چین نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کی مدت میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے، جس سے ملک کو اہم مالی ریلیف ملے گا۔
نجی نشریاتی ادرے ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ قرض اصل میں 24 مارچ کو ادا کرنا تھا، لیکن چین نے پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے اسے موخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ توسیع پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے اور مالی استحکام کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔
چین پاکستان کے لیے ایک اہم اقتصادی شراکت دار رہا ہے، چین نے خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) اقدام کے تحت مالی امداد اور سرمایہ کاری فراہم کرنے میں مثبت کردار ادا کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ قرض کی التوا فوری ادائیگی کے دباؤ کو کم کرے گی کیونکہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
مزید برآں، اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے باضابطہ طور پر گزشتہ سال حاصل کی گئی سات ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔

ملاقات کے دوران پاکستان نے عالمی قرض دہندہ کو مالیاتی نظم و ضبط اور اقتصادی اصلاحات کے لیے اپنے عزم کی یقین دہانی کرائی ہے کیونکہ تازہ ترین اقتصادی جائزے کے لیے اسلام آباد میں بات چیت جاری ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے وفد کو ملک کی میکرو اکنامک صورتحال، ریونیو اکٹھا کرنے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر پیشرفت پر بریفنگ دی، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے
وا ضح رہے کہ فروری 2024 میں بھی چین نے ایک سال کے لیے پاکستان کا 2 ارب ڈالر قرض موخر کیا تھا۔