس بیان کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں مزید بحث چھڑ گئی کہ آیا حکومت کو ایک سے زائد ڈیجیٹل کرنسیز کو اپنے ذخیرے میں شامل کرنا چاہیے یا نہیں۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سمٹ کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک اہم موقع ہے، کیونکہ اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مستقبل میں ڈیجیٹل اثاثوں کے حوالے سے کس قسم کی ریگولیٹری پالیسی اپنائے گی۔

 

خاص طور پر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے کرپٹو سے متعلق ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز کی منظوری کے حوالے سے پالیسی سازی پر بھی اس اجلاس میں بحث کی گئی۔

 

ٹرمپ کی ذاتی حیثیت میں کرپٹو سیکٹر میں شمولیت بھی ایک متنازع معاملہ بنی ہوئی ہے۔ ان کے خاندان کی جانب سے مختلف “میم کوائنز” متعارف کرائے جانے اور ان کے ورلڈ لبرٹی فنانشل میں حصے داری کے باعث مفادات کے ٹکراؤ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

 

وائٹ ہاؤس کے معاونین نے اس معاملے پر وضاحت دی کہ ٹرمپ نے اپنے کاروباری مفادات سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور ان کی سرمایہ کاری کو ایک جانچ کے عمل سے گزارا جا رہا ہے۔

 

کرپٹو ماہرین اور سرمایہ کاروں کی نظر اب اس بات پر ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کرپٹو انڈسٹری کے لیے مزید سازگار پالیسیوں کا اعلان کرے گی یا نہیں۔

 

اس سمٹ کے بعد مارکیٹ میں ملے جلے ردعمل دیکھنے میں آ رہے ہیں، جہاں کچھ لوگ اسے ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، تو کچھ حکومت کی جانب سے مزید واضح حکمت عملی کے منتظر ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس