سعودی عرب کے نئے قانون کے بعد پاکستان میں ویزا ایجنٹس سنگل نوجوانوں کو عمرے کا ویزا دینے سے گریز کر رہے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ اگر یہ نوجوان سعودی عرب میں غائب ہو جائیں، تو ویزا ایجنٹس کو سعودی حکومت کی جانب سے 25 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
اگرچہ مختلف ممالک کے سفری قوانین اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن رمضان کے مہینے میں مسلمان عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ہر سال رمضان میں لاکھوں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں، اور یہ خواہش صرف پاکستان کے مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر سے مسلمان اس مقدس سفر کے لیے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔
اس سال بھی رمضان میں عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند افراد اپنے شیڈول کے مطابق سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے 2024 کے اعدادوشمار کے مطابق، گزشتہ سال رمضان کے دوران دنیا بھر سے 82 لاکھ 35 ہزار 680 مسلمان سعودی عرب پہنچے تھے۔
پاکستان سے بھی اس سال بڑی تعداد میں لوگ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے تیار ہیں، مگر حالیہ دنوں میں ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے جس میں سنگل نوجوان بھی عمرہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
یہ نوجوان کسی اور راستے سے نہیں نکل پاتے، لہٰذا عمرہ ویزہ ان کے لیے ایک آسان حل بن گیا ہے۔ وہ سعودی عرب پہنچ کر کسی کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں اور پھر اپنے قیام کو قانونی طور پر بڑھانے کی نیت سے وہاں رکتے ہیں اور واپس نہ جانے کا ارادہ کرتے ہیں۔
اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام ٹریول ایجنٹس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی سنگل فرد کو جو صرف ویزہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور فیملی کے بغیر سعودی عرب جانا چاہتا ہے، ویزہ فراہم نہیں کریں گے۔
اس کے علاوہ کچھ سنگل خواتین بھی سعودی عرب جانے کی خواہش مند ہیں، ان کا مقصد وہاں بھیک مانگنا اور رمضان میں زیادہ امداد حاصل کرنا ہے۔سعودی عرب کے نئے قانون کے مطابق، جس ٹریول ایجنٹ کا بھیجا ہوا فرد سعودی عرب میں غائب ہوتا ہے، اس کو 25 لاکھ روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
اس قانون کے تحت، جرمانے کے خوف سے ایجنٹس مشکوک افراد کو عمرے پر نہیں بھیج رہے۔ جن سنگلز نے پہلے ہی ٹکٹ بک کر رکھی تھی، انہیں بھی ایجنٹس سہولت فراہم نہیں کر رہے ہیں۔
سابق چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان، آغا طارق سراج نے بتایا یہ صرف عمرہ پر جانے کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایسے پاکستانی بھی ہیں جو وہاں جا کر غائب ہو جاتے ہیں یا بھیک مانگنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ مسئلہ زیادہ تر ملتان اور اس کے گردونواح کے علاقوں سے سامنے آ رہا ہے جہاں لوگ سعودی عرب جا کر غائب ہو جاتے ہیں اور بھیک مانگنے کے لیے پکڑے جاتے ہیں۔