Follw Us on:

کینیڈا اور امریکا: مقامی لوگوں کو جیلوں میں کیوں ڈالا جا رہا ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

کینیڈا میں مقامی لوگوں کی بڑھتی ہوئی قید ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ مارون اسٹار بلینکٹ جیسے بہت سے سابق قیدی اب بھی اصلاحی قوانین کے تابع ہیں، جو ان کی روزمرہ کی زندگی کے کئی پہلوؤں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ وہ کہاں رہ سکتے ہیں، کب گھر واپس آ سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ وہ شراب پی سکتے ہیں یا نہیں، سب کچھ انہی قوانین کے تحت طے ہوتا ہے۔

42 سالہ اسٹار بلینکٹ، جو مستواسی فرسٹ نیشن سے ہیں، اپنی زندگی میں زیادہ تر وقت جرائم اور منشیات میں ملوث رہے ہیں۔ انہیں ایک اسٹور میں ڈکیتی کرنے کے الزام میں تقریباً چھ سال جیل میں رہنا پڑا۔ جیل سے رہائی کے بعد، ان پر پانچ سال تک کڑی نگرانی رکھنے کا حکم دیا گیا، اور اب وہ اس مدت کے آدھے حصے تک پہنچ چکے ہیں۔

2015 میں جب جسٹن ٹروڈو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے مقامی لوگوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا۔ ان کی حکومت نے مقامی قیدیوں کی زیادہ تعداد کو کم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ تاہم، ان کی قیادت میں یہ مسئلہ مزید بڑھ گیا۔ مقامی افراد، جو کینیڈا کی کل آبادی کا صرف 5 فیصد ہیں، اب وفاقی جیلوں میں قیدیوں کا تقریباً ایک تہائی حصہ بناتے ہیں، جبکہ 2015 میں یہ تعداد ایک پانچواں تھی۔

یہ مسئلہ صرف کینیڈا تک محدود نہیں۔ امریکا میں بھی مقامی افراد کی قید کی شرح باقی آبادی کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے، جبکہ آسٹریلیا میں یہ شرح 15 گنا زیادہ ہے۔

کینیڈا میں اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کے باوجود، حالات بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوئے ہیں۔ قیدیوں کا کہنا ہے کہ سخت پیرول قوانین، رہائی کے بعد سخت نگرانی، اور لازمی کم سے کم سزاؤں کے نفاذ کی وجہ سے مقامی افراد کی قید کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس