Follw Us on:

ایکواڈور میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک ہوگئے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

ایکواڈور کے شہر گویاکیل میں دو گروہوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔

پولیس کے مطابق، جمعہ کو مرنے والوں کی تعداد 19 سے بڑھ کر 22 ہو گئی، جبکہ مزید تین افراد زخمی ہوئے۔ یہ تصادم جمعرات کو اس وقت شروع ہوا جب منشیات اسمگلنگ میں ملوث گروپ لاس ٹائیگورونز کے مخالف گروہوں کے درمیان لڑائی ہوئی۔

مقامی اخبار ایل یونیورسو نے اس واقعے کو “قتل عام” قرار دیا اور بتایا کہ یہ گروہ ان علاقوں پر قابض ہونے کے لیے لڑ رہے تھے جنہیں وہ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، شہر کے سوشیو ویویندا نامی علاقے میں کم از کم 20 مسلح افراد نے کئی گھروں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کئی افراد جان سے گئے۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں حملے کے دوران بھاری ہتھیاروں سے لیس افراد کو علاقے میں دوڑتے دیکھا گیا۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ہنگامی عملہ متحرک تھا، جبکہ سرکاری سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں تعیناتی بڑھا دی۔

مقامی اخبار کے مطابق، اس علاقے میں حالیہ مہینوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے۔

ایکواڈور میں تقریباً 20 جرائم پیشہ گروہ سرگرم ہیں، جو منشیات کی اسمگلنگ، اغوا اور بھتہ خوری جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔ یہ ملک پیرو اور کولمبیا کے درمیان واقع ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے کوکین پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔

گزشتہ برسوں میں، بین الاقوامی کارٹیلز کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے ایکواڈور میں تشدد میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ خاص طور پر اس کی بندرگاہوں کو امریکہ اور یورپ تک منشیات پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 2018 میں، ہر ایک لاکھ افراد میں قتل کی شرح چھ تھی، جو 2023 میں بڑھ کر 47 تک پہنچ گئی۔ ماہرین کے مطابق، یہ گروہ مسلسل اپنے طریقے بدل رہے ہیں اور مجرمانہ سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی دولت سے مزید طاقتور ہو رہے ہیں۔

گویاکیل صوبہ گوایاس کا دارالحکومت ہے۔ یہ ان سات علاقوں میں شامل ہے جہاں پچھلے دو ماہ سے ہنگامی حالت نافذ ہے۔ حکومت منشیات کے گروہوں کے خلاف سخت کارروائیاں کر رہی ہے۔

پچھلے مہینے، صدر ڈینیئل نوبوا نے کہا تھا کہ وہ اتحادی ممالک سے مدد لیں گے اور خصوصی دستے بھیجنے کی درخواست کریں گے۔

ملک میں تشدد جاری ہے جبکہ 13 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے تیاری کی جا رہی ہے۔ اس انتخاب میں نوبوا کا مقابلہ بائیں بازو کی امیدوار لوئیسا گونزالیز سے ہوگا۔

نوبوا نے پرتشدد جرائم پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن میں ہنگامی حالت کا اعلان اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کرنا شامل تھا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ فوج کے سخت اقدامات کے نتیجے میں بدسلوکی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ حال ہی میں چار لڑکوں کی جلی ہوئی لاشیں ایک فوجی اڈے کے قریب ملی ہیں، جس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس